توحیدیت

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

توحیدیت monotheism کو کہا جاتا ہے، یہ وہ عقیدہ ہے جس میں صرف ایک خدا کے وجود میں یقین ہو۔ اسی سے توحیدی بنا ہے جس کو انگریزی میں monothistic کہتے ہیں جبکہ اس پر عمل کرنے والے کو توحید پرست (monotheist) کہا جاتا ہے۔ اس کے برعکس کثرت پرستی (polytheism) ہے، جسے متعدد خدائی بھی کہا جاتا ہے۔ اس عقیدے میں ایک سے زائد خداؤں پر ایمان ہوتا ہے اور ان خداؤں کے اقتدار میں انسانوں کی خصوصی ضروریات ہوتی ہیں ـ مثلا قدیم یونانی مذہب میں زیوس (انگریزی: Zeus؛ یونانی: Ζεύς) باقی دیوتاؤں کا باپ اور بادشاہ تھا، ایرِیز خدائے جنگ تھا اور آفرودیتہ محبت اور حُسن کی دیوی تھی ـ اسلام، یہودیت اور مسیحیت کے مطابق جب دنیا میں انسان نہ تھے تب سے خدا جنوں میں کسی بھی طریقے سے عقیدہ توحید بھیجتا رہا پھر جب اس کرہ ارض پر پہلے نبی جناب آدم کو بھیجا گیا تو وہ بھی توحید پر تھے لیکن ہر کوئی انھیں اپنے عقیدہ توحید  پر مانتا ہے حالانکہ وہ اسلامی توحید پر تھے۔جبکہ انسانوں کے ذریعے غیر مذہبی ریکارڈ شدہ تاریخ میں حضرت ابراہیم علیہ السلام وہ پہلے شخص ہیں جنھوں نے نظریہ توحید /یکتا پرستی دیا۔

قدیم مصر[ترمیم]

ٓ توحیدیت قدیم مصر میں نمودار ہوئی ـ چودھویں صدی قبل مسیح میں مصر کے ایک فرعون (بادشاہ) آخنیتان نے اپنی قوم کو مصری دیوتا آتن کی خصوصی عبادت کی طرف مائل کرنے کی کوشش کی تھی ـ تاریخ یہ نہیں بتاتی کہ وہ کس حد تک کامیاب ہوا ـ شروع میں دیوتا آتن کو باقی دیوتاؤں سے عظیم ماننا فرض تھا مگر وقت کے ساتھ باقی دیوتاؤں کے وجود ہی کو ماننا اس مذہب میں گناہِ کبیرہ بن گیاـ

یہودیت[ترمیم]

عبرانی بائبل میں اللہ اپنے بندوں سے کہتا ہے کہ اپنے باپ دادا کے خداؤں کو چھوڑ کر اللہ کی عبادت کرےـ مگر یہ بات بعد میں واضع ہوئی تھی خدا ہے ہی ایک اور وہ ایک اللہ ہےـ بائبل میں زیادہ زور بت پرستی چھوڑنے پر ہے:

تو کسی بھی شَے کی صورت پر خواہ وہ اوپر آسمان میں یا نیچے زمین پر یا نیچے پانیوں میں ہو، کوئی بت نہ بناناـ تُو ان کے آگے سجدہ نہ کرنا اور نہ ہی اُن کی عبادت کرناـ کیونکہ میں خداوند تیرا خدا غیوٌر خدا ہوں ـ

خروج 20: 4-5

مسیحیت[ترمیم]

مسیحی ایک خدا میں یقین رکھتے ہیں ـ مسیحی توحیدیت کا آغاز یہودیت سے ہوتا ہے، مگر ان میں فرق یہ ہے کہ مسیحی عقیدے میں یسوع کو وہ مسیح مانا جاتا ہے جس کا بنی اسرائیل کو انتظار تھاـ (یہودیت میں ابھی بھی مسیح کے آنے کی امید ہےـ)

مسیحیت میں یسوع کی خداوندی کی کئی دلائل موجود ہیں ـ

اول: انجیل کے مطابق یسوع کی صلیب پر موت واقع ہوئی تھی مگر تین دن بعد ان کو خدا نے دوبارہ زندہ کِیا وہ اپنے شاگردوں کو مزید حکم دینے ان آئے ـ جب شاگردوں نے یہ دیکھا اور ان سے مزید سبق لیا تو ان پر واضع ہوا کہ یسوع اسی ایک خدا کا ایک اوتار ہیں جس کی وہ عبادت کرتے آئے ہیں ـ یہ داستان مسیحی مذہب میں توحیدیت واضع کرنے کے لیے بھی پیش کی جاتی ہے اور عیسیٰ کی خداوندی کی دلیل بھی ثابت ہوتی ہےـ چونکہ عیسیٰ خدا کا شریک نہیں بلکہ ایک روپ سمجھا جاتا ہے، یہ سفرِ خروج کے احکام کی خلاف ورزی نہیں سمجھی جاتی ـ

دوم: انجیل میں بھی جگہ جگہ یسوع کو Son of Man یعنی آدم کی اولاد کہا جاتا ہےـ مسیحیت کے علما نے تفسیر کرتے ہوئے شاگردوں کی دلائل کو سامنے رکھا اور تہ یہ پایا کہ ان کلمات کا مطلب ہے کہ یسوع خدا کے فرزند ہیں ـ

سوم: دوسری دلیل سے منسلق یسوع کی پیدائش کا معجزہ ہےـ مریم پاک اور غیر شادی شدہ تھیں جب ان کو ایک فرشتے نے پتایا کہ وہ ماں بننے والی ہیں ـ چونکہ یسوع باپ کے بغیر پیدا ہوئے، ان کی پیدائش کو معجزہ مانا جاتا ہے ـ لہٰذا یسوع کو خدا کا فرزند سمجھا جاتا ہے ـ

چہارم: چونکہ مریم پاک دامن تھی، مسیحیت عقیدہ ہے کہ ان میں خدا نے روح پھونک کیر عیسیٰ کو تخلیق کِیا تھاـ اس روح کو روح القدس کہا جاتا ہے اور خدا کا ایک مکمل حصہ مانا جاتا ہےـ روحِ مقدس ہر انسان کے ہر نیک اور اللہ والے کام کا باعث ہے ـ

نتیجہ یہ ہے کہ مسیحیت توحیدی دین ہے مگر اس کے مطابق خدا ایک بھی اور تین بھی ـ ایک ہی وقت میں خدا باپ ہے، یعنی یسوع کے نزول سے پہلی جو ہستی مانی جاتی تھی؛ بیٹا بھی ہے، یعنی یسوع ؛ اور روح القدس بھی ہے، جو نہ صرف یسوع میں بلکہ ہر مسیحی میں شامل ہوتی ہے جو نیک بخت اور عقیدہ کا پکہ ہوـ اس عقیدہ کو doctrine of trinity کہتے ہیں ـ

یاد رکھا جائے کہ مسیحیت کے سب سے بڑے فرقے، کیتھولک اور پروٹسٹنٹ، اس عقیدہ میں ایمان رکھتے ہیں مگر کچھ چھوٹے فرقوں میں یسوع کو صرف مسیح یا نبی مانا جاتا ہے ـ ان مذاہب کے پیروکار شام اور روس جیسے علاقوں میں رہتے ہیں۔

اسلام[ترمیم]

خدا کو ایک ماننا اسلام کا سب سے اہم اصول ہے۔ اس کا اطلاق ذات اور صفات دونوں پر ہوتا ہے۔ یہ لفظ قرآن میں کہیں استعمال نہیں ہوا۔ صوفیائے کرام کے نزدیک توحید کے معنی یہ ہیں کہ صرف خدا کا وجود ہی وجود اصلی ہے۔ وہی اصل حقیقت ہے۔ باقی سب مجاز ہے۔ دنیاوی چیزیں انسان، حیوان، مناظربقدرت، سب اس کی پیدا کی ہوئی ہیں۔ معتزلہ صفات کو نہیں مانتے بلکہ ذات ہی کو توحید کا مرکز قرار دیتے ہیں۔ چنانچہ علما نے اس سلسلے میں علم کی ایک علاحدہ شاخ قائم کی ہے۔ جس کو ’’علم التوحیدوالصفات‘‘ کہتے ہیں اور اس سلسلے میں بہت سی موشگافیاں کی ہیں۔ لیکن خلاصہ سب کا یہی ہے کہ خدا کی ذات واحد ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں۔اسلام میں یہ بھی مانا جاتا ہے خدا کی کوئی اولاد نہیں -ہم مسلمان جناب مسیح عیسیٰ علیہ السلام یا کسی کو بھی خدا کا بیٹا نہیں مانتے اور ایسا عقیدہ رکھنے والے کو مشرق مانتے ہیں-

قرآن مجید میں بہت سے مقامات پر عقیدہ توحید بیان کیا گیا:

ان کی روشنی میں ہمارا یہ عقیدہ ہے کہ اللہ واحد و یکتا ہے اس کا کوئی شریک نہیں وہ بے نیاز ہے نا وہ کسی سے پیدا ہوا نا اس سے کوئی پیدا ہوا اسے جمائی (اونگھ) اور نیند نہیں آتی وہ ہی رب ہے۔

وہ تصور میں نہیں آ سکتا نا اس کی تصویر بنائی جا سکتی ہے۔

وہ اپنی صفات میں بھی واحد و یکتا ہے۔

وہ اس طرح کہ خدا کی صفات لامحدود ہیں اور کسی نے اسے یہ صفات نہیں دیں بلکہ اس کی اپنی ہیں جبکہ انسان کی صفات محدود اور خداوند تعالیٰ کی عطا کردہ ہیں۔