غازی احمد

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

پروفیسر غازی احمد کرشن لال سے غازی احمد بننے والے علاقہ ونہار کے نو مسلم جنہیں بہت قربانیاں دینی پڑیں۔

ولادت[ترمیم]

غازی احمد 2؍جون 1924ء کو چکوال کے ایک گاؤں میانی، تحصیل کلرکہار میں ایک ہندو پنڈت لالہ بھیم سین ولد لالہ جوالا سہائے کے گھر پیدا ہونے والا پہلا بچہ تھے۔

نام[ترمیم]

ایک پنڈت کی ہدایت پر بچے کا نام کرشن لال رکھا گیا تا کہ وہ ہری کرشن مہاراج (جو اپنے وقت کے اوتار تھے) کی طرح طبعی عمر پائے اور اس کے نقش قدم پر چلے۔

قبول اسلام[ترمیم]

1937ء میں جب آپ ساتویں جماعت کے طالب علم تھے تو اسکول آتے جاتے اکثر مسلمان طلبہ سے مذہبی گفتگو چھیڑ دیتے تھے۔ ایک دن مسلمان طلبہ انھیں مولانا عبد الرؤف بوچھالوی رح کے پاس لے گئے۔ مولانا رح ان کے ساتھ اخلاق کے ساتھ پیش آئے اور انھیں بھگوان سے خلوص نیت کے ساتھ طلب ہدایت کی دعا کرنے کی تلقین کی۔ غازی صاحب رح نے اس پر عمل کیا۔ کچھ دنوں کے بعد دعا قبول ہوئی اور فروری 1938ء کی ایک رات حضور اکرمﷺ نے عالم رُؤیا(خواب) میں انھیں مشرف بہ اسلام فرمایا۔ چنانچہ انھوں نے کرشن لال(کرشن لعل) سے غازی احمد نام رکھا۔ انھوں نے اسلام قبول کرنے کے بعد بے شمار تکلیفیں اور اذیتیں برداشت کیں۔ وہ ثابت قدمی کا ثبوت دیتے ہوئے دینی اور دنیاوی تعلیمات حاصل کرتے رہے اور گورنمنٹ انٹر کالج بوچھال کلاں کے پرنسپل کی حیثیت سے ریٹائر ہوئے۔

تعلیم[ترمیم]

آپ نے دینی تعلیم مولانا قاضی شمس الدین رح سے حاصل کی۔ پروفیسر غازی احمد نے تین ایم اے اور وہ بھی گولڈ میڈل کے ساتھ کیے۔ اس کے علاوہ درس نظامی، فاضل فارسی، ایم۔ او۔ ایل، بی ایڈ اور ایل ایل بی کی ڈگریاں اعزازات کے ساتھ حاصل کیں۔ انھوں نے اپنے قبول اسلام کی داستان ایک کتاب من الظلمات الی النور (کفر کے اندھیروں سے نورِ اسلام تک) کے نام سے تحریر کی جس کے کئی زبانوں میں ترجمے ہو چکے۔

تصانیف[ترمیم]

انھوں نے مشہور درسی کتب ہدایہ اور اصول الشاشی کا عام فہم اردو ترجمہ کیا جو انتہائی مفید ہے۔ علاوہ ازیں مجاہد اسلام موسی بن نصیر کے حالات زندگی اور انگریزی زبان میں احادیث کا مجموعہ بھی ترتیب دیا۔

وفات[ترمیم]

پروفیسر غازی احمد 25؍اگست 2010ء کو وفات پا گئے۔ میانی کے قبرستان میں دفن ہیں۔[1]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. من الظلمات الی النور،غازی احمد الجامعۃ الاسلامیہ گجرات پاکستان