ایشیاٹک سوسائٹی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ایشیاٹک سوسائٹی
سنہ تاسیس1784
محلِ وقوع1 پارک اسٹریٹ
کولکاتا – 700016
مغربی بنگال، بھارت
نوعیتعجائب گھر
صدرایشا محمد
ویب سائٹasiaticsocietykolkata.org

ایشیاٹک سوسائٹی کی بنیاد انڈین سول سرونٹ سر ولیم جونز کے ہاتھوں 15 جنوری 1784ء کو فورٹ ولیم، کلکتہ میں منعقد ایک ایسے اجلاس میں رکھی گئی جس کی صدارت خود سر ولیم جونز کر رہے تھے۔ سوسائٹی کے قیام کا مقصد مشرقیات پر تحقیقی کام کو مزید بہتر بنانا اور اسے ترقی دینا تھا۔ ابتدا میں اس کا نام "ایشیاٹک سوسائٹی" تھا، سنہ 1825ء میں اس کا نام بدل کر "دی ایشیاٹک سوسائٹی" کر دیا گیا تاہم اردو میں ایشیاٹک سوسائٹی ہی رائج ہے۔

سنہ 1832ء میں اس کا نام "بنگال ایشیاٹک سوسائٹی" کیا گیا اور سنہ 1836ء میں پھر نام تبدیل ہوا اور اب اس کا نام "رایل ایشیاٹک سوسائٹی آف بنگال" رکھا گیا۔ 1 جولائی سنہ 1951ء کو پھر سے اس کا نام ایشیاٹک سوسائٹی کر دیا گیا۔ یہ سوسائٹی کلکتہ کی پارک اسٹریٹ پر موجود ایک عمارت میں واقع ہے۔ سنہ 1808ء میں سوسائٹی اس عمارت میں منتقل ہوئی تھی۔ 1823ء میں میڈیکل اینڈ فزیکل سوسائٹی آف کلکتہ کی تشکیل ہوئی تو سوسائٹی کے سارے اجلاس ایشیاٹک سوسائٹی ہی میں منعقد ہوتے تھے۔

کتب خانہ[ترمیم]

ہندوستان میں موجود متعدد مقامات پر بکھرے ہوئے مخطوطات کو یکجا کرنا ایشیاٹک سوسائٹی کی اہم سرگرمیوں میں سے ایک تھا۔[1] چنانچہ سوسائٹی کے کتب خانے میں سنسکرت کے مخطوطات کا بڑا ذخیرہ یکجا ہو گیا۔[1] فی الحال اس کتب خانے میں تقریباً 117000 کتابیں اور 79000 جرائد و مجلات موجود ہیں جو تقریباً دنیا کی تمام بڑی زبانوں کے ہیں۔ نیز 239 نقشے، اڑتالیس ہزار کتابوں کے مائکروفش، 387003 صفحات کی مائکروفلم، 182 پینٹنگ، 2500 پمفلٹ اور 2150 تصویریں ہیں۔

کتب خانے میں محفوظ سب سے قدیم مطبوعہ کتاب جولی فرمسی کی Astronomicorum Libri ہے جو سنہ 1499ء میں شائع ہوئی تھی۔[2] اسی طرح کتب خانے میں ان کتابوں کی بھی بڑی تعداد محفوظ ہے جو ہندوستان میں اٹھارویں اور انیسویں صدیوں میں شائع ہوئیں نیز نادر و نایاب کتابوں کا بھی خاصا بڑا ذخیرہ ہے۔ لائبریری کی عظمت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ وہاں چھبیس مختلف رسم الخط میں سینتالیس ہزار مخطوطے محفوظ ہیں۔ ان مخطوطات میں قرآن کا مصور نسخہ، گلستان اور شہنشاہ شاہ جہاں کے دستخط سے مزین پادشاہ نامہ قابل ذکر ہیں۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ^ ا ب Saraswati, H.D Swami Prakashanand. The True History and the Religion of India. International Society of Divine Love. pp. 297. آئی ایس بی این 0-9673823-1-9.
  2. Chakrabarty, R. (2008). The Asiatic Society:1784-2008, An Overview in Time Past and Time Present: Two Hundred and Twenty-five Years of the Asiatic Society' Kolkata: The Asiatic Society, pp.2-24

بیرونی روابط[ترمیم]