واحد بخش سیال چشتی صابری

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
واحد بخش سیال چشتی صابری
معلومات شخصیت
تاریخ پیدائش سنہ 1910ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات 21 اپریل 1995ء (84–85 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ صوفی   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

کپتان واحد بخش سیال (ریٹائرڈ) سلسلہ چشتیہ صابریہ سے وابستہ ایک پاکستانی صوفی تھے۔

انھوں نے سلسلہ چشتیہ صابریہ میں 1940ء میں مولانا سید محمد ذوقی شاہ کے ہاتھ بیعت ہوئی۔ بارہ سال تک ذوقی شاہ سے تربیت حاصل کرنے کے بعد  ذوقی شاہ کے دیگر خلفاء شاہ شہید اللہ فریدی، مولانا عمر بھائی اور مولانا عبد السلام کے ساتھ ان کو بھی خلافت عطا ہوئی۔ 21 اپریل 1995ء میں اپنی وفات تک وہ تصوف کی تعلیم و تربیت مریدین میں لگے رہے۔

تعلیم اور مشغلہ[ترمیم]

انھوں نے بی اے مکمل کرنے کے بعد بہاول پور اسٹیٹ فارسز میں شمولیت اختیار کی، نیز 1933 میں انڈین ملٹری اکادمی، دہرہ دون (بھارت) کو کوالیفائی کیا۔ دوسری عالمی جنگ میں بھی انھوں نے ملایا میں شرکت کی۔ 1946 میں وہ فوج سے ریٹائر ہرنے کے بعد بہاول پور حکومت کے سول سیکریٹریٹ سے منسلک ہوئی۔ بعد ازاں 1955 میں  ان کو مغربی پاکستان سیکریٹڑیٹ، لاہور ٹرانسفر کر دیا گیا، 1968 میں وہ ریٹائر ہو گئے۔

کتابیں[ترمیم]

انھوں نے اردو اور انگریزی میں متعدد اہم کتابیں تصنیف کیں، نیز کئی کتابوں کا ترجمہ بھی  کیا۔

ترجمے کے کام[ترمیم]

انھوں نے متعدد کتابوں کے اردو اور انگریزی میں ترجمہ بھی کیے، مثلا لوائح جامی، جوامع الکلم اور کشف المحجوب کا ترجمہ شائع ہو کر مقبول ہو چکا ہے، نیز کشف المحجوب پر ان کی ان کی شرح اردرو اور انگریزی میں شائع ہو چکی ہے اور بہت مشہور ہے، نیز تصوف کی تاریخ میں اپنی نوعیت کا ایک شاہکار ہے۔ اس کے علاوہ انھوں نے سلسلہ چشتیہ صابریہ کے مشائخ کے حالات زندگی پر مشتمل سب سے ضخیم اور اہم تذکرہ "مرآۃ الاسرار" (مؤفلہ عبد الرحمن چشتی) کا فارسی سے اردو میں ترجمہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ شاہ عبد القدوس گنگوہی کے مکاتیب کا مجموعہ "مکتوبات قدوسیہ" نیز "اقتباس الانوار" کا بھی اردو ترجمہ کیا ہے۔

دیگر[ترمیم]

اس کے علاوہ انھوں نے اپنے شیخ طریقت ذوق شاہ کے ملفوظات کو جمع کرکے تربیت العشاق کے عنوان سے شائع کیا ہے جو اردو اور انگریزی میں دستیاب ہے۔

اس کے علاوہ انھوں نے تصوف  کی تاریخ اور متون تصوف پر کافی کچھ انگریزی میں لکھا اور ترجمہ کیا ہے۔ نیز انھوں نے ذوقی شاہ کی سر دلبراں کا انگریزی میں ترجمہ بھی کیا ہے۔ اس کے علاوہ تصوف پر انھوں نے "The Sufi Path." نامی سیریز میں کافی کچھ لکھاہے۔

مریدین[ترمیم]

ان کے مریدین  پاکستان، ملائیشیا، انڈونیشیا، سنگاپور، آسٹریلیا، ماریشس، ریاست ہائے متحدہ امریکا، کینیڈا، فرانس اور برطانیہ وغیرہ میں موجود ہیں۔

وفات[ترمیم]

21 اپریل 1995ء میں ساڑھے نو بجے صبح ان کی وفات ہوئی اور ضلع رحیم یار خان میں ان کی تدفین عمل میں آئی۔

حوالہ جات[ترمیم]

  • Captain Wahid Baksh Rabbani, Islamic Sufism. "About the author"۔ 1995: Justice Muhammad Akbar Academy, Pakistan

بیرونی روابط[ترمیم]