احمد سنجر

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
احمد سنجر
(فارسی میں: احمد سنجر ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش 11ویں صدی  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
سنجار  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 8 مئی 1157  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مرو  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات پیچش  ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن مقبرہ سلطان احمد سنجر سلجوقی  ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت سلجوقی سلطنت  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد ملک شاہ اول  ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بہن/بھائی
ناصر الدین محمود اول سلجوقی،  برکیاروق،  گوہر خاتون  ویکی ڈیٹا پر (P3373) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
خاندان سلجوق خاندان  ویکی ڈیٹا پر (P53) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ سیاست دان  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

سلطان احمد سنجر سلجوقی سلطنت کا عظمت و شان والا بادشاہ تھا۔سلجوق خاندان کا چھٹا سلطان معیزالدین احمد سنجر بن ملک شاہ بن الپ ارسلان سلجوق سلطان ہیں۔ وہ سلجوق خاندان کے چھٹے سلطان تھے اور ان کا نام ابو الحارث، سنجر بن ملک شاہ اول، بن الپ ارسلان بن داؤد بن میکائیل بن سلجوق بن دقاق ہے۔ اس کی والدہ ایک لونڈی تھی اور اس کا نام تاج الدین خاتون صفریہ تھا۔

سلطنت[ترمیم]

ملک شاہ سلجوقی کا تیسرا بیٹا تھا اس کی حکومت خراسان، غزنہ، خوارزم اور ماوراءالنہر تک پھیلی ہوئی تھی اس کا نام خطبہ میں ایران ، آرمینیا، آذر بائیجان، موصل، دیار ربیعہ، دیار بکر اور حرمین تک پڑھا جاتا تھا، 1092ء میں خراسان پر قابض ہوا اس کے بعد فارس کا بادشاہ بھی تسلیم کیا گیا، سلطان سنجر نے غزنوی خاندان کے بادشاہ بہرام شاہ کو باجگزار بنا لیا علاؤ الدین بادشاہ غور نے بہرام شاہ کو شکست دی اور غزنی لے لیا۔ اور یہی علاؤ الدین بھی سلطان سنجر کا مطیع ہوا۔

سلطان احمد سنجر کی بیوی اور اولاد[ترمیم]

اس نے محترمہ تورنا خاتون، بنت امیر التمبر سے شادی کی۔جو شلمزار کا گورنرتھا اور وہ اپنے سارے سفر اور جنگوں میں اپنے شوہر کے ساتھ گئی، اسے دو بار قید کا نشانہ بنایا گیا جب سلطان نے قطوان کی لڑائی ہار دی، تو اس نے اسے پانچ لاکھ دینار دے کر چھڑا لیا۔ دوسری بار، وہ سلطان سنجر کے ساتھ اس وقت دوبارہ گرفتار ہوئی جب سلطان نے غز سے شکست کھائی تھی اور سلطان سنجر نے اپنے پورے خاندان میں اپنی اہلیہ سے وفاداری کرتے ہوئے غز کی قید سے بھاگنے کی کوشش نہیں کی جو پورے تین سال ان کی قید میں رہی یہاں تک کہ اس کا اسی حالت میں 551ھ میں انتقال ہو گیا۔سلطان احمد سنجر کا کوئی بیٹا نہیں تھا تاریخ میں سلطان احمد سنجر کی ایک بیٹی کا ذکر ضرور موجود ہے جن سے بعد میں عباسی خلیفہ مسترشد باللہ نے 518ھ میں شادی کی اور سلطان احمد سنجر کی بیٹی کے لے دریائے دجلہ پر ایک شاندار گھر تعمیر کروایا۔

سلطان اعظم[ترمیم]

سلطان سنجر کو عالم اسلام میں بہت بلند مرتبہ حاصل ہوا اسے ’’سلطان اعظم‘‘ کا لقب دیا گیا اس کی شان و شوکت اور عظمت و سطوت ضرب المثل تھی۔

وفات[ترمیم]

8 مئی 1157ء کو سلطان سنجر کا انتقال ہوا جس کے ساتھ ہی سلجوقی خاندان کا خاتمہ ہو گیا سلطان سنجر مرو میں مدفون ہے۔[1][2]

سنجر کی وفات کے بعد داود بن محمود سلجوقی تخت نشین ہوا،

شاعر مشرق اقبال اور سنجر[ترمیم]

علامہ اقبال نے سلطان سنجر کی عظمت و شان کو سراہا ہے۔

شوکت سنجر و سلیم تیرے جلال کی نمود! فقر جنیدؔ و بایزیدؔ تیرا جمال بے نقاب!
عجب نہیں کہ مسلماں کو پھر عطا کر دیںشکوہِ سنجر و فقرِ جنیدؒ و بسطامیؒ

حوالہ جات[ترمیم]

  1. تاریخ ابن خلکان، جلد 1 صفحہ 217
  2. تاریخ اسلام، شاہ معین الدین احمد ندوی، حصہ چہارم صفحہ173
ماقبل  سلطان سلجوقی سلطنت
1118ء1153ء
مابعد