میگھ ناد ساہا

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
میگھ ناد ساہا
(بنگالی میں: মেঘনাদ সাহা ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش 6 اکتوبر 1893ء [1][2][3]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ڈھاکہ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 16 فروری 1956ء (63 سال)[4][1][2]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نئی دہلی   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رہائش الہ آباد
کولکاتا
ڈھاکہ   ویکی ڈیٹا پر (P551) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند (–14 اگست 1947)
بھارت (26 جنوری 1950–)
ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رکن رائل سوسائٹی ،  امریکی اکادمی برائے سائنس و فنون ،  انڈین نیشنل سائنس اکیڈمی   ویکی ڈیٹا پر (P463) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مناصب
رکن پہلی لوک سبھا   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رکن مدت
1952  – 1957 
پارلیمانی مدت پہلی لوک سبھا  
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ کلکتہ
پریزیڈنسی یونیورسٹی، کولکاتا
ڈھاکہ کالج
ہیئر اسکول   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ استاد جامعہ ،  ماہر فلکی طبیعیات ،  طبیعیات دان [5]،  ماہر فلکیات [6][7]،  سیاست دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان انگریزی [8]،  ہندی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل طبیعیات ،  فلکیات   ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملازمت جامعہ کلکتہ   ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
رائل سوسائٹی فیلو    ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نامزدگیاں
دستخط
 

میگھ ناد ساہا (6 اکتوبر 1893 – 16 فروری 1956) ایک بھارتی[10][11] فلکی طبیعیات دان تھے جو ساہا آئیونائزیشن مساوات کے ارتقا کے لیے مشہور ہیں۔ اس مساوات کو استعمال کر کے انھوں نے ستاروں کی کیمیائی اور طبیعیاتی حالتوں کو بیان کیا تھا۔ میگھ ناد ساہا پہلے سائنس دان تھے جنھوں نے ستاروں کے طیف (spectrum) کا ان کے درجۂ حرارت (temperature) کے ساتھ رشتہ استوار کیا اور تھرمل آئیونائزیشن مساواتیں بنائیں جو فلکی طبیعیات اور فلکی کیمیا کے شعبوں میں مددگار ثابت ہوئیں۔[12] وہ کئی مرتبہ طبیعیات میں نوبل انعام کے لیے نامزد ہوئے مگر بدقسمتی سے ناکامیاب رہے۔ ساہا سیاست میں بھی سرگرم تھے اور سنہ 1952ء میں بھارتی پارلیمان کے لیے منتخب ہوئے تھے۔[12]

سوانح حیات[ترمیم]

میگھ ناد ساہا 1893ء کو برطانوی ہند کی بنگال پریزیڈنسی (موجودہ بنگلہ دیش) کے دور میں ڈھاکہ کے نزدیک واقع ایک گاؤں ”شاؤراتولی“ میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ جگن ناتھ ساہا کے بیٹے تھے جن کا تعلق ایک غریب خاندان سے تھا۔ غریبی کی وجہ سے بچپن میں انھیں کئی مشکلات کا سامنا رہا۔ اپنی ابتدائی مکتبی تعلیم کے دوران میں انھیں زبردستی ڈھاکہ کالجیٹ اسکول سے بے دخل کر دیا گیا تھا کیونکہ انھوں نے سودیشی تحریک میں حصہ لیا تھا۔[13] انھوں نے اپنا انڈین اسکول سرٹیفکیٹ، ڈھاکہ یونیورسٹی سے حاصل کیا۔[13] وہ پریزیڈنسی کالج، کلکتہ کے بھی ایک طالب علم تھے؛ وہ الہ آباد یونیورسٹی میں ایک 1923 سے 1938 تک ایک پروفیسر اور کلکتہ یونیورسٹی میں اپنی وفات 1956ء تک شعبۂ سائنس کے ڈین تھے۔ وہ 1927ء میں رایل سوسائٹی کے فیلو بنے۔ وہ 1934ء میں انڈین سائنس کانگریس کے 21ویں اجلاس کے صدر تھے۔[14]

ساہا کے خوش قسمتی سے بہترین استاتذہ اور کلاس فیلو تھے۔ دوران تعلیم، جگدیش چندر بوس، سرد پرسن داس اور پرفل چندر رائے اپنے کارناموں کے لیے بے حد مقبول تھے۔ ان کے کلاس فیلو میں ستیندر ناتھ بوس، گیان گھوش اور جے۔ این۔ مکھرجی شامل تھے۔ بعد کی زندگی میں وہ ایک الہ آباد یونیورسٹی کے مشہور ریاضی دان امیا چرن بنرجی کے اچھے دوست بن گئے۔[15][16]

مذہباً ساہا ایک ملحد تھے۔[17][18]

وفات[ترمیم]

ساہا نے حرکت قلب بند ہو جانے کی وجہ سے 16 فروری 1956ء کو نئی دہلی میں وفات پائی۔[19]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ^ ا ب ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w6pg6881 — بنام: Meghnad Saha — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  2. ^ ا ب دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Meghnad-N-Saha — بنام: Meghnad N. Saha — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017 — عنوان : Encyclopædia Britannica
  3. Hrvatska enciklopedija ID: https://www.enciklopedija.hr/Natuknica.aspx?ID=53997 — بنام: Meghnad Saha — عنوان : Hrvatska enciklopedijaISBN 978-953-6036-31-8
  4. مدیر: الیکزینڈر پروکورو — عنوان : Большая советская энциклопедия — اشاعت سوم — باب: Саха Мегнад
  5. http://www.tandfonline.com/doi/pdf/10.1080/00033790050074156
  6. http://www.astro.washington.edu/users/anamunn/Astro101/RBSEU/stellar_spectroscopy_introduction.html
  7. http://www.noao.edu/education/astrobits/files/Stellar-Spectroscopy-Abits.pdf
  8. Identifiants et Référentiels — اخذ شدہ بتاریخ: 2 مئی 2020
  9. http://www.nobelprize.org/nomination/archive/show_people.php?id=8041
  10. Somaditya Banerjee (2016-08-01)۔ "Meghnad Saha: Physicist and nationalist"۔ Physics Today (بزبان انگریزی)۔ 69 (8): 38–44۔ Bibcode:2016PhT....69h..38B۔ ISSN 0031-9228۔ doi:10.1063/PT.3.3267 
  11. "Meghnad N. Saha | Indian astrophysicist"۔ دائرۃ المعارف بریٹانیکا۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 نومبر 2016 
  12. ^ ا ب Sam Kean (2017)۔ "A forgotten star"۔ Distillations۔ 3 (1): 4–5۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 مارچ 2018 
  13. ^ ا ب Madhumita Mazumdar and Masud Hasan Chowdhury (2012)، "Saha, Meghnad"، $1 میں Sirajul Islam and Ahmed A. Jamal، Banglapedia: National Encyclopedia of Bangladesh (Second ایڈیشن)، Asiatic Society of Bangladesh 
  14. K. Krishna Murty (2008)۔ 50 timeless scientists۔ Delhi: Pustak Mahal۔ صفحہ: 97–100۔ ISBN 9788122310306۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 جولا‎ئی 2017 
  15. D.M. Bose (1967)۔ "Meghnad Saha Memorial Lecture, 1965" (PDF)۔ Proceedings of Indian National Science Academy۔ 33A: 111–132۔ 28 جولا‎ئی 2017 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 جولا‎ئی 2017 
  16. Kameshar C. Wali (2009)۔ Satyendra Nath Bose : his life and times۔ Singapore: World Scientific۔ صفحہ: 462۔ ISBN 9812790713۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 جولا‎ئی 2017 
  17. Santimay Chatterjee، Enakshi Chatterjee (1984)۔ Meghnad Saha, scientist with a vision۔ National Book Trust, India۔ صفحہ: 5۔ Even though he later came to be known as an atheist, Saha was well-versed in all religious texts— though his interest in them was purely academic. 
  18. Robert S. Anderson (2010)۔ Nucleus and Nation: Scientists, International Networks, and Power in India۔ University of Chicago Press۔ صفحہ: 602۔ ISBN 9780226019758۔ a self-described atheist, saha loved swimming in the river and his devout wife loved the sanctity of the spot. swimming and walking were among the few things they could do together. 
  19. "Nation Mourns Meghnad Saha"۔ The Indian Express۔ 17 February 1956۔ صفحہ: 1, 7 

مزید پڑھیے[ترمیم]

بیرونی روابط[ترمیم]