سید نیک عالم شاہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

سید محمدنیک عالم شاہ گوڑہ سیداں میرپور ریاست جموں وکشمیر کی عظیم علمی و روحانی شخصیات میں سرفہرست ہیں۔

ولادت[ترمیم]

سید محمد نیک عالم شاہ صاحب کی ولادت 1279ھ کو گوڑہ سیداں شریف متصل قدیم میرپور شہر میں ہوئی۔ آپ امام عالی مقام سید نا امام حسین کی نسل پاک میں سے ہیں آپ کے والد گرامی سید دیوان علی شاہ سادات گوڑہ سیداں کے روشن چراغ تھے۔

القاب[ترمیم]

منبع البرکات محزن حسنات

تعلیم[ترمیم]

سید محمد نیک عالم شاہ نے دینی علوم کا حصول گھر سے شروع کیا اور مختلف اساتذہ سے اکتساب کے ساتھ موضع کدلتھی شریف تحصیل چکوال میں انتہائی مستند اساتذہ سے دینی علوم کی تکمیل کی۔ آپ نے 35علوم حاصل کیے پیر سید شیر شاہ میانہ پنڈی سے روایت ہے کہ آپ کی مختصر تحریر جو زندگی کے آخری دور میں آوان شریف ارسال کی گئی وہ 14علوم پر تھی ۔

سلسلہ تصوف[ترمیم]

ظاہری علوم کی تکمیل کے بعد آپ دہلی پہنچے اور امام ربانی مجد د الف ثانی شیخ احمد فاروقی سرہندی کے جانشین خواجہ خواجگان شاہ ابو الخیردہلوی کے ہاتھ پر بیعت کی شاہ ابو الخیر نے آپ کو بیشمار باطنی انعامات سے نوازا اور سلسلہ عالیہ نقشبندیہ مجددیہ سیفیہ کے اسباق شروع کر ادیئے شاہ صاحب نے لطائف سبعہ و نفی اثبات مراقبہ احدیت و معیت تک باطنی سلوک طے کیے تو شاہ ابو الخیر کی حج شریف پر روانگی ہو گئی اور شاہ صاحب کو ارشاد ہوا کہ شاہ ابو الخیر دہلوی کے والد گرامی شاہ محمد عمر دھلوی کے خلیفہ مجاز حاجی محمد بفوی سے سلسلہ عالیہ کی تکمیل کی جائے پیر سید محمد نیک عالم شاہ بفہ شریف پہنچے اور حاجی محمد بفوی سے سلسلہ عالیہ کی تکمیل کی اور ان ہی سے خلافت و دستار فضیلت حاصل ہوئی۔ حاجی محمد بفوی نے آپ کو تحریری خلافت بھی عطا فرمائی۔ حاجی محمد بفوی کے ہاتھوں کی لکھی ہوئی خلافت کا اصل مسودہ اس وقت بھی آستانہ عالیہ فیض پور شریف میں موجود ہے پیر سید محمد نیک عالم شاہ کو حاجی محمد صاحب بفہ شریف سے سلسلہ عالیہ نقشبندیہ مجددیہ کے ساتھ سلسلہ عالیہ قادریہ اور سلسلہ عالیہ چشتیہ کی بھی اجازت و خلافت حاصل تھی ان تمام سلاسل پر آپ کے ہاتھ مبارک کے لکھے ہوئے شجرہ ہائے طریقت آستانہ عالیہ فیض پور شریف میں موجود ہیں یادر ہے کہ سید محمد نیک عالم شاہ کے شجرہ ہائے طریقت حاجی محمد بفہ شریف کی ہی نسبت سے ہیں چونکہ سلاسل طریقت کی اجازت آپ کو بفہ شریف سے ہی حاصل تھی سید محمد نیک عالم شاہ نے پیدل چل کر حج شریف کی سعادت حاصل کی اور اس کے بعد ایک سال حرمین شریفین میں گزارا مکہ مکرمہ و مدینہ منورہ میں مقتدر علمی و روحانی شخصیات سے بھی آپ کی ملاقاتیں ہوئی ان ملاقاتوں میں حاجی امداد اللہ مہاجر مکی سے ملاقات بھی شامل ہے آپ نے حجاز مقدس ایک سال پورا ہونے کے بعد دوسرا حج شریف ادا کیا اور پھر اپنے دولت کدہ پر واپس تشریف لے آئے۔

شاعری[ترمیم]

قدرت نے آپ کو اعلیٰ شاعرانہ ذوق عنائت فرمایا تھا۔ آپ کی شاعری میں اکثر مقامات پر قرآن، حدیث، اصطلاحات تصوف اور دیگر فنون عقیلہ کا پرتو ملتا ہے۔ آپ معرفت کا درس بھی دیتے تھے اور اپنے طالب علموں کو سلوک مجددیہ طے کرا کے خلافت سے سرفراز فرماتے تھے۔ سید محمد نیک عالم شاہ نے قصیدہ بردہ شریف منظوم بزبان پنجابی و شجرہ ہائے طریقت بزبان اردو و بزبان پنجابی سہ حرفی ہائے مبارکہ مع دوھڑہ جات فراق نامہ و اشتیاق نامہ مثنوی کے دو شعروں کی مفصل شرح اور مزید نصیحت آموز اشعار تحریر فرمائے یو ں تو مختلف شعرا نے بہت کچھ لکھا ہے لیکن قطب عالم سید محمد نیک عالم شاہ کو یہ خاص امتیاز ہے کہ ان کا سارا کلام قرآن و حدیث کے عین مطابق ہے اور انھوں نے تصوف،روحانیت و ولایت کا منبع حضور اکرم ﷺکی سنت و شریعت کو ہی قرار دیا۔

خلفاء[ترمیم]

جن شخصیات کو آپ نے سلسلہ عالیہ کی اجازت و خلافت عطا فرمائی ان کے اسماء گرامی یہ ہیں۔

  • خواجہ حافظ پیر محمد حیات ڈھنگروٹ شریف انھیں پہلی خلافت باؤلی شریف سے حاصل تھی اور خلافت ثانیہ سید محمد نیک عالم شاہ سے حاصل ہوئی۔
  • 2۔ سید قائم علی شاہ پونچھی ثم مہاجر مکی و مدنی۔
  • 3۔ مولوی ظفر الدین آوڑہ متصل راولپنڈی۔
  • 4۔ مولانا عبد اللطیف گلپیڑہ۔
  • 5۔ مولوی فرمان علی المعروف بہہ سائیں حضوری کلیال نزد چکسواری۔
  • 6۔ میاں نبی بخش لدڑ نزد چکسواری۔

ہم عصر اولیاء[ترمیم]

جن ہم عصر اولیاء سے ملاقاتیں ہوئیں ان کے اسماء گرامی یہ ہیں۔

وفات[ترمیم]

سید محمد نیک عالم شاہ برو ز جمعرات 23ربیع الاول شریف 1319ھ کو وفات پا گئے۔ آپ کی کل عمر مبارک 39سال بنتی ہے ۔

سنگھوٹ نقل مکانی[ترمیم]

آپ کا مزاربوجہ منگلا ڈیم منتقل کیا گیا گوڑہ سیداں شریف سے بمقام نئی آبادی سنگھوٹ شریف میرپور بتاریخ 19ربیع الاول شریف 1387ھ بمطابق 28جون 1967ء بروز بدھ سید محمد نیک عالم شاہ کا جسم مبارک 68سال بعد اور آپ کے برادر پیر سید رکن عالم شاہ کا جسم مبارک پندرہ سال بعد قبور سے نکالے گئے اور 29جون بروز جمعرا ت صبح سنگھوٹ شریف میں نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد تدفین ہوئی۔[1]

حوالہ جات[ترمیم]