ابراہیم مجاب

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

سید ابراہیم شہید دیگر نام ”سلطان العارفین“ اور ”رئیس الفقہاء و الا تقیاء“ اور مطلق لقب الاستاذ سے مشہور ہیں۔ اصطلاح مورخین مصنفین کے نزدیک اپ عالم دین سپہ سالار دانشمند فلسفہ اور تصوف کے زبردست سالک الہادیان میں سے ہیں اور خدا تعالی کے نیک بندوں میں شمار ہیں جو توحید و صفات کمالات کے جامع ترین شخص تھے اپ سلطان محمود غزنوی کی فوج میں بارہ ہزار کے دستے پر سپہ سالار مقرر تھے اور غازی سید سالار مسعود کے الاستاذ مرشد ہوئے ان کی زندگی کا ہر لمحہ تاریخ کا ایک باب ہے،[1]

ولادت[ترمیم]

اپ کی کے متعلق مورخین لکھتے ہیں کہ اپ کی ولادت 21 جمادی الاول 348ھ مطابق 28 نومبر 959ء بروز پیر کو شہر جوزجان ضلع بلخ افغانستان میں ایک دن گھرانے کی عظیم شخصیت مخدوم شاہ سید محمد کے یہاں ہوئی، [2]

شجرہ نسب[ترمیم]

سید ابراہیم بن مخدوم شاہ سید محمد بن مخدوم شاہ سید احمد توختہ تمثال صلی اللہ علیہ وسلم بن خواجہ سید علی بن سید حسین بن سید محمد ناصر ترمذی سید حسین نیشاپوری بن سید موسی حمصہ بن سید علی محدث بن تاج العارفین سید حسین اصغر بن امام ساجدین سیدنا علی زین العابدین بن سید الشہداء سیدنا حسین بن علی بن ابی طالب و فاطمۃ الزہرا بنت خاتم النبیین امام الانبیاء حضرت محمد مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ۔[3]

شہادت و تدفین[ترمیم]

اپ کی وفات کے متعلق مصنفین نے مختلف کتب میں لکھا ہے کہ غازی سید سالار مسعود کے ہمراہ شہر دیو کی لڑائی میں شریک تھے اور ان کی وفات کے اگلے روز 15 رجب 424 ھمطابق 16 جون 1033ء بروز ہفتہ کو جنگ کے دوران شہید ہوئے اپ کی تدفین بھی وہیں پر اپ کی خود تیار کرتا قبر میں ہوئی۔[4]ان کے نام میں لفظ ”مجاب“ کے متعلق کہا جاتا ہے کہ سید ابراہیم نے روضۂ امام حسين پر ”سلام اے باپ“ کہا تو جواب میں ”وعلیکم السلام اے میرے بیٹے“ آیا۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. میرات الاولیاء صفحہ 22 مصنف شمس العلماء سید محمد بن سید حسین بہرائچ مکتبہ دہلی 17 مارچ 1078 میں طبع
  2. مختصر تاریخ اسلام ہند صفحہ 33 مولوی سید محمد رفیع کمہیڑہ
  3. میرات الاولیاء صفہ 22 سید محمد بن سید حسین شہید
  4. تاریخ حقائق النساء صفحہ 18 مورخ مولوی سید محمد رفیع کمہیڑہ