نقیب اللہ محسود کا قتل

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
نقیب اللہ محسود
مقامی نام نقیب اللہ محسود
تاریخ13 جنوری 2018ء (2018ء-01-13)
وجہجعلی پولیس مقابلہ
اموات4

نقیب اللہ محسود کا قتل 13 جنوری 2018ء کو کراچی کے رہائشی علاقہ میں راؤ انوار کے پولیس انکاؤنٹر کی وجہ سے ہوا۔[1] محسود پر الزام تھا کہ اس کے لشکر جھنگوی اور داعش سے تعلقات ہیں اور وہ ان تنظیموں کا جنگ پسند ہے۔[2] محسود کے دہشت گرد ہونے کا دعویٰ اس کے رشتے داروں نے رد کیا اور بعد میں ایک تفتیشی ٹیم بنی جس نے قتل کی تفتیش کی۔[3][4] تفتیشی ٹیم نے یہ فیصلہ کیا کہ محسود معصوم تھا اور اسے جعلی پولیس مقابلہ میں قتل کیا گیا۔[5] نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج کیا گیا۔[6]

نقیب اللہ کی دو بیٹیاں اور ایک بیٹا تھا۔ 24 جنوری 2019ء کو پاکستان کی انسداد دہشت گردی عدالت نے نقیب اللہ اور تین دوسرے افراد کو معصوم قرار دیا۔[7]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. اسد ہاشم (2018-01-19)۔ "Police killing of Naqeebullah Mehsud angers Pakistanis"۔ 2018-01-20 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 جنوری 2018 
  2. امتیاز علی (2018-01-13)۔ "4 militants linked with high-profile terror cases killed in Karachi police 'encounter'"۔ DAWN.COM (بزبان امریکی انگریزی)۔ 2018-01-20 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 جنوری 2018 
  3. امتیاز علی (2018-01-18)۔ "Anger on social media after Waziristan man killed in Karachi 'encounter'"۔ DAWN.COM (بزبان امریکی انگریزی)۔ 2018-01-22 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 جنوری 2018 
  4. کاشف مشتاق (2018-01-18)۔ "IGP forms committee to probe killing of Waziristan man in Karachi 'police shootout'" (بزبان امریکی انگریزی)۔ 2018-01-18 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 جنوری 2018 
  5. امتیاز علی (2018-01-20)۔ "Naqeebullah was killed in 'fake encounter', had no militant tendencies: police inquiry finds"۔ DAWN.COM (بزبان امریکی انگریزی)۔ 2018-01-23 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 جنوری 2018 
  6. ریاض سہیل۔ "نقیب اللہ کا قتل، راؤ انوار کا کمیٹی پر عدم اعتماد"۔ بی بی سی اردو۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 جنوری 2018 
  7. Ishaq Tanoli (2019-01-24)۔ "ATC declares Naqeebullah Mehsud and others innocent, quashes cases against them" (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 جنوری 2019