صوفی ابومحمد واصل بہرائچی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
صوفی ابو محمد واصلؔ بہرائچی
صوفی ابو محمد واصلؔ بہرائچی کی اپریل 2017 میں لی گئی ایک تصویر
پیدائشابو محمد واصل
جولائی 1922ء
محلہ کھتری پورہ شہر بہرائچ ضلع بہرائچ اتر پردیشبھارت
وفات06 نومبر 2018ءمطابق 27 صفرالمظفر 1440ھ
محلہ کھتری پورہ شہر بہرائچ ضلع بہرائچ اتر پردیشبھارت
مدفنآبائی مکان واقع محلہ کھتری پورہ شہربہرائچ، یوپی، انڈیا
رہائشنزد نانپارہ کوٹھی کھتری پورہ شہر بہرائچ ضلع بہرائچ اتر پردیشبھارت
تعلیممیٹرک
پیشہادب سے وابستگی
وجہِ شہرتشاعری ،تصوف
مذہباسلام
رشتہ دارانجم صدیقی بہرائچی

صوفی ابو محمد واصلؔ بہرائچی کی پیدائش جولائی1922ء کو اتر پردیش کے ضلع بہرائچ کے صدر مقام بہرائچ شہر میں ایک زمینددارخاندان میں ہوئی۔ آپ کے والد کا نام چودھری شفیع اللہ تھا ،اور والدہ کا نام ممتاز باندی تھا۔

حالات[ترمیم]

محمد نزیر خاں (گولڈ میڈلسٹ) استاد آزاد انٹر کالج بہرائچ صوفی ابو محمد واصل بہرائچی کے بارے میں واصل صاحب کی کتاب جلوۂ حق میں لکھتے ہیں کہ[1]

صوفی ابو محمد واصل بہرائچ کے ایک قدیم خاندان سے تعلق رکھتے ہیں ،آپ کے خاندان میں بڑے بڑے علماءاور صوفیا برابر پیدا ہوتے رہے ہیں۔اسی سلسلہ الذہب کی ایک تابناک کڑی صوفی ابو محمد واصل بھی ہے۔واصل صاحب بچپن میں ہی شفقت پدری سے محروم ہوگئے۔اس لیے آپ کی تمام تر تربیت تہجدگذار والدہ کی آغوش محبت میں ہوئی۔عربی اور فارسی کی تعلیم حکیم حافظ سید احمد حسن اور مولوی حافظ سید یوسف علی سے حاصل کی۔عنفوان شباب کی ابتداءہی میں ایک صاحب نسبت پیر طریقت سے بیعت ہوگئے۔ابتدائی تربیت نے اپنا اثر دکھایا اور محبت الٰہی میں شب و روز سرمستی اور شورش مین گزارنے لگے۔جس وجہ سے آپ نے بڑی مشکل اور جد وجہد سے آپ نے ہائی اسکول پاس کیا ۔بعد میں ملیٹری کے اکاونٹ آفس اور پوسٹ آفس کے اکاونٹ سیکشن میں ملازمت کی ،لیکن چند سال ملازمت کرنے کے بعد استفاءدے دیا اور شب و روز ذکر و اذکار ،سلوک و تصوف اور مطالعہ و مجاہدہ میں گزارنے لگے

۔ جو آج 2017ء بھی 95 سال کی عمر میں جاری ہیں۔

ادبی حالات[ترمیم]

صوفی ابو محمد واصل موجودہ وقت 2017ءمیں ضلع اور شہر بہرائچ کے سب سے بزرگ شاعر اور مصنف ہیں۔ آپ کا سلسلہ تلمذہ حضرت داغ دہلوی تک جاتا ہے۔ مشہور شاعر جگر بسوانی کے ایک شاگر د واحد علی واحد بلگرامی آپ کے استاد تھے۔ واحد علی واحد بلگرامی ایک اعلیٰ درجہ کے شاعر تھے۔داغ اورامیر مینائی کی غزل گوئی کی صالح روایات کے امین تھے۔ واصل صاحب کے کلام میں داغ کی شوخی کی آنچ بہت دھیمی معاملہ بندی کا افسوس بہت ہلکہ مگر زبان کی صفائی اور روز مرہ کا صحیح استعمال بہت نمایا پاے ا جاتاہیں۔ محمد نزیر خاں (گولڈ میڈلسٹ) استاد آزاد انٹر کالج بہرائچ صوفی ابو محمد واصل بہرائچی کے بارے میں لکھتے ہیں کہ آپ ایک زندہ دل صوفی اور درد مند انسان ہیں،مزاج میں کسی قدر مزاح بھی ہے،جو ان کی زاہد خشکی سے دور رکھتی ہے منکسرالمزاجی،عاجزی،تواضع اور خوش اخلاقی ان کی شخصیت کے اہم اجزا ہیں۔ آپ کی شخصیت پوری طرح آپ کے کلام میں جھلکتی ہے۔

تصانیف[ترمیم]

  • جلوۂ حق
  • کشاد در دل

وفات[ترمیم]

صوفی ابو محمد واصلؔ بہرائچی کاانتقال تقریباً ایک سال کی علالت کے بعد 6 نومبر 2018 کو بوقت شام 4 بجے شہر بہرائچ واقع رہایئس گاہ پر ہوئی۔تدفین دوسرے روز 7 نومبر 2018 کو بعد نماز ظہر آبائی مکان کے صحن میں ہوئی۔جس میں شہر کے تمام افراد نے شرکت کی۔

نمونہ کلام[ترمیم]

اللہ کا جلوہ ہے سراپائے محمدؐ

معراج جسے کہتے ہیں دیدار نبیؐ ہے

کوثر سے زباں دھولے جو سو مرتبہ واصل

پھر ان کا اگر نام لے تو بے ادبی ہے

حوالہ جات[ترمیم]

  1. جلوۂ حق
  • جلوۂ حق
  • کشاد در دل
  • اردو ویکی پیڈیا کے لیے انٹڑ ویو

بیرونی روابط[ترمیم]