سیرت الرسول

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

سیرت الرسول مولانا اسدالقادری کی سیرت النبی پرمشتمل کتاب ہے ۔

  • سیرت الرسول کا مخاطب اس دور کا نوجوان طبقہ ہے جو دینی باتوں کو بھی عقل کے پیمانہ پر ناپتا ہے ان کی اس ضرورت کو پورا کرنے کے لیے اسد القادری نے سیرت الرسول لکھی۔
  • سیرت الرسول کو کئی شعبہ جات میں تقسیم کیا تاکہ ضرورت کے عنوان تک آسانی سے پہنچا جا سکے اس کتاب میں یہ بتانے کی کوشش کی گئی کہ سیرت کے سینکڑوں پہلو ہیں اور ہر پہلو اوج کمال پر ہے اور یہ بھی معلوم ہو کہ ہمارے روحانی مادی ،سیاسی اور سماجی،انفرادی اور عالمی مسائل پر رسول اللہ نے کیسے رہنمائی فرمائی اور یہ رہنمائی رہتی دنیا تک تک اسوہ حسنہ میں کیوں باقی رہے گی۔
  • سیرت الرسول میں سلسلہ وارسوانح حیات لکھنے کی بجائے آپ کی سیرت و کردار اور آپ کی مختلف دینی و دنیاوی حیثیتوں کو اجاگر کیا گیا مثلاً آپ کو افصح العرب، امام ہدیٰ، امی نبی، امیر لشکر، بشر، پیغمبر، تاجر، تاریخ ساز،حاملِ وحی ،خلیفۃ اللہ فی الارض، خطیب، دریش،دستور ساز،سربراہ سلطنت،سیاسی رہنما، شارع، شافع، محشر، شوہر، صاحب سیرت،صاحب معجزات، صاحب معراج، صاحب ورزش، صادق الوعد،صدر مجلس، صدر مجلس طعام، صنعت کار،ظریف و کوش طبع، عادل، علمبردار امن عامہ، علمبردار بالادستی قانون اور علمبردار جمہوریت کی حیثیت سے پیش کیا ہے۔ اس کتاب میں قرآن مجید اور احادیث نبوی کے علاوہ اردو کی معروف کتب سیرت سے بھی بھرپور استفادہ کیا ہے جن کے حوالے قدم قدم پر موجود ہیں۔[1]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. سیرت الرسول، مولانا اسد القادری ،حاجی مشتاق الٰہی فاروقی المعین لمیٹڈ کراچی، 1981ء