نظم العقیان فی اعیان الاعیان

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
نظم العقیان فی اعیان الاعیان
مصنفجلال الدین سیوطی
زبانعربی زبان
موضوعتراجم الرجال
ناشرنیو یارک،
مکتبۃ العلمیہ، بیروت، لبنان
تاریخ اشاعت
1345ھ/ 1927ء
صفحات222

نظم العقیان فی اعیان الاعیان امام جلال الدین سیوطی (849ھ/1445ء911ھ/1505ء) کی تصنیف ہے جو  مشاہیر اسلام، اربابِ کمال اور مصنفین کے تذکرے میں تحریر کی گئی ہے۔

مواد[ترمیم]

امام جلال الدین سیوطی نے اِس کتاب میں نویں صدی ہجری کے نصفِ اول کے بعد (850ھ– 900ھ) کے 200 ہم عصر اربابِ کمال علما، ادبا، فقہا، شعرا، قضاۃ، رؤسا، شاہانِ وقت، ہیئت دانوں، منجمین اور محققین کا مختصر تذکرہ کیا ہے۔ علاوہ ازیں اِس میں اِن شخصیات کے نام، لقب، کنیت، سالِ پیدائش، تاریخ وفات، اساتذہ، تصانیف کا ذکر بھی کیا ہے۔ کتاب کے بغور مطالعہ سے معلوم ہوتا کہ یہ 902ھ/ 1497ء کے بعد تصنیف کی گئی ہے کیونکہ اِس میں علامہ شمس الدین سخاوی (متوفی 902ھ/ 1497ء) کی تاریخ وفات بھی تحریر کی گئی ہے۔ اِس سے معلوم ہوتا ہے کہ کتاب علامہ شمس الدین سخاوی کی وفات کے بعد تصنیف ہوئی۔ مصنف نے کتاب کے مقدمہ میں وجہ تصنیف اور اُن میں جن شخصیات کا تذکرہ کیا گیا، اُس کے متعلق لکھا ہے کہ:

الحمد للہ علی جملۃ کبیرۃ من احوال المتقدمین والمتاخرین، من الانبیاء والمرسلین، والصحابۃ والتابعین، والخلفاء والسلاطین، والفقہاء و المحدثین، والاولیاء والصالحین والشعراء، والنحویین، واصناف الخلق الباقین، و رایت ان المطلع علی اخبار المتقدمین، کانہ عاصرھم اجمعین، وانہ عندما ینکر من احوالھم او یذکرھم، کانہ مشاھدھم و محاضرھم، فھو قائم لہ مقام طول الحیاۃ، و ان کان متعجل الوفاۃ۔ [1]

اشاعت[ترمیم]

نظم العقیان 1345ھ/ 1927ء میں پہلی بار نیو یارک سے لبنانی مستشرق فلپ خوری حتی نے مقدمہ کے ساتھ شائع کی۔[2] بعد ازاں بیروت، لبنان کے مکتبۃ العلمیہ نے شائع کیا۔1927ء کے مطبوعہ نسخہ میں صفحات کی تعداد 222 تھی۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. جلال الدین سیوطی: نظم العقیان فی اعیان الاعیان، صفحہ 3، مقدمہ۔ مطبوعہ نیو یارک، 1927ء۔
  2. عبد الحلیم چشتی:  تذکرہ جلال الدین سیوطی،  صفحہ 223/224،  مطبوعہ کراچی 1421ھ۔