کیمیائے سعادت

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

کیمیائے سعادت امام غزالی کی زندہ جاوید کتاب ”کیمیائے سعادت”ہے

اکسیر ہدایت[ترمیم]

امام غزالی کی اہم تصنیف ،،اکسیر ہدایت ،،ہے جو عربی زبان میں لکھی گئی تھی لیکن بعد میں خود ہی اس کا ترجمہ فارسی میں “کیمیائے سعادت”کے نام سے کیا۔ کیمیائے سعادت غزالی کی عربی کی تصنیف “احیاء العلوم الدین” کا فارسی زبان میں ترجمہ و خلاصہ ہے۔ اس عظیم کتاب کا موضوع اخلاقیات ہے اور یہ کتاب حسب ذیل چار عنوانات اور چار ارکان پر مشتمل ہے ۔

عنوانات[ترمیم]

  • نفس کی پہچان
  • اللہ تعالی کی پہچان
  • دنیا کی پہچان
  • آخرت کی پہچان

ارکان[ترمیم]

  • عبادات
  • معاملات
  • مہلکات(ہلاک کرنے والی اشیاء)
  • منجات( نجات دینے والی اشیاء)

اہمیت[ترمیم]

اس کتاب کا موضوع اخلاقیات ہے اور اس کی بنیاد دین پر ہے۔ غزالی مشکل سے مشکل بات کو چھوٹے چھوٹے جملوں میں بڑی سہولت سے سمجھادیتے ہیں۔ استدال کی غرض سے قرآنی آیات اور حدیث نبوی سے کلام کو زینت بخشی ہے۔ بعض فقرات کے آخری فعل بود، باشد، شد، گشت وغیرہ حزف کر دیتے ہیں جس سے کلام میں حسن پیدا ہو جاتا ہے، کبھی کبھی فلسفانہ لکھتے کو واضح کرنے کے لیے اس کی تشریح بھی کردیتے ہیں لیکن تفصیل میں غیر ضروری چیزیں شامل نہیں آنے دیتے ہیں۔[1]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. کیمیائے سعادت مترجم محمد سعیدنقشبندی پروگریسو بکس لاہور