محمد مظہر نانوتوی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
محمد مظہر نانوتوی
 

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1821ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نانوتہ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات 3 اکتوبر 1885ء (63–64 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی ذاکر حسین دہلی کالج   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

محمد مظہر نانوتوی (1821ء - 1885ء) ایک بھارتی مسلمان عالم اور تحریک آزادی کے محرک کارکن تھے۔ آپ مظاہر علوم سہارنپور کے بانیان میں سے ہیں۔ وہ جنگِ شاملی میں شریک تھے اور برصغیر پاک و ہند کے انیسویں صدی کے یگانہ روزگار مشائخ میں سے ہیں۔[1]

سوانحی خاکہ[ترمیم]

محمد مظہر 1821 میں نانوتہ کے صدیقی گھرانہ میں پیدا ہوئے۔[2][3] ان کے والد لطف علی مملوک علی نانوتوی کے چچازاد بھائی تھے۔[4] مظہر نانوتوی نے حفظِ قرآن اور اپنی ابتدائی تعلیم اپنے والد سے حاصل کی۔[3]انھوں نے دہلی کالج میں مملوک علی نانوتوی سے تعلیم حاصل کی۔[2] انھوں نے موطأ امام مالک اور کچھ دوسری حدیث کی کتابیں شاہ عبد الغنی دہلوی سے اور صحیح بخاری شاہ محمد اسحاق دہلوی سے پڑھی۔[5] وہ تصوف میں رشید احمد گنگوہی کے ایک مجاز تھے۔[6]

مولانا مظہر کو الوئس اشپرنگر نے وارانسی میں گورنمنٹ کالج کے شعبۂ عربی کا صدر مدرس مقرر کیا تھا۔[7] بعد میں انھوں نے گورنمنٹ کالج، اجمیر کے شعبۂ عربی کی صدارت کی۔[8] وہ آگرہ کالج میں بھی مدرس رہے۔[9] مظہر نے تحریک آزادی ہند میں حصہ لیا اور جنگِ شاملی میں امداد اللہ مہاجر مکی کے ساتھ جنگ لڑی۔[10] 1857 کے بعد سرکاری اداروں میں کام کرنے کے بارے میں ان کے خیالات تبدیل ہوئے۔[11] انھوں نے نول کشور پریس کاپی ایڈیٹر کی حیثیت سے شمولیت اختیار کی اور سات سال سے زیادہ عرصہ وہاں کام کیا۔[12] ان کی ترتیب شدہ تصانیف میں غزالی کی احیاء العلوم اور طاہر پٹنی کی مجمع البحار شامل ہیں؛ مؤخر الذکر اس وقت کا سب سے بڑا علمی کام ہے۔[12] فروری 1867 میں مظہر نانوتوی مظاہر علوم سہارنپور آگئے۔ جہاں انھوں نے تفسیر، حدیث، فقہ، ادب اور تاریخ سمیت کئی فنون کا درس دیا[13][14] انھیں مظاہر علوم کی ترقی میں ان کی خدمات کے لیے بانی کے پیش پر تصور کیا جاتا ہے۔[6]

مظہر نانوتوی کا انتقال 3 اکتوبر 1885 کو ہوا۔[15] ان کے شاگردوں میں محمد قاسم نانوتوی اور خلیل احمد سہارنپوری شامل ہیں۔[16]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "مدرسہ مظاہر علوم سہارنپور 1866-2011"۔ Deoband.net۔ 23 اکتوبر 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 جولا‎ئی 2019 
  2. ^ ا ب نور الحسن راشد کاندھلوی، تذکرہ حضرت مولانا مظہر نانوتوی، صفحہ: 3 
  3. ^ ا ب محمد شاہد سہارنپوری، مدیر: نواز دیوبندی، سوانح علمائے دیوبند، 1، صفحہ: 495 
  4. نور الحسن شیرکوٹیi۔ مدیر: نواز دیوبندی۔ سوانح علمائے دیوبند۔ 2 (جنوری 2000 ایڈیشن)۔ صفحہ: 90–214 
  5. نور الحسن راشد کاندھلوی، تذکرہ حضرت مولانا مظہر نانوتوی، صفحہ: 7 
  6. ^ ا ب اسیر ادروی۔ تذکرہ مشاہیر ہند: کاروان رفتہ (دوسرا، اپریل 2016 ایڈیشن)۔ دیوبند: دار المؤلفین۔ صفحہ: 243 
  7. نور الحسن راشد کاندھلوی، تذکرہ حضرت مولانا مظہر نانوتوی، صفحہ: 10 
  8. نور الحسن راشد کاندھلوی، تذکرہ حضرت مولانا مظہر نانوتوی، صفحہ: 20 
  9. نور الحسن راشد کاندھلوی، تذکرہ حضرت مولانا مظہر نانوتوی، صفحہ: 21 
  10. نجم الحسن تھانوی۔ میدان شاملی و تھانہ بھون اور سرفروشان اسلام۔ تھانہ بھون: ادارہ تالیفات اشرفیہ۔ صفحہ: 16 
  11. نور الحسن راشد کاندھلوی، تذکرہ حضرت مولانا مظہر نانوتوی، صفحہ: 26 
  12. ^ ا ب نور الحسن راشد کاندھلوی، تذکرہ حضرت مولانا مظہر نانوتوی، صفحہ: 26–28 
  13. محمد شاہد سہارنپوری، مدیر: نواز دیوبندی، سوانح علمائے دیوبند، 1، صفحہ: 498 
  14. نور الحسن راشد کاندھلوی، Tتذکرہ حضرت مولانا مظہر نانوتوی، صفحہ: 30 
  15. سید احمد خان، مدیر: ابو سلمان شاہجہانپوری، تذکرہ خانوادہ ولی اللہی، صفحہ: 513 
  16. سید احمد خان، مدیر: ابو سلمان شاہجہانپوری، تذکرہ خانوادہ ولی اللہی، صفحہ: 518–519 

کتابیات[ترمیم]