ملتانی (راگ)

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
راگ موسیقی
فہرست ٹھاٹھ
کلیان ٹھاٹھ
ایمن کلیانبھوپالی
بھیرویں ٹھاٹھ
بھیرویںگن کلیللت
ٹوڈی ٹھاٹھ
میاں کی ٹوڈیملتانی
کھلچ ٹھاٹھ
راگیشریتلنگتلک کا مودجھنجھوٹی
بھیرویں ٹھاٹھ
بھیرویںمالکونس
ماروا ٹھاٹھ
مارواپوریا
آساوری ٹھاٹھ
آساوریدرباری
بلاول ٹھاٹھ
کیداراپہاڑیبہاگ
پوربی ٹھاٹھ
پوریا دھناسریبسنت
کافی ٹھاٹھ
شدھ بہارپیلوبھیم پلاس

راگ ملتانی، ٹوڈی ٹھاٹھ کا اوڈو سمپورن راگ ہے یعنی اس راگ میں آروہی پانچ سر کی اور آمروہی سات سر کی ہے۔

روایات[ترمیم]

ایک روایت کے مطابق یہ راگ حضرت امیر خسرو کی اختراع بتایا جاتا ہے اور ایک روایت کے یہ بھو ہے کہ اس راگ کے بانی حضرت غوث بہاؤ الدین زکریا ملتانی ہیں؛ جنھوں نے پوریا دھناسری بھو مرتب فرمایا ہے۔ یہ روایات کس حد تک درست ہیں اس کا فیصلہ مختلف تاریخی کتب کے مطالعے کے بعد ہی کیا جا سکتا ہے۔ ہم اس دونوں شخصیتوں پر ہی یقین رکھتے ہیں کیونکہ انھیں علم موسیقی پر بے خد عبور حاصل تھا۔ کئی ایک راگوں کے موجد ہونے کی وجہ سے مندرجہ بالا راگ کی ایجاد بھی انھی کی ہو سکتی ہے۔

تشکیل راگ[ترمیم]

اس راگ کو پوربی ٹھاٹھ کے راگوں سے پیشتر گانا چاہیے۔ آروہی میں رکھب اور دھیوت میں دونوں سر متروک ہیں۔ پنچم کا سر وتدی ہے اور نکھاد سموادی۔ مدھم اور گندھار اور مدھم اور پنچم کی سنگت اور نکرار راگ کی خوب صورتی میں اضافہ کرتی ہے۔ رکھب، آروہی اور امروہی میں دربل یعنی نہایت کمزور لگتا ہے اور یہی اس کو میاں کی ٹوڈی سے الگ کرتا ہے۔

تاثر[ترمیم]

اس راگ کو گانے کا وقت عمومآ تیسرا پہر دن ہے۔ یہ اس لیے کیا گیا ہے کہ اس کا وقت غنا تیسرا پہر ہے اور کرھب دھیوت کے سر اکثر و پیشتر صبح کے راگوں میں آروہی میں لگتے ہیں۔

آروہی آمروہی[ترمیم]

آروہی آمروہی یوں ہے:

آروہی سا نی سا گا ما پا نی سا
آمروہی سا نی دھا پا ما گا رے سا

حوالہ جات[ترمیم]

اختر علی خان، ذاکر علی خان؛ نورنگ موسیقی۔ اردو سائنس بورڈ، لاہور؛ 299 اپر مال روڈ۔ 1999ء باب دوم، صفہ 79-84۔