آئشم نیطس

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

Aesymnetes (یونانی: αἰσυμνήτης,لفظ αἶσα سے ، aisa, ایک "مناسب حصہ", یعنی "ایک شخص جوسب کو اُن کا مناسب حصہ دیتا ہے ")، ایک قدیم یونانی منتخب عہدہ ہوا کرتا تھا، بہت سی جگہوں پر اس اصطلاح میں اور لفظ ’’ ظالم‘‘ میں فرق کرنا مشکل ہوجاتاہے ۔[1] ااس اصطلاح کی جمع لفظ aesymnetai ہے۔

یہ عہدہ شروع مین اُس شخص کے لیے مستعمل تھا جوبہادری کے کھیلوں بطور منصف یا جج اپنی خدمات پیش کرتا تھا ,بعد میں یہ اصطلاح اس ایک فرد کے لیے مخصوص ہو گئی جس کو اُس کے ساتھی شہری رضاکارانہ طورریاستی نظام میں لامحدود طاقت اور اختیارات  تفویض کر دیتے تھے . اارسطو ایسے عہدے کو، ایک "انتخابی ظلم" کہتا ہے اورکہتا ہے کہ اس عہدے میں ’’ بادشاہت اور ظلم‘‘ کا ملا جلا رجحان ہے ; کیونکہ اس کی تعیناتی مکمل قانونی ہونے کے باوجود وہ اپنے انتظامی امور میں کسی بھی قانون کا پابند نہیں ہوتا۔"

[2][3]

اس وجہ سے Theophrastus اسے τυραννίς αιρετή ("انتخابی ظلم")کہتا ہے، اورDionysius اسکاموازنہ روم میںآمریتکے ساتھ کرتاہے .[4] یہ دفترموروثی نہیں تھا، لیکن تعیناتی کبھی کبھارتا حیات ہوتی تھی اور کبھی مقصد پورا ہونے تک ہوتی تھی , مثلا مختلف ریاستی دھڑوں میں مصالحت کی حد تک۔ تاریخ میں واضع طور پر ایسے صرف ایک واقع کا اندراج ہے،Pittacusجس کو Mytilene,[5] میں تعینات کیا گیا تھا وہ بھی صرف اس لیے کہ اُن دنوں ریاست مختلف دھڑوں میں بٹی ہوئی تھی اوربیطاکس اپنی عقلمندی، دانشوری اور قوانین کے نفاذ کی وجی سے اتحاد اور امن کی بحالی میں کام یاب ہو گیا۔[4][6][7][8][9]

تاہم اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ، جن لوگوں نے بھی اس عہدے پر مختلف یونانی ریاستوں میں کام کیا اور Dracon, Solon, Zaleucus اور Charondas جیسے قبانون دانوں میں بہت زیادہ آپسی مماثلت ہے۔  Cyme اور Chalcedon، کی ریاستوں میں تو یہ عہدہ باقاعدہمجسٹریٹ حضرات استعمال کرتے تھے۔

ارسطو کے مطابق یہ عہدہ ان لوگوں کے خدشہ کی وجہ سے ختم کرنا پڑا جوکام ختم ہوجانے کے باوجود کرسی چھوڑنے پر رضامند نہ ہوتے تھے، اس لیے یونانی ریاستوں نے اس عہدے کو معدوم ہونے دیا۔[10][11]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. William Smith (1870)۔ "Aesymnetes"۔ $1 میں William Smith۔ Dictionary of Greek and Roman Antiquities۔ 1۔ صفحہ: 27۔ 07 اکتوبر 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 اگست 2016 
  2. Aristotle, Politics iii. 9. § 5, iv. 8. § 2
  3. Hesych. s. v.
  4. ^ ا ب Dionysius of Halicarnassus, v. 73
  5. Victor Ehrenberg (1973)۔ From Solon to Socrates: Greek History and Civilization During the Sixth and Fifth Centuries B.C.۔ روٹلیج۔ صفحہ: 24–25۔ ISBN 0-415-04024-8 
  6. Strabo, xiii. p. 617
  7. Plutarch, Solon 4
  8. Diogenes Laërtius, i. 75
  9. Plehn, Lesbiaca, pp. 4 6,48
  10. Aristotle, Politics 1285a, 31
  11. ارسطو، William Lambert Newman (1902)۔ Politics۔ Harvard University Press۔ صفحہ: 268–269