علاء الدین خلجی کی فتح جالور

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
علاء الدین خلجی کی فتح جالور is located in ٰبھارت
جالور
جالور
دہلی
دہلی
موجودہ بھارت میں دہلی اور جالور کا محل وقوع

سنہ 1311ء میں سلطنت دہلی کے فرماں روا علاء الدین خلجی نے قلعہ جالور کو فتح کرنے کے لیے اپنا لشکر روانہ کیا۔ جالور اس وقت بھارتی صوبہ راجستھان میں واقع ہے۔ عہد علائی میں جالور پر چوہان راجا کنہاڑدیو حاکم تھے جن کی افواج کی پہلے ہی لشکر سلطانی سے متعدد چھوٹی جھڑپیں ہو چکی تھیں، ان میں ہمسایہ قلعہ سیوانا کی جنگ قابل ذکر ہے۔ جب سے علاء الدین خلجی نے قلعہ سیوانا کو اپنی سلطنت میں شامل کر لیا تھا اس وقت سے جالور کی فوجوں سے معرکہ آرائی جاری رہتی تھی۔

کانہڑدیو کی فوج کو ابتدا میں کچھ کامیابی ملی لیکن بالآخر علاء الدین خلجی کے لشکر کے ہاتھوں قلعہ جالور فتح ہو گیا۔ فتح جالور کی سربراہی ملک کمال الدین گرگ کر رہے تھے۔ اس معرکے میں حاکم جالور کانہڑدیو اور ان کے فرزند ورم دیو کام آگئے اور یوں جالور کے شاہی سلسلہ کا خاتمہ ہو گیا۔

پس منظر[ترمیم]

مملکت جالور پر چوہانوں کی ایک شاخ حکمران تھی۔ سنہ 1291–92 میں علاء الدین خلجی کے پیشرو جلال الدین خلجی نے جالور پر حملہ کیا تھا لیکن واگھیلا راجا کی بروقت فوجی مداخلت سے جالور کے راجا سامنت سنگھ کو خلاصی ملی اور جلال الدین خلجی کو پسپا ہونا پڑا۔[1][2]

سنہ 1296ء سے 1305ء تک سامنت سنگھ کے فرزند اور ان کے جانشین کانہڑدیو اپنے والد کے ساتھ مل کر حکومت کرتے رہے۔[1][2] اسی عرصے میں سنہ 1299ء ميں علاء الدین خلجی نے اپنا لشکر گجرات روانہ کیا اور واگھیلا راجا کو شکست دی۔ جب یہ فتحمند لشکر گجرات سے دلی واپس ہو رہا تھا تو اس کے کچھ سپاہیوں نے بغاوت کی کوشش کی جسے فی الفور کچل دیا گیا۔ سترہویں صدی عیسوی کے وقائع نویس نینسی کے مطابق جالور کے لشکر نے اس مذکورہ ناکام بغاوت کی حمایت کی تھی[3] تاہم نینسی کا یہ بیان اب تک مُحَقَق نہیں ہو سکا ہے۔[4]

حملہ کا سبب[ترمیم]

سولہویں صدی عیسوی کے ایک مورخ فرشتہ نے لکھا ہے کہ کانہڑدیو (نہر دیو) نے سنہ 1305ء کے آس پاس علاء الدین کی بالادستی تسلیم کر لی تھی۔ لیکن کچھ برس بعد کانہڑدیو تک یہ خبر پہنچی کہ علاء الدین خلجی کا کہنا ہے کہ اب ہندوستان کا کوئی ہندو راجا ان کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔ اس خبر نے کانہڑدیو کے احساس فخر کو سخت ٹھیس پہنچائی اور انھوں نے سلطان علاء الدین سے جنگ کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ چنانچہ اسی کے نتیجے میں جالور پر حملہ ہوا۔[4] اس بیان کو سترہویں صدی عیسوی کے مورخ حاجی دبیر نے بھی اپنی کتاب میں درج کیا ہے۔[5]

حوالہ جات[ترمیم]

کتابیات[ترمیم]

  • Ashok Kumar Srivastava (1979)۔ The Chahamanas of Jalor۔ Sahitya Sansar Prakashan۔ OCLC 12737199 
  • Dasharatha Sharma (1959)۔ Early Chauhān Dynasties۔ S. Chand / Motilal Banarsidass۔ ISBN 978-0-8426-0618-9۔ OCLC 3624414 
  • Kishori Saran Lal (1950)۔ History of the Khaljis (1290–1320)۔ Allahabad: The Indian Press۔ OCLC 685167335 
  • Peter Jackson (2003)۔ The Delhi Sultanate: A Political and Military History۔ Cambridge University Press۔ ISBN 978-0-521-54329-3۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 مئی 2018 
  • Romila Thapar (2005)۔ Somanatha: The Many Voices of a History۔ Verso۔ ISBN 978-1-84467-020-8۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 مئی 2018