من پریت اختر

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
من پریت اختر
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1963ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کوٹ کپورہ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 18 جنوری 2016ء (52–53 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ضلع گورداسپور   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ گلو کارہ   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان پنجابی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
IMDB پر صفحہ  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

من پریت اختر (پیدائش: 1963ء— وفات: 18 جنوری 2016ء) ایک پنجابی لوک گلوکارہ جو پنجابی گلوکار دلشاد اختر کی بہن تھیں۔ بھارت اور دنیائے موسیقی میں اُن کی وجہ شہرت اُن کا مشہورِ زمانہ گیت دل رویا تے اکھ بھر آئی تھا جو بھارتی فلم کچھ کچھ ہوتا ہے میں 1998ء میں فلمایا گیا۔

حالات زندگی[ترمیم]

من پریت کی پیدائش 1963ء یا 1964ء میں کوٹ کپورہ واقع ضلع فریدکوٹ، بھارت میں ہوئی۔ سال پیدائش حتمی نہیں ہے۔ من پریت کا خاندان پنجابی گائیکی کا خاندان تصور کیا جاتا ہے، اِس خاندان میں اُن کے والد کیرے خان شوقین اور اُن کے چچا صابر حسین صابر کو پنجابی گائیکی کے ابتدائی ستون خیال کیا جاتا ہے۔ من پریت کا بھائی دلشاد اختر بھی پنجابی زبان کا بہترین گلوکار تھا جسے 1995ء میں قتل کر دیا گیا تھا۔

موسیقی[ترمیم]

من پریت کی آواز پنجابی گائیکی میں اعلیٰ خیال کی جاتی تھی حالانکہ وہ باقاعدہ موسیقی کی تعلیم کے بغیر ہی دنیائے موسیقی میں آ گئی تھیں۔ ابتدا میں وہ گلوکاری کو بطور پیشہ اپنا نہیں سکی تھیں۔ 1995ء میں دلشار اختر کے قتل کے بعد اُس کے چاہنے والوں نے من پریت کو مجبور کیا کہ وہ موسیقی کو بطور پیشہ اپناتے ہوئے گلوکاری کو اختیار کریں۔ 1998ء میں اُن کی قسمت کا ستارہ عروج پر پہنچ گیا جب مشہور زمانہ گیت دل رویا تے اکھ بھر آئی ہندی فلم کچھ کچھ ہوتا ہے میں فلمایا گیا۔

وفات[ترمیم]

جنوری 2016ء کے اوائل ہفتے میں دماغ کی شرائین پھٹ جانے کے باعث من پریت علیل ہوگئیں۔ 18 جنوری 2016ء کو نصف شب ہندوستانی وقت کے مطابق رات 12 بج کر 30 منٹ پر دو بار دل کے دورہ پڑنے سے حرکت قلب بند ہوجانے پر من پریت انتقال کرگئیں۔[1] بوقتِ وفات من پریت کی عمر غالباً 52 یا 53 سال تھی۔ من پریت نے اپنے وارثوں میں دو بیٹے چھوڑے: نوید اختر اور لاوید اختر، دونوں بیٹے بھی پنجابی زبان کے گلوکار ہیں۔

حوالہ جات[ترمیم]