ام حکیم

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

ام حکیم بنت حارث (وفات: 634ء) عکرمہ بن ابو جہل کی زوجہ تھیں۔

نام و نسب[ترمیم]

قریش کے خاندان مخزوم سے تھیں۔ باپ کا نام حارث بن ہشام بن المغیرہ اور ماں کا نام فاطمہ بنت الولید تھا، فاطمہ خالد بن ولید کی ہمشیرہ تھیں۔

اسلام[ترمیم]

فتح مکہ کے موقع پر ایمان لائیں ان کے شوہر بھاگ کر یمن چلے گئے یہ رسول اللہ سے امان لے کر یمن سے انھیں واپس لائیں وہ بھی مسلمان ہو گئے عکرمہ بن ابو جہل خلافتِ صدیقی میں روم کی لڑائی میں شہید ہو گئے تھے، تو ام حکیم کا نکاح عدت کے بعد خالد بن سعید سے ہو گیا، اسی سفر میں ’’مرج الصغر‘‘ ایک جگہ کا نام ہے، رخصتی بھی ہوئی۔[1]

حالات زندگی[ترمیم]

غزوۂ اُحد میں کفار کے ساتھ شریک تھیں۔ لیکن جب میں مکہ فتح ہوا تو پھر اسلام سے چارہ نہ تھا، ان کا خسر (ابوجہل) مکہ میں اسلام کا سب سے بڑا دشمن اور کفر کا سرغنہ رہ چکا تھا۔ شوہر عکرمہ کی رگوں میں بھی اسی کا خون دوڑ تا تھا۔ ماموں (خالد) بھی مدّت سے اسلام سے بر سر پیکار رہ چکے تھے۔ لیکن اُمّ حکیم نے اپنی فطری سلامت روی کی بنا پر فتح مکہ میں اسلام قبول کرنے میں بہت عجلت کی۔ ان کے شوہر جان بچا کر یمن بھاگ گئے تھے، اُمّ حکیم نے ان کے لیے امن کی درخواست کی۔[2]

وفات[ترمیم]

ام حکیم کی وفات 13ھ مطابق 634ء میں مدینہ منورہ میں ہوئی۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. حکایاتِ صحابہ 129
  2. سیر الصحابیات، مؤلف، مولانا سعید انصاری 119،مشتاق بک کارنر لاہور