حدود مدینہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

حدود مدینہ: اس سے مراد مدینہ منورہ کی حدود ہے
علی المرتضی نے ہم سے مخاطب ہو کر فرمایا کہ ہمارے پاس صرف قرآن کریم ہے جس کو ہم پڑھتے ہیں اس صحیفہ ربانی میں زخمیوں کے احکام اور اونٹوں کی دیت اور مقام عیر سے فلاں مقام تک مدینہ منورہ کے حرم ہونے کا بیان ہے یہاں جو کوئی ظلم کرے یا کسی نئی بات کرنے والے کو جگہ دے تو اس پر اللہ تعالیٰ فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہوتی ہے اور ایسے شخص سے اس کی کوئی نفلی عبادت اور فرضی عبادت منظور نہیں کی جاتی اور جو کوئی اپنے مالک و آقا کی اجازت ومرضی کے خلاف کسی دوسرے سے دلار اور دوستی کرے گا تو ایسے شخص پر بھی لعنت ہوتی ہے اور تمام مسلمانوں کی ذمہ داری واحد ذمہ داری ہے اور جو کوئی کسی مسلمان کی بے عزتی کرے گا تو اس پر بھی اسی طرح لعنت ہوتی ہے۔[1]

جبل عیر اور جبل ثور کے درمیان تقریباً 15 کلومیٹر کا فاصلہ ہے یہ دونوں پہاڑ جنوب اور شمال میں مدینہ کی حد ہیں مشرق اور مغرب کی جانب حدود کا تعین کرتے ہوئے رسول اللہ نے فرمایا کہ میں مدینہ کے دونوں محلوں (حرہ شرقیہ اور حرہ غربیہ)کے درمیانی علاقہ کو حرم قرار دیتا ہوں (صحیح مسلم ) اب سعودی عرب کی وزارت داخلہ نے ایک کمیٹی بنائی جس نے اپنا کام مکمل کر کے دیا اور اب 161 مقامات پر برج لگا دیے گئے جس کے بعد فضائی اور زمینی راستوں پر حدود حرم کا تعین آسان ہو گیا [2]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 432
  2. تاریخ مدینہ منورہ صفحہ 8 محمد الیاس عبد الغنی