اسکاٹ لینڈ میں اسلام

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
اسکاٹ لینڈ میں اسلام
دندی مرکزی مسجد
معلومات ملک
نام ملک  سکاٹ لینڈ
کل آبادی 5,373,000 (2015ء)
ملک میں اسلام
مسلمان آبادی 77,000
فیصد 1.4% (2011ء)

اسکاٹ لینڈ میں مسلمان ایک اہم مذہبی اقلیت ہیں۔ 2011ء کی مردم شماری کی رو سے اسکاٹ مسلمان کل آبادی کا 1.4% (77,000) تھے جو 2001ء کی مردم شماری میں ریکارڈ کی شرح 0.8% (43,000) سے کہیں زیادہ تعداد تھی۔ ملک میں چرچ آف اسکاٹ لینڈ، رومن کیتھولک اور دیگر مسیحیوں کا مجموعی فی صد 53.8% بتایا گیا ہے۔ یہ بھی بتایا گیا کہ 36.7% لوگوں کا کوئی مذہب نہیں تھا۔ اسکاٹ کے شہر گلاسگو میں سب سے زیادہ مسلمان (42%) موجود ہیں۔ اس کے بعد ایڈنبرا میں 16% مسلمان موجود ہیں۔ اس کے علاوہ ابرڈین میں 6% اور ڈنڈی میں 5% مسلمان موجود ہیں۔ مردم شماری سے یہ پتہ چلا ہے کہ اسکاٹ لینڈ کے 70% مسلمان ان ہی چار شہروں میں موجود ہیں۔[1]

گلاسگو[ترمیم]

گلاسگو کے زیادہ تر مسلمان پولوک شیلڈز (Pollokshields) میں رہتے ہیں جہاں نسلی برادریاں اکثر جمے ہوئے ہیں۔ یہ علاقہ بطور خاص پاکستانی اور مسلمان نژاد لوگوں کا مرکز بن چکا ہے۔ یہاں کئی دکانوں کی تختیاں انگریزی اور اردو میں موجود ہیں۔ کئی ایشیائی کپڑوں کی دکانوں کے آگے عورتوں کے لکڑی کے مجسمے ہیں جو شلوار قمیص پہنے ہوئے ہیں۔ یہاں کئی اصلاح خانہ علحدہ طور پر عورتوں کے لیے بنائے گئے ہیں۔[1]

ایڈنبرا[ترمیم]

گلاسگو کے برعکس ایڈنبرا میں مسلمانوں کی آبادی 12,500 افراد پر مشتمل ہے (جیساکہ 2011ء کی مردم شماری سے پتہ چلتا ہے)۔ یہ آبادی پورے شہر میں بکھری پڑی ہے۔ اس آبادی میں بیشتر (6,000 افراد) پاکستانی نژاد ہیں جو معیاری آمدنی اور مالی تحفظ کے حامل ہیں۔ ایک مطالعے کی رو سے ان میں سے 90 فی صد لوگ پاکستانی پنجاب کے فیصل آباد کے دیہی علاقے سے تعلق رکھتے ہیں اور لیتھ (Leith) (مشرقی ایڈنبرا)، گورگی (Gorgie) (مغربی ایڈنبرا) اور بروٹن علاقوں میں سکونت اختیار کیے ہوئے ہیں۔ ان میں سے اکثریت بریلوی مسلک اپنائی ہوئی ہے، حالانکہ دیوبندی مسلک بھی رائج ہے۔ ایڈنبرا کی جامع مسجد شہر کے مرکز اور ایڈنبرا یونیورسٹی میں واقع ہے۔ کل ملا کر ایڈنبرا میں گیارہ مساجد موجود ہیں، ان میں سے نو سنی اسلام کی نمائندگی کرتی ہیں، جبکہ دو مسجدیں شیعہ اسلام کے ماننے والے چلاتے ہیں۔[1]

11 ستمبر کے واقعے کا اسکاٹ مسلمانوں پر اثر[ترمیم]

سانحہ 11 ستمبر 2001ء کا اسکاٹ لینڈ کے مسلمانوں پر کافی گہرا اثر پڑا ہے۔ اس کا اندازہ یہاں کے ایک فسلطینی نژاد مسلمان کی گفتگو سے کیا جا سکتا ہے :[1]

9/11 کے بعد حالات بدل گئے۔ میں آٹھ سال تک اپنی ایک الگ پوسٹ آفس چلاتا تھا۔ 9/11 کے بعد مجھ سے یہ پوچھا جا رہا ہے کہ کیا آپ مسلمان ہہیں۔ جب میں پیدا ہوا ہمیں ایشیائی یا پاکستانی کہا جاتا تھا۔ 1980ء کے دہے میں یہ لوگ ہمیں مختلف زمروں میں جیسے کہ پاکستانی، بنگلہ دیشی، بھارتی وغیرہ میں ڈالنے لگے۔ اسکول میں ہم لوگ ایشائی غذا کا مطالبہ کرتے تھے۔ میں خود کو برطانوی ایشیائی کہتا تھا۔ یقینًا میں برطانوی تھا، مگرمجھے کبھی بھی ملکی آبادی کے حصے کے طور پر تسلیم نہیں کیا جاتا۔ اب مجھے اپنی مسلمان شناخت کو ایشیائی شناخت سے زیادہ اہمیت دینا پڑ رہا ہے۔

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ^ ا ب پ ت Stefano Bonino (2015)۔ "SCOTTISH MUSLIMS THROUGH A DECADE OF CHANGE: WOUNDED BY THE STIGMA, HEALED BY ISLAM,RESCUED BY SCOTLAND"۔ Scottish Affairs: 78–105۔ doi:10.3366/scot.2015.0054 

بیرونی روابط[ترمیم]