امرت راؤ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
پیدائشتقریباً 1770ء
وفات1824ء
سیکرولے، ضلع وارانسی
اقامتپونے، چترکوٹ دھام
وجۂ شہرت1803ء میں مرہٹہ سلطنت کے برائے نام وزیر اعظم
بچےونایک راؤ
والدینرگھوناتھ راؤ (سوتیلا)

امرت راؤ (1770ء – 1824ء) ایک مرہٹہ سردار اور پیشوا رگھوناتھ راؤ کے لے پالک تھے۔ سنہ 1803ء یشونت راؤ ہولکر نے پونہ شہر پر حملہ کرکے باجی راؤ دوم کو منصب پیشوائی سے معزول کر دیا۔ بعد ازاں ہولکر نے امرت راؤ کی سربراہی میں ایک عارضی مجلس تشکیل دی اور اس کے نام سے خود حکومت کرتا رہا۔ نیز ہولکر نے امرت راؤ کے بیٹے ونایک راؤ کو پیشوا بنایا تاکہ اس کی قائم کردہ حکومت کی قانونی حیثیت مستحکم ہو سکے کیونکہ ونایک کو پیشوا مادھو راؤ دوم کی بیوہ نے گود لے لیا تھا۔

اسی اثنا میں باجی راؤ دوم نے ایسٹ انڈیا کمپنی سے مدد طلب کی، انگریزوں نے درخواست قبول کی اور ان کی فوجوں نے امرت راؤ اور ان کے فرزند کو شکست دی۔ اس شکست کے بعد امرت راؤ نے انگریزوں سے معاہدہ کر لیا جس کی رو سے وہ پیشوا کے منصب سے دست بردار ہو گئے اور بدلے میں انھیں بندیل کھنڈ کی جاگیر اور وظیفہ ملا۔

ابتدائی زندگی[ترمیم]

امرت راؤ سنہ 1770ء کے آس پاس پیدا ہوئے۔ انھیں مرہٹہ پیشوا رگھوناتھ راؤ نے گود لے لیا تھا۔ رگھوناتھ نے سنہ 1775ء میں ایسٹ انڈیا کمپنی سے اتحاد کیا لیکن انگریزوں نے سنہ 82ء میں رگھوناتھ کے سیاسی مخالفین سے معاہدہ سال بائی کر لیا اور مادھو راؤ دوم کو پیشوا تسلیم کیا۔ اس معاہدے کے ایک برس بعد رگھوناتھ راؤ وفات پاگئے۔ ان کی وفات کے بعد ان کے اہل خانہ کو پیشوا کے وزیر نانا فڈنویس نے نظر بند کر دیا تھا۔ چنانچہ رگھوناتھ کی بیوی آنندی بائی، ان کے فرزندان باجی راؤ دوم اور چیماجی راؤ دوم اور متبنی بیٹا امرت راؤ سنہ 1793ء تک کوپرگاؤں میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرتے رہے۔ بعد ازاں سنہ اپریل 1794ء میں ان سب کو ناسک میں واقع آنند والی میں منتقل کر دیا گیا جہاں وہ شیونیری قلعے میں محبوس رہے۔

پیشوا مادھو راؤ دوم کی وفات کے بعد نانا فڈنویس اور طاقت ور مرہٹہ سردار دولت راؤ شندے نے امرت راؤ کے سوتیلے بھائیوں چیماجی راؤ اور اور بعد ازاں بالاجی راؤ دوم کو برائے نام پیشوا بنایا۔[1] فڈنویس کی وفات کے بعد دولت راؤ شندے کے ہاتھوں میں اقتدار کی کنجیاں آگئیں اور باجی راؤ دوم بدستور کٹھ پتلی بنے رہے۔[2]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. The Asiatic Journal and Monthly Register for British and Foreign India, China, and Australia, Volume 10۔ Parbury, Allen, and Company۔ 1833۔ صفحہ: 22۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 مئی 2018 
  2. Rory Muir (2013)۔ Wellington: The Path to Victory 1769-1814۔ Yale University Press۔ صفحہ: 107–125۔ ISBN 9780300186659۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 مئی 2018