اج آکھاں وارث شاہ نوں

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
اج آکھاں وارث شاہ نوں 
از امرتا پریتم
اصل عنوانਅੱਜ ਆਖਾਂ ਵਾਰਸ ਸ਼ਾਹ ਨੂੰ
ملکبھارت
زبانپنجابی زبان
موضوعاتتقسیم ہند کے بعد پنجاب میں فسادات
صنفنوحہ

اج آکھاں وارث شاہ نوں (پنجابی زبان: ਅੱਜ ਆਖਾਂ ਵਾਰਸ ਸ਼ਾਹ ਨੂੰ) ایک معروف بین ہے جو مشہور پنجابی مصنفہ اور شاعرہ امرتا پریتم (1919–2005) نے خطۂ پنجاب میں 1947ء کی تقسیم ہند تقسیم کی ہولناکیوں کے بارے میں لکھا۔[1] نظم امرتا پریتم نے ہجرت کے وقت ریل گاڑی میں لکھی تھی اس کا ذکر انھوں نے اپنی آپ بیتی رسیدی ٹکٹ میں کیا ہے۔ یہ نظم تاریخی پنجابی شاعر وارث شاہ (1722–1798 عیسوی) سے خطاب کرتی ہے، جنھوں نے پنجابی محبت کی سب سے مقبول داستان، ہیر رانجھا لکھی۔[2] نظم مین وارث شاہ سے درخواست کی جا رہی ہے کہ وہ اپنی قبر سے بولیں، پنجاب کے اس نئے سانحے کو اپنے دردمند دل سے لکھیں اور تاریخ میں اس واقعے کو بھی محفوظ کریں۔[3] نظم ان جدید ہندوستانی نظموں میں شامل ہے جنھیں سب سے زیادہ پڑھا گیا ہے۔[4]

پس منظر[ترمیم]

امرتا پریتم کا تعلق موجودہ پاکستان کے علاقے گوجرنوالہ سے تھا، وارث شاہ کا تعلق بھی اسی شہر سے تھا۔ 1947ء میں پنجاب دو حصوں میں بٹ گیا تھا، جس کے بعد دونوں طرف سے ہجرت شروع ہوئی، اس میں فسادات شروع ہو گئے، جن میں ہزاروں انسانی جانیں گیئں۔ امرتا پریتم نے بھی بذریعہ ٹرین پاکستان سے ہجرت کی اور ان فسارات کا گہرا ثر قبول کیا۔ یہ نظم انھوں نے اسی سفر کے دوران میں لکھی۔ امرتا پریتم کے سائیکی پر پنجاب کی تقسیم کا زخم انتہائی گہرا تھا اور یہ اُن کی نوجوانی کی نظموں سے لے کر پُختہ عمری کی فکشن تک اُن کے ذہن پر مسلط رہا۔[5]

اقتباس[ترمیم]

اس نظم کا ابتدائی بند[6][7] -

پنجابی – گرمکھی متن پنجابی – شاہ مکھی متن اردو ترجمہ

ਅੱਜ ਆਖਾਂ ਵਾਰਸ ਸ਼ਾਹ ਨੂੰ ਕਿਤੋਂ ਕਬਰਾਂ ਵਿਚੋਂ ਬੋਲ।
ਤੇ ਅੱਜ ਕਿਤਾਬੇ ਇਸ਼ਕ ਦਾ ਕੋਈ ਅਗਲਾ ਵਰਕਾ ਫੋਲ।
ਇਕ ਰੋਈ ਸੀ ਧੀ ਪੰਜਾਬ ਦੀ ਤੂੰ ਲਿਖ ਲਿਖ ਮਾਰੇ ਵੈਣ।
ਅਜ ਲੱਖਾਂ ਧੀਆਂ ਰੋਂਦੀਆਂ ਤੈਨੂ ਵਾਰਸ ਸ਼ਾਹ ਨੂੰ ਕਹਿਣ।
ਵੇ ਦਰਦਮੰਦਾਂ ਦਿਆ ਦਰਦੀਆ ਉੱਠ ਤੱਕ ਆਪਣਾ ਪੰਜਾਬ।
ਅਜ ਬੇਲੇ ਲਾਸ਼ਾਂ ਵਿਛੀਆਂ ਤੇ ਲਹੂ ਦੀ ਭਰੀ ਚਨਾਬ।

اج آکھاں وارث شاہ نوں، کتھوں قبراں وچوں بول
تے اج کتابِ عشق دا کوئی اگلا ورقہ پَھول
اک روئی سی دھی پنجاب دی، تُوں لکھ لکھ مارے بین
اج لکہاں دھیاں روندیاں، تینوں وارث شاہ نوں کہن
اُٹھ درد منداں دیا دردیا، اُٹھ ویکھ اپنا پنجاب
اج بیلے لاشاں وچھیاں تے لہو دی بھری چناب

آج وارث شاہ سے کہوں، اپنے قبر سے بولیے
اور کتاب عشق کا کوئی اگلا صفحہ کھولیے
ایک پنجاب کی بیٹی روئی، تو آپ نے اس کے غموں میں نوحے لکھے
آج لاکھوں بیٹیاں روتی ہیں اور اے وارث شاہ! آپ سے کہہ رہی ہیں
اے دردمند انسان! اب اٹھیے اور دیکھیے! اپنا پنجاب
آج خشکی و دریا کو انسانی لاشوں سے بھر دیا گیا

فکشن میں[ترمیم]

یہ نظم بھارتی پنجاب اور پاکستانی پنجاب دونوں جگہ بہت مشہور ہوئی۔[2] یہ پاکستانی پنجابی فلم کرتار سنگھ میں بھی شامل کی گئی، جسے عنایت حسین بھٹی نے گایا۔ لاہور آرٹس کونسل اور صوفی تبسم آرٹ اکیڈمی کے زیر اہتمام ڈراما ’’اج آکھاں وارث شاہ نوں‘‘ الحمرا ہال نمبر 2 میں پیش کیا گیا۔ اس کے مصنف پروفیسر صوفی نثار احمد تھے اور ہدایات و پیش کش آغا شاہد اور ڈاکٹر فوزیہ تبسم نے دیں۔[8] ڈراما 4 روز تک جاری رہا۔ فنکاروں میں علی شان، حرا، دانیال، پونم ناز، فخرالزمان، بینش، نرگس، عادل لاہوری، زبیربھٹہ، عبد اللہ اور علی پاشا شامل تھے۔[9]

میکال حسن بینڈ[ترمیم]

پاکستانی بینڈ میکال حسن بینڈ نے اپنے دو البم سمپورن اور سپتاک میں 7 منٹ 27 سیکنڈ کا گانا وارث شاہ شامل کیا ہے، یہ گانا جاوید بشیر نے گایا ہے۔ بینڈ نے اس گانے کا ایک انیمیٹڈ نسخہ جاری کیا ہے جس کی ہدایات ذیشان پرویز نے دی ہیں۔[10]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. Gur Rattan Pal Singh، My reminiscences، Gur Rattan Pal Singh, 1999، … referring to the famous lines of Mrs. Amrita Pritam, the celebrated Punjabi writer, about the partition of India: "Aj aakhan War is Shah nu kiton … tenu Waris Shah nu kahen Uth dard mandan diya dardia Tu tak apna Punjab Aj bele … 
  2. ^ ا ب Manohar Singh Gill، Agriculture cooperatives: a case study of Punjab، Vikas, 1983، ISBN 978-0-7069-2371-1، … Her cry of sorrow and despair, to Waris Shah the immortal bard of the Punjab, finds an eternal echo of shame in both Punjabs. She wrote: Aj aakhan Waris Shah nu kiton kabran vichon bol te aj kitabe Ishaq da koi agla … 
  3. Marian Arkin, Barbara Shollar، Longman anthology of world literature by women, 1875–1975، Longman, 1989، ISBN 978-0-582-28559-0، … Aj Aakhan Waris Shah Nu Speak from the depths of the grave, to Waris Shah I say and add a new page to your saga of love today. Once wept a daughter of Punjab your pen unleashed a million cries, a million daughters weep today … 
  4. ""Popular Indian Poems"" 
  5. عارف وقار (31 اکتوبر 2005ء)۔ "اک دِھی پنجاب دی"۔ بی بی سی اردو۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 نومبر 2017 
  6. Amrita Pritam Academy of the Punjab in North America (APNA)۔
  7. Ajj Aakhan Waris Shah Nu- Poetry in Amrita's Own Voice آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ apnaorg.com (Error: unknown archive URL) Academy of the Punjab in North America (APNA)۔
  8. "ڈراما اج آکہاں وارث شاہ نوں کی نمائش"۔ روزنامہ نوائے وقت۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 نومبر 2017 
  9. "اسٹیج ڈراما اج آکہاں وارث شاہ نوں کی چار روزہ نمائش کا اختتام"۔ روزنامہ دنیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 نومبر 2017 
  10. "Mekaal Hassan Band Waris Shah Video??? - - Pakium.pk"۔ 24 ستمبر 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 نومبر 2017 

بیرونی روابط[ترمیم]