یہودیت کی کتاب

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

یہودیت کی کتاب میں ایک جرات مند اور پاکدامن عورت کے چند حالات زندگی بیان کیے گئے ہیں۔ اس کتاب میں ہے کہ یہودی قوم کو سخت مصیبت در پیش تھی، ایک بیوہ قوم پرستی، حب الوطنی اور خدا سے وفاداری کی بنا پر اپنے لوگوں کی سیاسی اور ایمان کی مضبوطی بنتی ہے۔ یہ کتاب دعا اور پارسائی کے اعمال کی تابعداری اور خدا کی پرستش پر زور دیتی ہے۔ جس طرح آستر کی کتاب عید پوریم پر اس طرح یہ کتاب عید فسح پر ایمان افروز غور و خوض ہے۔

کیتھولک اس کتاب کو الہامی مانتے ہیں اور کیتھولک اس کتاب کو عہد عتیق میں شامل کرتے ہیں۔ کیتھولکوں کے مطابق ایک دیندار یہودی نے اس کتاب کو اپنی مادری زبان (عبرانی) میں تحریر کیا کہ وہ یہودی دینداری کا خاص نمونہ پیش کرے اور یوں اپنے قوم کے لوگوں کو تحریک دے کر شریعت اور احکام الٰہی کا پابند بنائے۔ یہودیت کی کتاب بائبل کے یونانی ترجمے سپتواجنتا میں موجود ہے۔ آبائے کلیسیا کو اس کتاب کے الہامی ہونے پر کوئی شک نہیں۔ روایت اور کیتھولک کلیسیا کی ہدایت کے مطابق ”یہودیت“ مقدسہ مریم کی پیش علامت سمجھی جاتی ہے اور کیتھولکوں میں اس کتاب کی چند آیات اور تلاوتیں مقدسہ مریم کی عیدوں کی عبادتوں میں استعمال کی جاتی ہیں۔ اس کتاب کے تین حصے ہیں۔ پہلے حصے (ابواب 1–7) ”یہودیوں کو خوف اور خطرہ“، دوسرے حصے (ابواب 8–14) ”یہودیت کا کردار“ اور تیسرے اور آخری حصے (ابواب 15–16) کو ”یہودیوں کی فتح“ کہا جاتا ہے۔[1]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. کلام مقدس کا عہد عتیق و جدید، مغربی پاکستان کے اسقف صاحبان کی ہدایت و اجازت سے بمطابق اصلی متن ترجمہ مُصَحَّحَہ مطبُوعہ سوسائٹی آف سینٹ پال روما 1957ء