مشال خان کا قتل

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
مشال خان کا قتل
مقاممردان، خیبر پختونخوا، پاکستان
تاریخ13 اپریل 2017ء
نشانہمشال خان
حملے کی قسمموبائل اموات، سنگسار
ہلاکتیں1 مشال خان کا قتل
زخمی1 عبد اللہ (مشال کا دوست)
مرتکبجامعہ عبد الولی خان مردان کے 47 طالبِ علم و عملہ گرفتار
مشال خان کے قتل پر معذرت خواہی کا پوسٹر

مشال خان یوسفزئی (پیدائش: 1994ء – وفات: 13 اپریل 2017ء) عبد الولی خان یونیورسٹی مردان کے ایک پاکستانی مسلم ،پشتون طالبعلم تھے جنھیں اپریل 2017 میں مذکورہ جامعہ کے حدود میں مشتعل ہجوم نے توہین مذہب کے الزام میں قتل کیا۔ ان پر مبینہ طور پرفیس بک پر مذہب متعلق توہین آمیز مواد نشر کرنے کا الزام تھا۔[1][2][3] انسپکٹر جنرل آف پولیس کے مطابق " ہمیں توہین مذہب کے حوالے مشال، عبد اللہ اور زبیر کے خلاف سے کوئی ثبوت نہیں ملے"۔[4] مشال کے دوست کے بیان کے مطابق ،جو انھوں نے پولیس کو جمع کرایا، وہ ایک راسخ العقیدہ مسلمان ہیں جبکہ ان پر حملے کی وجہ ان دونوں کی جانب سے جامعہ کی انتظامیہ کے خلاف تنقید ہے۔۔[5]اس واقعہ کے بعد 45 افراد حراست میں لیے گئے۔[6][7] اور انھیں انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "'Skull caved in': Pakistani journalism student beaten to death for 'blasphemy' (GRAPHIC VIDEO)"۔ RT International (بزبان انگریزی)۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اپریل 2017 
  2. "Pakistan 'blasphemy killing': murdered student 'devoted to Islam'"۔ euronews۔ 14 اپریل 2017۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اپریل 2017 
  3. Deutsche Welle (www.dw.com)۔ "Pakistan journalism student latest victim of blasphemy vigilantes"۔ DW.COM (بزبان انگریزی)۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اپریل 2017 
  4. Anwar Bangash (اپریل 17th)، IG says no evidence against Mashal, his friends 
  5. Mashal Khan’s friend blames university administration for lynching - Khyber News -Official Website
  6. Mardan university student lynched by mob over alleged blasphemy: police - Pakistan - DAWN.COM
  7. KP police submits report on Mashal Khan murder case to SC - Khyber News -Official Website