بھارت بھوٹان سرحد

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
بھارت بھوٹان سرحد
The gate marking the border, view from پھونتشولنگ, Bhutan
The gate marking the border, view from پھونتشولنگ, Bhutan
Characteristics
ممالک  بھارت  بھوٹان
لمبائی699 km
تاریخ
تاسیسNovember 11, 1865

Signing of the Treaty of Sinchula at the end of the Bhutan War
موجودہ صورت1973-1984

Further delimitation by Bhutan and India
TreatiesTreaty of Sinchula
سرحدی دروازہ، پھونتشولنگ، بھوٹان کا منظر
ایک اور منظر جیگاؤں، بھارت

بھارت بھوٹان سرحد بھوٹان اور بھارت کے درمیان میں بین الاقوامی حد بندی ہے۔ یہ سرحد 699 کلومیٹر طویل ہے اور بھارتی ریاستوں آسام (267 کلومیٹر)، اروناچل پردیش (217 کلومیٹر)، مغربی بنگال (183 کلومیٹر) اور سکم (32 کلومیٹر) پر واقع ہے۔[1] بھارت بھوٹان سرحد کے قریب بھوٹان کے ڈوکلام خطے پر چین اپنا دعویٰ کرتا ہے۔ بھوٹان کا یہ علاقہ فوجی اعتبار سے بھارت کے لیے بہت اہم ہے۔ یہی وجہ ہے کہ 2017ء میں یہاں چین کے سڑک تعمیر کرنے پر بھارت نے شدید احتجاج کیا اور بھوٹان نے بھی، چین کو معائدے کی خلاف ورزی سے اجتناب کا کہا۔[2]

تاریخ[ترمیم]

برطانیہ اور بھوٹان نے بھوٹان جنگ کے بعد معائدہ امن کے تحت 1865ء میں حد بندی کر لی۔ بھوٹان اور بھارت نے 1973–1984 کے عرصے میں باہمی مذاکرات سے سرحد کو مفصل بنا دیا۔ باقی تنازعات معمولی ہیں اور اروناچل پردیش کے اور علاقہ سربھانگ اور تسیرانگ ضلع کے درمیان میں سرحد پر تنازع ہے۔[3]

نقل و حمل اور گزرگائیں[ترمیم]

بھوٹان اور بھارت کے درمیان میں سرحد بھوٹان میں داخل ہونے کا واحد زمینی راستہ ہے، چین کے ساتھ بھوٹان کی سرحد مکمل طور پر بند ہے۔ غیر ملکی شہریوں کے لیے بھوٹان میں داخل ہونے کے راستے جیگاؤں بھارتی ریاست مغربی بنگال اور پھونتشولنگ، بھوٹان کے جنوب مغرب میں ہیں۔[4]

سرحد کی حفاظت[ترمیم]

بھارتی حکومت نے اپنی سرحد کی حفاظت کے لیے مسلح سرحدی افواج (ایس ایس بی) کی 12 بٹالین تعینات کی ہیں اور 132 سرحدی چوکیوں قائم کی ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان میں سرحد کو محفوظ کرنے، سیکورٹی کی صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے دو طرفہ بھارت بھوٹان بارڈر گروپ منیجمینٹ قائم کیا گیا ہے۔[1]

2012ء میں بھارت کی چین سے ایک تحریری مفاہت ہوئی تھی جس کے تحت یہ طے پایا تھا کہ بھارت، چین اور بھوٹان تینوں ملکوں کی سہ رخی حد بندی کا تعین تینوں ملکوں کے صلاح مشورے سے کیا جائے گا۔[2] سنہ 2012ء بھارتی فوج نے بھوٹان-چین سرحد کی حفاظت کے لیے ڈوكالام کے لالٹین میں حفظ ما تقدم کے طور پر دو بنکر بنائے۔[5] 2017ء میں چین بھارت سرحدی کشیدگی کے بعد، بھارتی حکومت نے سرحدی چوکیوں کی تعداد میں اضافہ۔[6]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ^ ا ب "Management of Indo-Bhutan border" (PDF)۔ Ministry of Home Affairs, Government of India۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 مئی 2018 
  2. ^ ا ب انڈیا اور چین ٹکراؤ کے راستے پر - BBC News اردو
  3. "Foreign Relations: India"۔ Country Studies: Bhutan۔ کتب خانہ کانگریس۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 3 ستمبر 2013 
  4. Lonely Planet: Bhutan
  5. انڈیا،چین تنازع: کب کیا ہوا؟ - BBC News اردو
  6. Neeraj Chauhani (20 Dec 2017)۔ "SSB to strengthen presence on India-Bhutan border"۔ Times of India۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 مئی 2018