انگلستان میں ہندومت

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
تاریخی آبادی
سالآبادی±%
2001 546,982—    
2011 806,199+47.4%
2001ء سے قبل مذہب کی تعداد ریکارڈ نہیں کی گئی تھی۔

انگلینڈ میں ہندومت تیسرا سب سے بڑا مذہب ہے۔ 2011ء کی مردم شماری کے مطابق ہندومت کے پیروکار کی تعداد 806،000 ہے۔ پچھلی مردم شماری کے مطابق انگلستان میں 1.1% ہندو آباد تھے جو اب بڑھ کر 1.5% ہو گئے ہیں۔ ہندوؤں کی غالب اکثریت لندن اور لیسٹر شہروں میں رہتی ہے، اس کے علاوہ ان شہروں میں ہندوؤں کے چھوٹے خود مختار علاقہ بھی ہیں۔ انگلستان میں کچھ ہندو منادر بھی ہیں۔ انگلستان میں واقع نیسڈن مندر یورپ کا سب سے بڑا ہندو مندر ہے۔[1] حال ہی میں انگلستان کے شمال میں بریڈفورڈ، مغربی یارکشائر میں سب سے بڑا ہندو مندر،[2] بریڈفورڈ ناراین مندر کھلا ہے۔[3]

سال فیصد اضافہ
2001 1.1% -
2011 1.5% +0.40%

تاریخ[ترمیم]

انیسویں صدی کے آغاز سے ہندو انگلینڈ میں ہیں۔ خاص موقعوں پر ہندوستان کی نوابی ریاستوں سے ہندو اسکالر، فلاسفہ، مصلح اور مسافر یہاں آئے۔ راجا رام موہن رائے (1772ء کو ہندوستان میں پیدائش) ایک ہندو اصلاحی تحریک کے بانی تھے۔ وہ 1829ء کو اپنے مسیحی دوستوں سے ملنے انگلستان آئے تھے۔ ان کی بادشاہ ولیم چہارم سے بھی ملاقات ہوئی تھے۔ راجا رام موہن رائے نے چار سال بعد اسٹیپلیٹن، برسٹل میں وفات پائی۔

سنہ 1874ء میں مایہ ناز مستشرق اور مصلح سر آر۔ جی۔ بھنڈارکر نے لندن کا دورہ کیا۔ سنہ 1879ء میں اروند گھوش جوانی میں اپنے دو بھائیوں کے ہمراہ انگلینڈ گئے اور وہ مانچسٹر، لندن (سینٹ پالز اسکول) اور کیمبرج (کنگز کالج) میں رہتے تھے، جہاں وہ سنہ 1893ء تک ٹھہرے۔ سنہ 1895ء اور سنہ 1895ء کو سوامی ویکانند نے انگلستان کا دورہ کیا اور سنہ 1893ء کو شکاگو میں پارلیمان مذاہب عالم سے خطاب کیا۔[4] انگلستان میں ویکانند نے ہندو فلسفہ اور خاص کر ویدانت پر بات کی، جس سے مس مارگریٹ الزبتھ نوبل بہت متاثر ہوئیں اور ہندومت اختیار کر کے ویکانند کی شاگردنی بن گئیں اور اپنا نام سسٹر نویدیتا رکھ لیا۔[5] اس کے علاوہ بہت سے دیگر مایہ ناز ہندوؤں انگلستان آئے تھے۔

اس کے بعد ہندوؤں کا انگلستان آنے کا سلسلہ شروع ہوا۔ پہلی آمد کا سلسلہ سنہ 1947ء کی آزادی ہند سے پہلے تھا۔ دوسری جنگ عظیم سے پہلے ہندوؤں کی انگلستان کی طرف ہجرت بہت ہی چھوٹے پیمانے پر اور وقتی طور پر تھی۔ مابعد جنگ کے زمانے کے دوران میں کئی ہندوستانیوں بشمول ہندوؤں کی معاشی حالت بہت خراب تھی تو بہتر نوکریوں کی تلاش میں انھوں نے اپنا وطن چھوڑ دیا۔ در حقیقت ہندوستانیوں کو دولت مشترکہ کے شہری ہونے کے باوجود مملکت متحدہ میں داخل ہونے یا رہنے کے لیے ویزا نہیں دیا گیا۔ 1960ء کی دہائی میں این ایچ ایس کو بچانے کے لیے تحفظِ صحت کے وزیر اینوک پاول نے بڑی تعداد میں برصغیر پاک و ہند کے اطباء کو بھرتی کیا۔

ہندوؤں کی انگلستان آمد کا دوسرا سلسلہ 1970ء کی دہائی میں شروع ہوا، جب عیدی امین نے گجراتیوں اور دیگر ایشیائی شہریوں کو یوگانڈا سے بے دخل کر دیا۔

ہندوؤں کی انگلستان آمد کا تیسرا سلسلہ 1990ء کی دہائی میں شروع ہوا۔ سری لنکا کے کئی تمل پناہ گزین اور بھارت کے کئی تمل پیشہ ور طبیب و سافٹ ویئر انجینیروں نے انگلستان کی طرف ہجرت کی۔

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. Hindu London آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ bbc.co.uk (Error: unknown archive URL), BBC, 6 June 2005. URL accessed on 5 June 2006.
  2. largest mandir in the North to open in Bradford
  3. details of opening ceremony
  4. Romain Rolland (1997), The life of Vivekananda and the Universal Gospel (translated from the original French by E.F. Malcolm-Smith), page 86, fifteenth impression published by Advaita Ashrama, Calcutta (first published in 1931).
  5. Pravrajika Atmaprana (1992), Sister Nivedita of Ramakrishna-Vivekananda, page 5, published by Sister Nivedita Girls' School, 5 Nivedita Lane, Calcutta 3 (first published in 1961).

بیرونی روابط[ترمیم]

سانچہ:Hinduism in Europe