سعید الرحمن اعظمی ندوی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

سعید الرحمن اعظمی ندوی بن محمد ایوب اعظمی عربی زبان و ادب کے ماہر، ناقد، ادیب، صحافی اور دار العلوم ندوۃ العلماء کے مہتمم[1] اور انٹیگرل یونیورسٹی، لکھنؤ کے چانسلر ہیں۔[2] اس کے علاوہ عربی ماہنامہ مجلۃ البعث الاسلامی کی تاسیس میں بھی سید محمد الحسنی کے ساتھ شریک رہے۔ مئو ناتھ بھجن، اتر پردیش میں ولادت ہوئی، مدرسہ مفتاح العلوم، مئو میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد دار العلوم ندوۃ العلماء سے ادب عربی میں تخصص کیا۔ اس کے بعد دار العلوم ندوۃ العلماء میں بحیثیت استاذ ادب عربی مقرر ہوئے۔1958 ء میں عربی زبان و ادب کے ماہر ڈاکٹر تقی الدین ہلالی مراکشی سے بغداد میں جاکر استفادہ کیا۔ 1993ء سے 1999ء تک دار العلوم ندوۃ العلماء کے کلیۃ اللغۃ العربیۃ و آدابہا کے عمید رہے۔ 2000ء سے دار العلوم ندوۃ العلماء کے مہتمم ہیں۔ عربی زبان کے خطیب اور قلم کار ہیں۔

ولادت و تعلیم اور تدریس[ترمیم]

سعید الرحمن اعظمی ندوی کی ولادت مئو ناتھ بھجن میں 14 مئی 1935ء کو ہوئی۔[3] ان کے والد محمد ایوب اعظمی ایک نامور عالم دین اور محدث تھے۔ جامعہ عربیہ مفتاح العلوم، مئو میں حاصل کرنے کے بعد حبیب الرحمن اعظمی کے مشورہ سے دار العلوم ندوۃ العلماء سے ادب عربی سے تخصص کیا۔ اس کے بعد ندوہ میں بحیثیت استاد ادب عربی ان کا تقرر ہو گیا۔1958ء میں بغداد جا کر عربی زبان و ادب کے ماہر و ادیب ڈاکٹر تقی الدین ہلالی مراکشی سے ایک سال تک استفادہ کیا۔[4]

صحافتی خدمات[ترمیم]

سید محمد الحسنی نے جب المنتدی العربی قائم کی تو اس میں شریک رہے اور جب اس کے تحت عربی مجلہ مجلۃ البعث الاسلامی 1955ء میں نکالنا شروع کیا تو اس کی ادارت میں بھی شریک رہے، محمد الحسنی کی 1979ء میں وفات کے بعد سے اس وقت تک مجلۃ البعث الاسلامی کے مدیر اعلیٰ ہیں۔[4] اس کے علاوہ عربی پندرہ روزہ الرائد کے نائب مدیر ہیں۔

دیگر خدمات و ذمہ داریاں[ترمیم]

1993ء سے 1999ء تک ندوہ کے کلیۃ اللغۃ العربیۃ و آدابہا کے عمید رہے۔2000ء سے تا حال دار العلوم ندوۃ العلماء کے منصب اہتمام پر فائز ہیں۔[4]، اس کے علاوہ انٹیگرل یونیورسٹی، لکھنؤ کے کئی سال سے چانسلر بھی ہیں۔[2] پچاس سال سے زائد سے دار العلوم ندوۃ العلماء کی مسجد کے امام و خطیب ہیں، متعدد ملکوں کا دعوتی مقصد سے سفر کیا۔ عالمی رابطہ ادب اسلامی کے رکن، دینی تعلیمی کونسل کے نائب صدر اور متعدد مدراس کے ناظم و سرپرست ہیں۔[5]

تصنیفات[ترمیم]

انھوں نے عربی و اردو میں متعدد کتابیں تحریر کیں، اسی طرح کئی کتابوں کا اردو سے عربی میں ترجمہ بھی کیا، ان میں بعض حسب ذیل ہیں:

عربی[ترمیم]

  • شعرا الرسول
  • ساعة مع العارفين
  • صور من واقع الدين
  • جاهلية اللغة وجنايتها على الدين والإنسانية
  • أحمد بن عرفان المجاهد الشهيد
  • ندوة العلماء تواجه التحدي الكبير
  • الدعوة الإسلامية منجزات- مشكلات- طرق المعالجة

اردو[ترمیم]

  • 48 سال شفقتوں کے سائے میں
  • علم التصریف
  • خطبات علم ودعوت
  • اسوۂ نبوی کے آئینہ میں

اردو سے عربی ترجمہ[ترمیم]

  • أسباب سعادة المسلمين وشقائهم للشيخ محمد زكريا الكاندهلوي
  • منهج الدعوة في الإسلام لشيخ أمين أحسن الإصلاحي
  • رجال الفكر والدعوة - الجزء الثاني - للشيخ أبي الحسن الندوي
  • صورتان متضادتان
  • القرن الخامس عشر
  • القرآن يتحدث إليكم للشيخ محمد منظور النعماني
  • توزيع الثروة في الإسلام للشيخ محمد شفيع العثماني [5]

اعزاز[ترمیم]

1994ء میں ان کی عربی زبان و خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے حکومت ہند نے صدر جمہوریہ ایوارڈ دیا۔[4]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. فیصل احمد بھٹکلی ندوی: مجالس حسنہ، ادارہ احیاے علم و دعوت، لکھنؤ، لکھنؤ، 2011ء، صفحہ 542۔
  2. ^ ا ب 21 ستمبر 2016ء کو یہ لنک دیکھا گیا۔ http://iul.ac.in/About/cmsg.aspx
  3. السيد أزهر حسين الندوي :كشاف مجلة البعث الإسلامي من عام 1955م إلى 2008م، مؤسسة إحياء العلم والدعوة، لكناؤ، الهند، الطبعة الأولى: ذو الحجة 1430هـ/ ديسمبر 2009م، صفحہ 26۔
  4. ^ ا ب پ ت السيد أزهر حسين الندوي :كشاف مجلة البعث الإسلامي من عام 1955م إلى 2008م، مؤسسة إحياء العلم والدعوة، لكناؤ، الهند، الطبعة الأولى: ذو الحجة 1430هـ/ ديسمبر 2009م، صفحہ 26
  5. ^ ا ب السيد أزهر حسين الندوي :كشاف مجلة البعث الإسلامي من عام 1955م إلى 2008م، مؤسسة إحياء العلم والدعوة، لكناؤ، الهند، الطبعة الأولى: ذو الحجة 1430هـ/ ديسمبر 2009م، صفحہ 27