وٹہ سٹہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

وٹہ سٹہ یا شغار دلہن کے مبادلے کی ایک قسم ہے جو پاکستان اور افغانستان میں عام ہے۔[1][2]

وٹہ سٹہ یا شغار میں دو مختلف گھرانوں سے بہ یک وقت بھائی بہن جوڑی کی شادی میں ادلا بدلی ہوتی ہے۔ کچھ معاملوں میں رشتوں کی شادیاں اور چچا اور بھتیجی کی شادیاں بھی انجام پاتی ہیں۔[3] پاکستان میں اس طرح کے رشتے عمومًا بین الزمرہ شادیاں ہوتی ہیں، جس میں 75% شادیاں خون کے رشتوں پر مبنی ہوتے ہیں، جبکہ 90% وٹہ سٹہ شادیاں ایک ہی گاؤں یا قبیلے (جات، برادری) میں ہوتی ہیں۔[4][5]

پاکستان کے دیہی علاقوں میں وٹہ سٹہ شادیاں تقریبًا 30 فی صد انجام پاتی ہیں۔[4][6] وٹہ سٹہ خواتین کی ادلہ بدلی سے کہیں زیادہ خاندانوں اور قبیلوں کے بیچ دھمکی اور خوف کا ماحول پھیلاتا ہے۔ ایک شوہر جو اس شادی میں اپنی بیوی کے ساتھ برا سلوک کرتا ہے وہ لازمًا توقع کر سکتا ہے کہ اس کا بردار نسبتی بھی اسی طرح اس کی بہن کے ساتھ سلوک کرے گا۔ وٹہ سٹہ کو جہاں کچھ گھرانوں میں معمولی نوعیت کے گھریلو تشدد کی وجہ مانا گیا ہے، وہیں اس کے برعکس اسے کچھ جگہوں پر انتہائی سطح کے جوابی تشدد کا سبب مانا گیا ہے۔[1][7]

جواز[ترمیم]

وٹہ سٹہ کے رواج کے پس پردہ ماحول کو یوں بیان کیا گیا ہے کہ عمومًا کم تنخواہ اور غیریقینی آمدنی، کم زور اور غیر فیصلہ کن ریاستی قانونی ادارے شامل ہیں۔ یہ غریبوں کے بیچ ایک مؤثر ذریعہ ہے جس سے کہ وہ ازدواجی دراڑ، طلاق اور گھریلو جھگڑوں سے جوج سکیں۔[1] یہ ایک قسم کا سماجی دباؤ اور جوابی کارروائی کی کھڑکی کھولتا ہے، جس میں اپنی بیوی سے بدسلوکی کرنے والا شخص اس بات سے خوفزدہ ہو سکتا ہے کہ اس کا سالا خود اس کی بہن کے ساتھ ایسا سلوک کر سکتا ہے۔ ان معنوں میں وٹہ سٹہ شوہروں کے تشدد سے بیویوں کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔ عملی طور جہاں اس رواج کئی جگہوں پر امن قائم رہتا ہے، وہیں انتہاپسندانہ یا جوابی گھریلو تشدد کے واقعات کا بھی مشاہدہ کیا گیا ہے۔[8][9]

بیویوں کی دو خاندانوں کے بیچ ادلا بدلی کو شادی کے اخراجات (جہیز/مہر) میں کمی لانے والے غیر رسمی اقدام کے طور پر بھی دیکھا گیا۔[10]

پھیلاؤ[ترمیم]

شمال مغربی اور مغربی پاکستان اور اس کے قبائلی علاقوں میں وٹہ سٹہ سبھی شادیوں میں تقریبًا 30 فی صد حصہ ہے۔[4][6]

وٹہ سٹہ عملًا اندرون زمرہ شادی ہے۔ عملًا 50% شادیاں ایک ہی گاؤں میں ہوتی ہیں۔ 80% خواتین یا تو اپنے پیدائشی گاؤں میں رہتی ہیں یا پھر اس قدر قریب فاصلے پر ہوتی ہیں کہ میکے سے سسرال ایک دن میں جا بھی سکتی ہیں اور لوٹ بھی سکتی ہیں۔ چار میں سے تین زائد عورتیں خون کے رشتوں ہی سے بیاہی گئی ہیں، جو ان کے عمومًا باپ کی طرف کے رشتوں کے بھائی تھے۔ باقی عورتیں کسی ایسے لوگوں سے بیاہی گئی ہیں جو خون کے رشتے دار نہیں ہیں مگر پاکستان مسلمانوں موجود اسی ذات اور برادری سے ہیں۔.[11][12]

بیویوں کی ادلا بدلی کا رواج افغانستان کے مسلمان زرعی سماجون میں بھی پایا جاتا ہے۔[13][14]

سوڈان اور مالی میں مسلم برادری کے لوگ دو خاندانوں کے بیچ دلہنوں کی ادلا بدلی کا کام کرتے ہیں۔ اسے مقامی طور پر فالِ فالِ (falen-ni-falen) کہتے ہیں۔[15][16] یہ رواج یمن کے دیہی علاقوں میں بھی پایا جاتا ہے۔[17]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ^ ا ب پ Watta Satta: Bride Exchange آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ documents.apec.umn.edu (Error: unknown archive URL) Hanan G. Jacoby and Ghazala Mansuri, World Bank (Washington DC)
  2. Latif, Z. (2010), The silencing of women from the Pakistani Muslim Mirpuri community in violent relationships. Honour, Violence, Women and Islam, 29
  3. Watta Satta Sajid Chaudhry (February 8, 2007), Pakistan Daily Times
  4. ^ ا ب پ Watta Satta: Bride Exchange and Women’s Welfare in Rural Pakistan Hanan G. Jacoby and Ghazala Mansuri, World Bank Policy Research Working Paper 4126, February 2007 (Washington DC)
  5. Charsley, K. (2007), Risk, trust, gender and transnational cousin marriage among British Pakistanis, Ethnic and Racial Studies, 30(6), pp 1117-1131
  6. ^ ا ب PAKISTAN: Traditional marriages ignore HIV/AIDS threat IRIN, United Nations press service (6 December 2007)
  7. Niaz, U. (2004), Women's mental health in Pakistan. World Psychiatry, 3(1)
  8. Jacoby, H. G., & Mansuri, G. (2010). " Watta Satta": Bride Exchange and Women's Welfare in Rural Pakistan. The American Economic Review, 100(4), pp 1804-1825
  9. Zaman, M., & Wohlrab-Sahr, M. (2010). Obstructed individualization and social anomie. In Individualisierungen (pp. 155-175). VS Verlag für Sozialwissenschaften
  10. Dead Yemeni Child Bride Was Tied Up, Raped, Says Mom اپریل 10, 2010
  11. Jacoby, H. G., & Mansuri, G. (2010). Watta Satta: Bride Exchange and Women's Welfare in Rural Pakistan, The American Economic Review, 100(4), 1804-1825
  12. Shaikh, F. M., & Shah, A. A. CHALLENGES, PROBLEMS AND FACED BY THE RURAL WOMEN A CASE STUDY OF BALOCHISTAN[مردہ ربط], 2009
  13. Zaman, M. (2008). SOCIO–CULTURAL SECURITY, EMOTIONS AND EXCHANGE MARRIAGES IN AN AGRARIAN COMMUNITY. South Asia Research, 28(3), 285-298.
  14. Lindisfarne, N., & Tapper, N. (1991). Bartered brides: politics, gender and marriage in an Afghan tribal society (Vol. 74). Cambridge University Press
  15. Beswick, S. (2012). Brian J. Peterson. Islamization from Below: The Making of Muslim Communities in Rural French Sudan, 1880–1960. The American Historical Review, 117(4), Chapter 5, pp 1329-1360
  16. Peterson, B. J. (2004). SLAVE EMANCIPATION, TRANS-LOCAL SOCIAL PROCESSES AND THE SPREAD OF ISLAM IN FRENCH COLONIAL BUGUNI (SOUTHERN MALI), 1893–1914. The Journal of African History, 45(3), pp 421-444
  17. Yemen's sacrificial brides April 14, 2010

بیرونی روابط[ترمیم]