جمال نقوی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ڈاکٹر جمال نقوی
پیدائش18 اکتوبر 1946(1946-10-18)ء

وزیر گنج ، لکھنؤ، برطانوی ہند
قلمی نامجمال نقوی
پیشہشاعر، مصنف، محقق، صحافی، انجینئیر
زباناردو
شہریتپاکستان کا پرچمپاکستانی
مادر علمیجامعہ کراچی
اصنافتنقید نگار، شاعر

ڈاکٹر سید علی حسنین نقوی المعروف جمال نقوی کا شمار پاکستان کے نامور مصنف، نقاد اور دانشور شخصیات میں ہوتا ہے ۔

ابتدائی زندگی[ترمیم]

سید علی حسنین نقوی المعروف جمال نقوی 18 اکتوبر 1946ء کو وزیر گنج، لکھنؤ میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد سید غلام حسنین نقوی ایڈوکیٹ تھے۔[1] سید علی حسنین نقوی نے۔ شیعہ کالج اولڈ بوائز پرائمری اسکول، لکھنؤ سے اسکول اور کالج کی تعلیم پائی۔ تعلیم کے علاوہ تقریری مقابلوں، بیت بازی اور مضمون نگاری کا شوق رہا۔ بزمِ ادب کے سیکرٹری اور کالج میگزین کے ایڈیٹر بھی رہے۔ مسلم یونیورسٹی علی گڑھ سے انجینئیرنگ کی ڈگری پائی اور مزید تعلیم کے لیے انگلینڈ جا کر ڈی بی اے کی سند حاصل۔

کیرئیر کا آغاز[ترمیم]

جمال نقوی نے انجینئری کی ڈگری پانے کے بعد کانپور میں ایک سال تک ملازمت کی۔ پھر1969ء میں جب حکومت پاکستان نے علی گڑھ سے پاس شدہ ڈاکٹروں اور انجینیئروں کو پاکستان میں بلوایا جا رہا تھا تو جمال نقوی بھی پاکستان منتقل ہو گئے۔ ایک سال میر پور خاص میں بڑے بھائی کے پاس قیام کیا اور وہاں کی ادبی محفلوں میں بھی شرکت کی۔ 1970ء میں کراچی آ گئے ۔[2] یہاں مختلف کمپنیوں میں بحیثیت انجینئیر کام کیا اور ساتھ ساتھ تعلیم کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے اردو کالج، کراچی سے ایم اے (اردو) کیا۔ کراچی یونیورسٹی سے پاکستان اسٹڈیز میں ایم فل اور پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ ان کے مقالہ کا عنوان تھا ترقی پسند اردو نثر کے پچاس سال، پاکستانی معاشرے کے تناظر میں۔[3]

قومی اور بین الاقوامی کانفرنسوں میں شرکت[ترمیم]

  1. علی سردار جعفری کانفرنس، 2013، کراچی، بحیثیت مقالہ نگار و ناظم
  2. پلاٹینئم جوبلی کانفرنس، انجمن ترقی پسند مصنفین، 2012، کراچی بحیثیت آرگنائزر و ناظم
  3. جشنِ فیض 2011، منعقدہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، علی گڑھ بحیثیت مقالہ نگار
  4. عالمی اردو کانفرنس، 2010 منعقدہ لاہور ،کراچی بحیثیت مقالہ نگار
  5. عالمی اردو کانفرنس، 2007 منعقدہ دہلی، الہ آباد، لکھنؤ بحیثیت مقالہ نگار
  6. جشنِ سجاد ظہیر، 2005 منعقدہ جامعہ ملیہ دہلی و الہ آباد بحیثیت مقالہ نگار
  7. فیک کانفرنس منعقدہ قازقستان 1999بحیثیت مقالہ نگار
  8. فیڈریشن آف انجینئیرنگ انسٹی ٹیوٹیوشنز آف اسلامک کنٹریز( فیک ) کی کانفرنس، منعقدہ تہران ،ایران (1998)بحیثیت مقالہ نگار
  9. کل پاکستان اہلِ قلم کانفرنس، اسلام آباد ،1987، بحیثیت مقالہ نگار

نمونہِ کلام[ترمیم]

ہائکو : حمد

ہر لمحہ ہر آن

جس مالک نے خلق کیا

اس کا رکھو دھیان

٭٭٭

آزاد نظم : گم شدہ کس نے کیا؟

کس کے کہنے پہ کیا؟

اور کیوں کیا؟

کوئی بتلاﺅ

کہ اک بیوی

اور بچے

کریں کس سے سوال؟

پوچھنے والا نہیں کوئی

کہ کیا ان کا ہے حال؟

کیسے دن گذرے ہے

اور رات بسر ہوتی ہے؟

شام کب ہوتی ہے

اور کیسے سحر ہوتی ہے؟

وہ جو قانون کے رکھوالے ہیں

سنتے ہی نہیں

جو قلم رکھتے ہیں

اس ظلم پہ لکھتے ہی نہیں

مہر ہونٹوں پہ لگی

لوگ کچھ کہتے ہی نہیں

کون مظلوموں کا اس دیس میں محافظ ہے؟

گر یہی حال رہے گا تو خدا حافظ ہے!!

تخلیقات[ترمیم]

  1. گل ہائے عقیدت (1985) منقبتی مجموعہ
  2. مکان شیشے کے (1987)شعری مجموعہ
  3. خوشبو گلابوں کی (1998) عالمی تراجم، طبع زاد نظمیں
  4. مزاجِ سخن (2003) مجموعہِ غزلیات
  5. زندگی کا سورج (2007)ہندی شعری مجموعہ
  6. اکیسویں صدی ()سائنسی مضامین
  7. دوبدو ()مکالمے
  8. آئی ایم ایف اورپاکستان کی سیاسی معییشت(1997) ترجمہ
  9. ادب اور سائنس (1999) نثری تالیف
  10. نغمے سورج دیس کے (2000) مجموعہ ہائیکو
  11. قلم کا سفر(2000)نثری تالیف
  12. قلم برائے امن(2001)نثری تالیف
  13. قائدینِ پاکستان (2002) پاکستانیات
  14. ادب ،سائنس اور جمہوریت (2004) تنقیدی مضامین
  15. نقد و شخص(2005)عملی تنقید
  16. کہانیاں دیس دیس کی (2006) تراجم
  17. ترقی پسند تحریک، ادب اور سجاد ظہیر (2006)تنقید
  18. جمال و کمال (2007) یاداشتیں
  19. ہجرت (2008) ترجمہ
  20. بلاوا(2009) سفرنامہ
  21. مجنوںگورکھپوری شخصیت و فن (2010)تنقید
  22. پنج رنگ (2010) انتخابِ کلام مع تراجم
  23. ترقی پسند تحریک کا سفر (2011)تاریخ
  24. فیض کا فکری ابلاغ (2011) تنقید
  25. ترقی پسند اردو نثر کے پچاس سال (2012) تحقیق
  26. ارمغانِ ممتاز (2012)تالیف
  27. ڈاکٹر محمد علی صدیقی شخصیت و فن (2012)تالیف
  28. دھنک رنگ (2012)انتخابِ کلام مع تراجم
  29. ترقی پسند ادب کے معمار (2013) تذکرہ نگاری
  30. ابراہیم جلیس۔ انسان اور قکم کار(2013)
  31. Engg. Horizons۔ (1995)۔ انگریزی مضامین
  32. Engg. Managements ()۔ انگریزی مضامین[4]

اعزازات[ترمیم]

  1. نشانِ سپاس انجمن ترقی پسند مصنفین، پاکستان 2013
  2. فیض ایوارڈ 2012
  3. پلاٹینئیم جوبلی ایوارڈ انجمن ترقی پسند مصنفین، پاکستان 2011
  4. فیض ایوارڈ، علی گڑھ، بھارت 2011
  5. نشانِ اعزاز ( تیسرا انعام برائے فیض کا فکری ابلاغ )2011
  6. نشانِ اعزاز ( دوسرا انعام برائے مجنوںگورکھپوری شخصیت و فن )2010
  7. شیلڈ برائے مقالہ نگار، ساتواں قومی سیمینار، آئی وی پی 2010
  8. نشانِ اعزاز ( خصوصی برائے بلاوا)2009
  9. مجنوں گورکھپوری ایوارڈ 2008
  10. نشانِ اعزاز ( خصوصی انعام برائے ترقی پسند تحریک، ادب اور سجاد ظہیر )2006
  11. نشانِ اعزاز ( پہلا انعام برائے نقد وشخص )2005
  12. سجاد ظہیر ایوارڈ 2005
  13. سرسید احمد ایوارڈ 2004
  14. اکادمی ایوارڈ ( برائے ادب اور سائنس) 1998
  15. آئی ای پی، قائدِ اعظم ایوارڈ 1997
  16. پرائڈ آف پرفارمنس ایوارڈ، برائے انجینئری 1995
  17. تخلیق ایوارڈ برائے شاعری 1994
  18. میڈل برائے حسنِ کارکردگی 1992
  19. لوحِ اعزاز برائے ادب 1991

ڈاکٹرجمال نقوی کی شخصیت و فن پر تحقیقی مقالات[ترمیم]

جی سی یونیورسٹی، فیصل آباد کے شعبۂ اردو میں ماسٹرز کے لیے صائمہ یعقوب نے مقالہ پیش کیا تھا۔ جس کا موضوع معروف ترقی پسند ادیب اور شاعر، ڈاکٹر جمال نقوی ہیں۔ یہ چار ابواب پر مشتمل ہے، جس میں ان کی زندگی کے مختلف گوشوں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔[5]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. Bio-bibliography.com - Authors
  2. زندگی کا سفر از جمال نقویhttps://rekhta.org/ebooks/naqd-o-shakhs-jamal-naqvi-ebooks?lang=ur
  3. ڈاکٹر جمال نقوی کی کتابیں - ایکسپریس اردو
  4. https://www.facebook.com/photo.php?fbid=1527843054164362&set=a.1385402398408429.1073741837.100008160452357&type=3&theater
  5. "آرکائیو کاپی"۔ 26 اگست 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 اگست 2017