بدر کامل

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

چاند بیضوی یا انڈے کی شکل میں مدار میں زمین کے گرد چکر لگاتا ہے۔ اس بیضوی مدار میں وہ کبھی زمین کے قریب آجاتا ہے اور کبھی بہت دور چلا جاتا ہے۔ جب وہ زمین کے قریب ترین مقام پر آجاتا ہے تو اس کو حضیض قمر اور انگریزی میں پیریجی (Perigee) کہتے ہیں اور جب وہ زمین سے بعید ترین مقام پر پہنچ جاتا ہے تو اس کو اوج مدار قمر اور انگریزی میں اپوجی (Apogee) کہتے ہیں۔ اسی وجہ سے بعض دفعہ ہمیں چودھویں کا چاند کافی بڑا اور بعض دفعہ کافی چھوٹا دکھائی دیتا ہے۔ ہر قمری ماہ میں یہ دونوں چیزیں ہوتی ہیں وجہ ظاہر ہے کہ ایک قمری ماہ میں چاند اپنے مدار میں زمین کے قریب بھی آجاتا ہے اور دور بھی چلاجاتا ہے۔ اس بڑے چاند کو بدر کامل یا بڑا چاند یا سپر مون (SuperMoon)د کہتے ہیں ۔

2016ء کا سب سے چھوٹا مکمل چاند 22 اپریل کو تھا۔

اور اسی سال کا سب سے بڑا چاند جسے فوقانی قمر (Super Moon) کہا جاتا ہے، 14 نومبر کو دیکھا گیا۔

2016ء میں 14 نومبر کا فوقانی قمر خاص اہمیت کا حامل ہے وجہ یہ ہے کہ یہ چاند زمین کے زیادہ قریب ہوگا۔ لہذا عام فوقانی قمر سے زیادہ روشن اور زیادہ بڑا دکھائی دیا۔ یہ چاند تقریبا 70 سال کے بعد زمین کے اتنا قریب آیا۔ 26 جنوری 1948ء کو چاند زمین کے اتنا قریب آیا تھا۔ پھر دوبارہ چاند اتنا قریب 25 نومبر 2034ء کو آئے گا۔ فلکیات دانوں کے مطابق فوقانی قمر عام بدر کامل سے 14 فیصد بڑا اور 30 فیصد زیادہ روشن دکھائی دیتا ہے لیکن 2016ء میں چاند اس سے بھی زیادہ روشن ہے۔

گرینچ معیاری وقت کے مطابق 1 بج کر 52 منٹ پر چاند مکمل بدر کامل بنے کا اس وقت پاکستان میں شام 6 بج کر 52 منٹ ہو رہے تھے۔ واضح رہے یہ وہ وقت ہے جب چاند مکمل بدر کامل یعنی Full moon بنا تھا اور وہ وقت الگ ہے جب چاند اپنے مدار میں زمین کے قریب ترین مقام یعنی حضیض قمر Perigee پر ہوگا۔

گرینچ کے معیاری وقت کے مطابق 11:23 پر اور پاکستانی وقت کے مطابق 4:23 پر چاند زمین کے قریب ترین مقام پر تھا۔

اس وقت چاند کا فاصلہ زمین سے محض 226000 کلومیٹر رہ تھا جبکہ چاند اور زمین کا اوسطًا فاصلہ 384400 کلومیٹر ہوتا ہے۔

ماہرین فلکیات کے مطابق چاند اسی وقت زیادہ روشن ہوتا ہے جب وہ مکمل بدر کامل بنتا ہے۔

بیرونی روابط[ترمیم]