وجیہ اللہ سبحانی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

حافظ محمد وجیہہ اللہ سبحانی وجیہہ ممتاز نعت گو شاعر ہیں۔

ولادت[ترمیم]

مفتی حافظ محمد وجیہہ اللہ سبحانی وجیہہ /6 مارچ 1976ء ایک علمی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ والد کا نام شاہ قاضی محمد عطاء اللہ جو مفسردکن سے مشہور ہیں۔

تعلیم و تربیت[ترمیم]

مفتی حافظ محمد وجیہہ اللہ سبحانی وجیہ کی ابتدائی تعلیم شاہ گنج کے ایک سرکاری اسکول میں ہوئی، 1986ء میں مدرسہ دار العلوم النعمانیہ میں بغرض حفظ قرآن داخل کروایا۔ 1989ء میں حفظ قرآن کی تکمیل کی۔ جامعہ نظامیہ میں مولوی اول میں 1990-91ء میں داخلہ ہوا۔ کامل الفقہ بدرجہ امتیازی کامیاب ہونے پر جامعہ نظامیہ کی جانب سے طلائی تمغا (گولڈ میڈل) موسوم بہ محدث دکن ابوالحسنات عطا کیا گیا۔ دوران میں تعلیم ہی ایس ایس سی کا امتحان بدرجہ اول کامیاب کیا۔ اس کے بعد اردو آرٹس ایوننگ کالج سے انٹر وڈگری وغیرہ کی تکمیل ہوئی۔

علم باطن کا حصول[ترمیم]

آپ کو پیر و مرشد سید شاہ دستگیر علی قادری جو ان کے دادا بھی ہیں نے سید شاہ قدرت اللہ قادری کے عرس کے موقع پر خلعت و خلافت سے سرفراز فرمایا۔

ذوق شعر[ترمیم]

شاعری کا ذوق جامعہ نظامیہ ہی سے ملا۔ طالب علمی کے دور سے ہی شعر و سخن کی طرف ان کا میلان رہا، مشاعرے، علمی مذاکرے، توسیعی لکچرز میں باضابطہ شریک ہوتے تھے۔ استاذان شعر و سخن اور صاحبان علم وقلم کی تحریروں کا مطالعہ کیا کرتے تھے۔ خود ان کے گھر میں علمی ادبی ماحول ہوتا۔ آپ کا ایک مجموعہ کلام موسوم بہ ’’عطائے قدرت‘‘ 2014ء میں منظر پر آچکا ہے۔

نمونہ کلام[ترمیم]

ہے۔ چند مثالیں پیش ہیں۔

مہکیں گے کیوں نہ جسم وجگر جان و دل وجیہہؔیادوں میں جب کہ مہکا پسینہ نبی کا ہے
ہم سے اے وجیہہؔ ان کی مدح ہو بیاں کیسےآپ کا قصیدہ گو جب کہ حق تعالیٰ ہے
وجیہہؔ اللہ ہمیں تاریکیوں کا خوف کیا ہوگاکہ نور پائے آقا جب دلوں کے غار تک پہنچے
یہ فیضِ شاہِ مدینہ نہیں تو کیا ہے وجیہہؔہوا کبھی نہ کہیں کم جو مرتبہ اپنا

[1]

== حوالہ جات ==