مختار انصاری

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
مختار انصاری
(ہندی میں: मुख्तार अंसारी ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رکن قانون ساز اسمبلی، اتر پردیش مجلس قانون ساز
مدت منصب
1996–2002, 2002 – 2007,2007-2012, 2012–2017, 2017 – present
معلومات شخصیت
پیدائش 30 جون 1963ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
غازی پور ضلع   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 28 مارچ 2024ء (61 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باندہ ضلع   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات دورۂ قلب [1]  ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات طبعی موت   ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قد
جماعت بہوجن سماج پارٹی   ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد Abbas Ansari
Umar Ansari
رشتے دار محمد حامد انصاری، Sibagatullah Ansari and Afzal Ansari (brothers)
عملی زندگی
پیشہ سیاست دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان ہندی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

مختار انصاری ایک بھارتی سیاست دان تھے۔[2][3][4][5][6][7][8][9] جواترپردیش مئو سے وہ لگاتار پانچ بار قانون ساز اسمبلی کے رکن کے طور پر منتخب ہوا۔ اس پر کرشناند رائے کے قتل کا الزام بھی عائد رہا لیکن جرم ثابت نہیں ہوا۔

ابتدائی زندگی اور کیرئیر[ترمیم]

انصاری نے پہلا الیکشن بھوجن سماج جماعت (بی ایس پی) کے امیدوار اور اگلے دو انتخابات آزاد امیدوار کی حیثیت سے لڑے اور کامیاب رہا۔[10] 2007ء میں اس نے بی ایس پی میں شمولیت اختیار کی اور 2009ء کے لو ک سبھا انتخابات میں ناکام رہا۔ [11] اس کے بعد بی ایس پی نے 2010ء میں اس کو مجرمانہ سرگرمیوں کی وجہ سے نکال دیا۔[12] اس نے اپنے بھائیوں کے ساتھ مل کر قومی ایکتا دل کے نام سے اپنی خود کی جماعت تشکیل دی۔[13] 2012ء میں اترپردیش قانون ساز اسمبلی کا انتخاب مئو نشست پر جیت لیا۔ 2017ء میں بی ایس پی کو قومی ایکتا دل میں ضم کر کے اس کے امیدوار کے طور پر ریاستی انتخابات جیت لیے۔ مختار انصاری بھارتی قومی کانگریس کے ابتدائی صدر احمد انصاری کے پوتے ہیں۔ 1970 کی دہائی کے آغاز میں حکومت نے پرونچل کے علاقے میں بہت سے ترقیاتی منصوبوں کا آغاز کیا جس کے نتیجے میں منظم گروہوں میں اضافہ ہوا جو ان منصوبوں پر اپنا قبضہ چاہتے تھے۔ مختار انصاری اصل میں مکھانو سنگھ گینگ کا رکن تھا۔ 1980ء کی دہائیوں میں یہ گروہ سیدپور کے ایک پلاٹ پر صاحب سنگھ کی قیادت میں کسی دوسرے گروہ سے ٹکرایا جس کے نتیجے میں بہت سے لڑائی کی وراداتیں ہوئی۔ برجیش سنگھ جو صاحب سنگھ کے گینگ کا رکن تھا، غازی پور کے معاہدے سے مافیا کا کام ختم کروا دیا۔ انصاری گروپ نے 100 کروڑ کے کاروبار کے معاہدے میں اس گینگ کو مات دی ، اس میں کوئلہ کی کان کنی، ریلوے کی تعمیر، عوامی اور شراب کے کاروبار، سکریپ کے ضائع کرنے، وغیرہ جیسے کاموں کے لیے اس نے علاقوں کو تقسیم کیا۔ اس کے علاوہ گینگ دوسری مجرمانہ سرگرمیوں اغواء ، غنڈہ ٹیکس ، ہتھیار ٹیکس میں بھی ملوث تھا۔ 1990ء کی دہائی کے آغاز سے ہی مختار اپنی مجرمانہ سرگرمیوں کے لیے خاص طور پر ماؤ، غازی پور، جون پور اور ورانسی کے علاقوں میں مشہور تھا۔ 1995 کے اردگرد سیاست میں شامل ہونے کے بعد ایم ایل اے بننے کے بعد برجیش سنگھ کو اقتدار میں چیلنج کیا۔ پروانچل علاقہ کے یہ دو مشہور گینگ بن گئے۔ 2002ء میں انصاری کے قافلے پر سنگھ کے لوگوں نے حملہ کیا جس کے نتیجے میں تین افراد کی موت ہوئی۔[14]

وفات[ترمیم]

مختار انصاری کا انتقال 60 سال کی عمر میں 28 مارچ 2024 کو دل کا دورہ پڑنے سے ہوا۔[15][16][17][18]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ^ ا ب Gangster-Turned-Politician Mukhtar Ansari Dies Of Heart Attack At Banda Medical College — اخذ شدہ بتاریخ: 28 مارچ 2024
  2. "Rivalry between two mafia dons-turned-politicians turns Uttar Pradesh into a battlefield"۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 جنوری 2017 
  3. "Why Mukhtar Ansari in Varanasi should worry Modi, Kejriwal"۔ Firstpost (بزبان انگریزی)۔ 2014-03-26۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 جنوری 2017 
  4. "UP jails turn parlour houses – Deccan Herald"۔ archive.deccanherald.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 جنوری 2017 
  5. "Gangs of UP: The bloody rivalry between Mukhtar Ansari and Brijesh Singh" (بزبان انگریزی)۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 فروری 2017 
  6. "Mafia-Turned-Politician Mukhtar Ansari's Party To Merge With SP"۔ News18۔ 2016-06-20۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 جنوری 2017 
  7. "Gangster-Turned-Politician Mukhtar Ansari Joins BSP Ahead Of Uttar Pradesh Elections"۔ Huffington Post India۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 فروری 2017 
  8. "Akhilesh Yadav's move to stop Mukhtar Ansari may be too little, too late"۔ The Economic Times۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 جنوری 2017 
  9. "SP may soon embrace Mukhtar Ansari's party for UP poll benefit"۔ The Indian Express (بزبان انگریزی)۔ 2016-08-16۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 جنوری 2017 
  10. "Maya's party expels 'messiah of poor' Mukhtar Ansari, his brother"۔ Indian Express۔ 2010-04-17 
  11. "General Elections Results, Apr 2009: Varanasi"۔ ZillR ElectionPlans.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 مارچ 2014 
  12. "Maya's party expels 'messiah of poor' Mukhtar Ansari, his brother"۔ Indian Express۔ 2010-04-17 
  13. "Ansaris launch own political outfit, will contest polls"۔ The Indian Express۔ 2010-08-09 
  14. Aman Sethi (17–30 December 2005)۔ "Rule of the outlaw"۔ Frontline۔ 22 (26)۔ 18 اگست 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  15. "Gangster-turned-politician Mukhtar Ansari dies after heart attack: Sources"۔ Business Today (بزبان انگریزی)۔ 2024-03-28۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 مارچ 2024 
  16. "Mukhtar Ansari Died: "BahuBali" of UP Dies of Cardiac Arrest"۔ Maharojgaar (بزبان انگریزی)۔ 2024-03-29۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 مارچ 2024 
  17. "Jailed gangster Mukhtar Ansari passes away due to cardiac arrest"۔ The Times of India۔ 2024-03-28۔ ISSN 0971-8257۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 مارچ 2024 
  18. "Who is Mukhtar Ansari? Ex-MLA from Uttar Pradesh"۔ alitoday.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 مارچ 2024