غلام علی ہمدانی مصحفی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
غلام علی ہمدانی مصحفی
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1748ء [1][2]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اکبر پور، امبیڈکر نگر   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات سنہ 1824ء (75–76 سال)[1][3]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لکھنؤ   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ شاعر   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان فارسی ،  اردو   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل شاعری ،  غزل   ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

شیخ غلام علی ہمدانی مصحفی (پیدائش : 1748ء [4]— وفات :1824ء) اردو زبان کے کلاسیکی اور عہدِ قدیم کے شاعر ہیں۔میر تقی میر کے بعد بحیثیتِ مجموعی اردو شاعری کے دورِ قدیم میں مصحفی، مرتبہ میں سب سے بلند ہے۔[5] ان کی شاعری کا جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ ان کا شعری مزاج دہلی میں صورت پزیر ہوا لیکن لکھنوکے ماحول، دربارداری کے تقاضوں اور سب سے بڑھ کرانشا سے مقابلوں نے انھیں لکھنوی طرز اپنانے پر مجبور کیا۔ ان کا منتخب کلام کسی بھی بڑے شاعر سے کم نہیں۔ اگر جذبات کی ترجمانی میں میر تک پہنچ جاتے ہیں تو جرات اور انشا کے مخصوص میدان میں بھی پیچھے نہیں رہتے۔ یوں دہلویت اور لکھنویت کے امتزاج نے شاعری میں بیک وقت شیرینی اور نمکینی پیدا کر دی ہے۔ ایک طرف جنسیت کا صحت مندانہ شعور ہے تو دوسری طرف تصوف اور اخلاقی مضامین بھی مل جاتے ہیں۔ آپ تیسرے شعری دور کے صدر مانے جاتے ہیں۔آٹھ اردو، ایک فارسی دیوان اور تین تذکرے آپ کے یادگار ہیں.

ولادت[ترمیم]

مصحفی کے سال پیدائش میں اختلاف ہے۔ تذکرہ نگاروں نے 1746ء سے 1753ء کے درمیانی سالوں میں ہی کسی سال کو مصحفی کا سال پیدائش قرار دیا ہے مگر درست یہی ہے کہ وہ اُس سال پیدا ہوئے جب احمد شاہ ابدالی نے خطۂ پنجاب پر حملہ کیا یعنی کہ 1748ء میں۔ محققین کی تحقیق کے مطابق وہ 1748ء میں اکبر پور (موجودہ ضلع امروہہ) میں پیدا ہوئے۔[4][6][7] سال پیدائش کی طرح مصحفی کے جائے پیدائش کے متعلق بھی اختلاف ہے۔ اکبرپور (موجودہ ضلع امروہہ) کو مصحفی کا مقام پیدائش قرار دیا جاتا ہے۔[8] محقق افسر صدیقی امروہوی کے مطابق مصحفی کی پیدائش بلبھ گڑھ (موجودہ بلرام گڑھ، ضلع فرید آباد، ہریانہ) میں ہوئی۔[9] مسلک کے اعتبار سے وہ شیعہ اثناعشری تھے۔[10]

ابتدائی زندگی[ترمیم]

مصحفی نے اپنے حالات اِس قدر مختصر لکھے ہیں کہ اُن کے واقعاتِ زندگی کا تعین کرنا دشوار ہوجاتا ہے۔ ابتدائی زندگی میں اُن کا قیام امروہہ میں رہا جہاں انھوں نے شاعری کی تعلیم پائی۔ دو مختلف شعرا کا تذکرہ اُن کی تصنیف عقد ثریا میں ملتا ہے۔ ایک شاعر جس کا تخلص قاسم[11] اور دوسرے محتشم خاں تھے۔[12] محتشم خان دہلی کے کامیاب شاعر تھے، نادر شاہ کے حملہ دہلی (فروری 1739ء) میں وہ دہلی سے ہجرت کرکے امروہہ میں آباد ہو گئے تھے۔[13] اپنی تصنیف ریاض الفصحاء میں علوم و فنون کی تحصیل کے متعلق بھی لکھا ہے۔

وفات[ترمیم]

مصحفی کا انتقال 76 سال کی عمر میں 1240ھ مطابق 1824ء میں لکھنؤ میں ہوا۔[7]

نمونہ کلام[ترمیم]

جمنا میں کل نہا کر جب اس نے بال باندھے
ہم نے بھی اپنے جی میں کیا کیا خیال باندھے
جمنا میں کل نہا کر جب اس نے بال باندھے
ہم نے بھی اپنے جی میں کیا کیا خیال باندھے
وہ جو ملتا نہیں ہم اس کی گلی میں دل کو
در و دیوار سے بہلا کے چلے آتے ہیں
تیرے کوچے میں اس بہانے ہمیں دن سے رات کرنا
کبھی اس سے بات کرنا کبھی اس سے بات کرنا
چلی بھی جا جرس غنچہ کی صدا پہ نسیم
کہیں تو قافلہء نو بہار ٹھہرے گا
جو سیرکرنی ہو، کر لے کہ جب خزاں آئی
نہ گل رہے گا چمن میں، نہ خار ٹھہرے گا

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ^ ا ب ربط : https://d-nb.info/gnd/132640759  — اخذ شدہ بتاریخ: 4 مئی 2015 — اجازت نامہ: CC0
  2. ایف اے ایس ٹی - آئی ڈی: https://id.worldcat.org/fast/190031 — بنام: G̲h̲ulām Hamdānī Muṣḥafī — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  3. ایف اے ایس ٹی - آئی ڈی: https://id.worldcat.org/fast/190031 — بنام: G̲h̲ulām Hamdānī Muṣḥafī — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  4. ^ ا ب
  5. ابو اللیث صدیقی: مصحفی اور اُن کا کلام، صفحہ 5۔
  6. افسر صدیقی امروہوی: مصحفی، حیات و کلام، صفحہ 37۔ مطبوعہ کراچی، 1975ء
  7. ^ ا ب مالک رام: تذکرہ ماہ و سال، صفحہ 358۔  مطبوعہ دہلی، 2011ء
  8. افسر صدیقی امروہوی: مصحفی، حیات و کلام، صفحہ 44/45۔ مطبوعہ کراچی، 1975ء
  9. افسر صدیقی امروہوی: مصحفی، حیات و کلام، صفحہ 46۔ مطبوعہ کراچی، 1975ء
  10. ابو اللیث صدیقی: مصحفی اور اُن کا کلام، صفحہ 11۔
  11. مصحفی: عقد ثریا،  صفحہ 45۔
  12. مصحفی: عقد ثریا،  صفحہ 54۔
  13. افسر صدیقی امروہوی: مصحفی، حیات و کلام، صفحہ 48۔ مطبوعہ کراچی، 1975ء

مزید دیکھیے[ترمیم]