امام الدین شہباز

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
امام الدین شہباز
 

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1845ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ظفروال   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات سنہ 1921ء (75–76 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بھلوال   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رہائش سیالکوٹ   ویکی ڈیٹا پر (P551) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب پروٹسٹنٹ مسیحیت
عملی زندگی
پیشہ عالم مذہب ،  مبلغ ،  مترجم ،  شاعر ،  مصنف ،  معلم   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان پنجابی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کارہائے نمایاں پنجابی زبور   ویکی ڈیٹا پر (P800) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

پادری ڈاکٹر امام الدین شہباز جن کو آئی ڈی شہباز بھی کہا جاتا ہے زبور کے پہلے پنجابی مترجم اور مشہور شاعر تھے۔ وہ 1845ء میں ناروال کے قریب ایک چھوٹے سے گاؤں ظفروال میں ایک مسلمان گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم ہنٹر میموریل اسکول سیالکوٹ سے حاصل کی۔ وہ مسیحیت سے متاثر ہوکر اس کی طرف راغب ہوئے اور 1866ء میں پادری و مبلغ رابرٹ کلارک کے ہاتھوں بپتسمہ پایا۔ بعد ازاں انھوں نے ہنٹر میموریل اسکول سیالکوٹ میں 1866ء تک بحیثیت استاد خدمات انجام دیں، 1866ء سے 1875ء تک چرچ مشنری سوسائٹی اسکول امرتسر میں تدریس کا عمل جاری رکھا اور 1875ء سے 1880ء تک بحیثیت مشنری منادی کی۔ 1880ء میں یونائٹڈ پریسبیٹیرین چرچ، سیالکوٹ نے ”نور افشاں “ نامی رسالہ میں ایک شاعری کے مقابلے کا اعلان کیا جس میں ڈاکٹر آئی ڈی شہباز سمیت کئی علما نے حصہ لیا، آئی ڈی شہباز نے اس مقابلہ میں اپنی بہترین شاعری سے اول انعام پایا اور ساتھ ہی ساتھ یو پی چرچ کی جانب سے مشترکہ خدمات کی پیشکش کو قبول کیا۔ انھوں نے 1887ء سے 1904ء تک مزامیر کا پنجابی زبان میں ترجمہ کیا، آئی ڈی شہباز زبور کی کتاب میں موجود 150 زبوروں کو حصوں اور وزنوں کے ساتھ 405 گانے والے آئٹموں میں تقسیم کیا جن میں سے 7 کے سوا تمام آئٹموں کی طرزیں بھی انھوں نے بنوائیں جو اسٹاف نوٹیشن (موسیقی لکھنے کا انگریزی طریقہ) میں ایک کتاب بنام پنجابی زبور دیسی راگاں وچ میں محفوظ ہیں یہ کتاب رومن پنجابی میں 1908ء کو بنارس، ہندوستان سے شائع ہوئی۔ کلیسیائے پاکستان کی تاریخ میں ابھی تک پادری امام الدین شہباز کی طرز کا کام کسی دوسرے نے نہیں کیا۔ کلیسیائے پاکستان میں امام الدین کے پنجابی منظوم زبور (مزامیر) عرصہ 100 سال سے مقبولِ عام ہیں اور مسیحی عبادات کا لازم حصہ ہیں۔ 1905ء میں ایک امریکی یونیورسٹی نے ان کو Divinity میں Doctor of Divinity کی سند جاری کی۔[1] ان کا انتقال 1921ء کو بھلوال، ضلع سرگودھا، پاکستان میں ہوا۔[2]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. اختر انجیلی (31 جنوری 2013ء)۔ "Shahbaz, Dr. Imam-ud-Deen (1845-1921)"۔ cuwp۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 3 جنوری 2018ء 
  2. مدیحہ بخش (13 اکتوبر 2014ء)۔ "Padri Imam-ud-Din Shahbaz:The Man Behind Punjabi Zaboor"۔ کرسچینز ان پاکستان۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 3 جنوری 2018ء