بوران دخت

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

کام جاری


بوران دخت
 

معلومات شخصیت
تاریخ پیدائش سنہ 590ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات جون632ء (41–42 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدائن   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات گلا گھونٹنا   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت ساسانی سلطنت   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شریک حیات شہربراز   ویکی ڈیٹا پر (P26) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد خسرو پرویز   ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والدہ ماریہ   ویکی ڈیٹا پر (P25) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بہن/بھائی
شیرویہ قباد دؤم ،  آذرمی دخت ،  فرخ زاد خسرو پنجم ،  شہریار ابن خسرو دؤم ،  مردان شاہ ،  جوانشر   ویکی ڈیٹا پر (P3373) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
خاندان خاندان ساسان   ویکی ڈیٹا پر (P53) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مناصب
ملکہ فارس (ساسانی سلطنت) [1]   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
17 جون 629  – 16 جون 630 
شہربراز  
شاپور شہروراز  
ملکہ فارس (ساسانی سلطنت)   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
جون 631  – 16 جون 632 
آذرمی دخت  
یزد گرد سوم  
عملی زندگی
پیشہ ملکہ ،  سیاست دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

بوران دخت (پیدائش: 590ء– وفات: 632ء) (فارسی: پوراندخت، متوسط فارسی: ) ساسانی سلطنت کی ملکہ تھی جس نے دو مختلف ادوار میں ایران پر بطور حکمران ساسانی سلطنت حکمرانی کی۔ بوران دخت شہنشاہ ایران خسرو پرویز کی بیٹی تھی۔

نام[ترمیم]

بوران کا اصل نام کتب ہائے تاریخایران میں موجود نہیں، البتہ اُس کا یہ نام پہلی بار اُس کی تخت نشینی کے مروجہ مضروب کردہ سکوں پر دستیاب ہوا ہے۔[2] فارسی کے عظیم شاعر فردوسی نے شاہنامہ میں ساسانی ملکہ کا نام پُوران دُخت لکھا ہے۔

مزید دیکھیے[ترمیم]

بوران دخت
ماقبل  ساسانی ملکہ ایران
17 جون 629ء16 جون 630ء
مابعد 
ماقبل  ساسانی ملکہ ایران
جون 631ء16 جون 632ء
مابعد 

<link rel="mw:PageProp/Category" href="./زمرہ:مقتول_ایرانی_حکمران"/> <link rel="mw:PageProp/Category" href="./زمرہ:ساتویں_صدی_کی_خواتین_حکمران"/>

  1. اجازت نامہ: گنو آزاد مسوداتی اجازہ
  2. Daryaee, T. (1999). The Coinage of Queen Boran and Its Significance for Late Sasanian Imperial Ideology. Bulletin of the Asia Institute, 13, 77-82