تحفۃ الاحوذی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
تحفۃ الاحوذی
مصنف عبد الرحمن مبارکپوری
محقق مركز الرسالة للدراسات وتحقيق التراث
اصل زبان عربی  ویکی ڈیٹا پر (P407) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
موضوع شرحِ سنن ترمذی
ناشر مؤسسة الرسالة
تاریخ اشاعت 2015
فنان الغلاف تجليد فني
نوع الطباعہ ورق شموا
جود ريدز گڈ ریڈ پر کتاب کا صفحہ

تحفۃ الاحوذی یہ شرح سنن الترمذی کی جو صحاح ستہ کی کتاب ہے۔

مصنف[ترمیم]

اس کے مصنف عبد الرحمن مبارکپوری ہیں

شرح کی خاصیت[ترمیم]

تحفۃ الاحوذی جامع ترمذی کی نہایت معروف اور اہم شرح ہے۔ بقول ڈاکٹر محمود احمد غازی تحفۃ الاحوذی سنن ترمذی کی اتنی ہی اچھی شرح ہے جتنی صحیح بخاری کی فتح الباری ہے۔ جامع ترمذی کی اس سے بہتر کوئی اور شرح موجود نہیں ہے اور یہ برصغیر کے ایک صاحب علم کا اتنا بڑا کارنامہ ہے جو دنیائے اسلام میں سمجھا بھی جاتا ہے اور اس کا اعتراف بھی کیا جاتا ہے۔ اس کتاب کا بیروت، تہران، مصر، ہندوستان،پاکستان اور کئی دوسری جگہوں پر با رہا چھپنا اس بات کی دلیل ہے کہ اس کتاب کو دنیاے اسلام میں ہاتھوں ہاتھ لیا گیا ہے۔ برصغیر میں اس کا جو ایڈیشن شائع ہوا تھا وہ پانچ جلدوں میں ہے۔ عرب دنیا میں شائع ہونے والے ایڈیشنوں کی جلدیں مختلف ہیں۔ کوئی سولہ جلدوں میں ہے،کوئی پندرہ میں اور کوئی بیس میں۔ لیکن یہ ترمذی کی بہترین شرح ہے اور اگر کوئی اس سے اتفاق نہ کرے کہ یہ جامع ترمذی کی بہترین شرح ہے،

شرح کا اسلوب[ترمیم]

دارالفکر، بیروت کی طرف سے شائع ہونے والی تحفۃ الاحوذی کا نسخہ جس میں اس کا مقدمہ دو ابواب میں ہے،جو عبد الرحمٰن محمد عثمان کی تحقیق و تصحیح کے ساتھ چھپا ہے اور پہلی دو جلدوں پر مشتمل ہے۔ پہلے باب میں شارح نے علم حدیث، اس کی اصطلاحات او ر کتب وغیرہ جبکہ دوسرے باب میں امام ترمذی اور آپ کی جامع کا تفصیلی تذکرہ کیا ہے۔[1]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. محاضراتِ حدیث۔، ڈاکٹر محمود احمدغازی، الفیصل، لاہور، ص430۔