بھارت میں زراعت

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
بھارت میں قدیم طرز کی زراعت جس میں بیلوں کا بہ کثرت استعمال ہوتا تھا۔ موجودہ طور پر یہ کام ٹریکٹروں سے لیا جاتا ہے۔

بھارت میں زراعت معیشت کا اہم حصہ ہے۔ یہ کل کھریلو پیداوار (Gross Domestic Product) کا تقریبًا 11.6 فی صد حصہ ہے (2012–13)۔ اور برآمدات کا 12 فی صد حصہ ہے۔ کل کھریلو پیداوار میں دیکھی گئی گراوٹ کے باوجود یہ ایک اہم معاشی شعبہ ہے جس میں بھارت کی 53 فی صد آبادی کو روزگار ملتا ہے، جیساکہ بھارت کی حکومت کے منصوبہ بندی کمیشن نے 2014ء میں اپنی رپورٹ میں اعداد و شمار پیش کیے تھے۔ ۔[1]

شعبہ زراعت کی صورت حال[ترمیم]

بھارت میں ملک کے ہر کونے سے کسانوں کی بدحالی کی خبر آ رہی ہے۔ پنجاب میں کپاس کے کسان تباہ ہو گئے ہیں تو مراٹھاواڑ میں کسانوں کی خود کشی کا سلسلہ رک ہی نہیں رہا ہے۔ کسان اس قدر پریشان ہیں کہ ملک کے ہر کونے سے ان کی خود کشی کی خبریں عام ہیں۔

2011ء میں کے مالی سال میں بھارت میں 85.9 ملین ٹن گندم اور 95.3 ملین ٹن چاول کی ریكارڈ پیداوار ہوئی۔ اس سال اس پیداوار میں تقریبًا 7 فیصد اضافہ ہوا۔ سال 2013ء میں ہندوستان نے 39 بلین ڈالر کی قیمت کی زرعی مصنوعات برآمد کیں۔[2]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. Ajai Prakash & Ankit Srivastava, "Influence of Farming Methods on Value Chain of Agriculture: An Empirical Study for Uttar Pradesh"،Arthshastra Indian Journal of Economics & Research (Bi-monthly)، Volume 5,ستمبر-اکتوبر، 2016, pp 39-48
  2. Indian National Congress - Congress Sandesh[مردہ ربط]