جسونت سنگھ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
جسونت سنگھ
(گجراتی میں: જસવંતસિંઘ ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

مناصب
رکن راجیہ سبھا[1]   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
آغاز منصب
1980 
رکن نویں لوک سبھا   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رکن مدت
2 دسمبر 1989  – 13 مارچ 1991 
منتخب در بھارت عام انتخابات، 1991ء 
پارلیمانی مدت نویں لوک سبھا 
رکن دسویں لوک سبھا   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رکن مدت
1992  – 1996 
منتخب در بھارت عام انتخابات، 1991ء 
پارلیمانی مدت دسویں لوک سبھا 
 
بقائب 
رکن گیارہویں لوک سبھا[2]   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رکن مدت
1996  – 1999 
حلقہ انتخاب چتوڑگڑھ لوک سبھا حلقہ 
بقائب 
 
وزیر خزانہ   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
16 مئی 1996  – 1 جون 1996 
منموہن سنگھ 
پی جدمبرم 
ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
25 مارچ 1998  – 4 فروری 1999 
مدہو دانداوتے 
 
وزیر خارجہ بھارت   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
5 دسمبر 1998  – 23 جون 2002 
اٹل بہاری واجپائی 
یشونت سنہا 
وزیر دفاع   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
2 جنوری 2000  – 18 اکتوبر 2001 
جارج فرنانڈیز 
جارج فرنانڈیز 
وزیر خزانہ   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
1 جولا‎ئی 2002  – 21 مئی 2004 
یشونت سنہا 
پی جدمبرم 
قائد حزب اختلاف، راجیہ سبھا (14 )   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
3 جون 2004  – 16 مئی 2009 
منموہن سنگھ 
ارون جیٹلی 
رکن پندرہویں لوک سبھا   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رکن مدت
2009  – 2014 
حلقہ انتخاب دارجلنگ لوک سبھا حلقہ 
پارلیمانی مدت پندرہویں لوک سبھا 
داوا ناربلا 
سوریندرجیت سنگھ 
معلومات شخصیت
پیدائشی نام (انگریزی میں: Jaswant Singh Jasol)،  (گجراتی میں: જસવંતસિંહ જસોલ)،  (ہندی میں: जसवंत सिंह जसोल ویکی ڈیٹا پر (P1477) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیدائش 3 جنوری 1938ء  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جسول  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 27 ستمبر 2020ء (82 سال)[3]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نئی دہلی[4]  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات بندش قلب[5]  ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات طبعی موت[6]  ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت (1950–2020)[7]
برطانوی ہند (1938–1947)
ڈومنین بھارت (1947–1950)[8]  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نسل راجپوتShudra[9]  ویکی ڈیٹا پر (P172) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
آنکھوں کا رنگ سیاہ  ویکی ڈیٹا پر (P1340) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بالوں کا رنگ سفید  ویکی ڈیٹا پر (P1884) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قد
مذہب ہندو مت
جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (1980–2014)[10]
جن سنگھ (1960–1980)[11]  ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی میو کالج  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ سیاست دان[12][7]،  فوجی افسر[13]،  مصنف[14]  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان ہندی  ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان ہندی،  انگریزی[15]،  راجستھانی زبان،  گجراتی  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل بھارت کی ثقافت[16]  ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کارہائے نمایاں جناح: بھارت، تقسیم، آزادی (کتاب)  ویکی ڈیٹا پر (P800) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عسکری خدمات
شاخ بھارتی فوج  ویکی ڈیٹا پر (P241) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عہدہ کمانڈر (1960–1965)  ویکی ڈیٹا پر (P410) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لڑائیاں اور جنگیں پاک بھارت جنگ 1965ء،  چین بھارت جنگ  ویکی ڈیٹا پر (P607) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
نمایاں ماہرِ پارلیمانی امور اعزاز (2001)[17]
بانگا بیبھوشن (2001)[18]  ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دستخط
 
ویب سائٹ
ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

میجر جسونت سنگھ جسول (1938ء-2020ء) بھارت کے ایک ریٹائرڈ فوجی افسر اور سابق وزیر تھے۔ وہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے بانیوں میں سے ایک[19] اور پارلیمان میں سب سے لمبے عرصے تک رہنے والے ارکان میں شامل ہیں۔ جسونت سنگھ 1980ء سے 2014ء تک تقریباً تمام عرصہ کسی ایک پارلیمان کے رکن رہے۔ انھوں نے پانچ دفعہ راجیہ سبھا کا انتخاب 1980، 1986، 1998، 1999 اور 2004 اور چار دفعہ لوک سبھا کا انتخاب 1990، 1991، 1996 اور 2009 میں جیتا ہے۔

جب 2009ء میں مسلسل دوسری دفعہ اُن کی جماعت کو انتخابات میں شکست ہوئی تو انھوں نے جماعت کے لوگوں کو مباحثہ کی دعوت دی جو اُن کی جماعت کے ارکان کو پسند نہیں آئی۔[20] ایک ہفتے بعد اُن کی لکھی ہوئی کتاب منظر عام پر آئی جس میں انھوں نے جناح کے بارے میں ہمدردانہ رائے لکھی تھِی۔ 2014ء میں اُن کی جماعت نے فیصلہ کیا کہ وہ اب کہیں سے انتخابات میں حصہ نہیں لے گی۔ چنانچہ انھوں نے بحثیت آزاد اُمیدوار لڑنے کا فیصلہ کیا اس طرح وہ اپنی ہی جماعت کے اُمیدوار کے مقابل آگئے۔ اِس کی وجہ سے انھیں 2014 میں جماعت سے نکال دیا گیا[21][22] اور وہ اس انتخاب میں ناکام بھی رہے۔

اُس کے کچھ ہی ہفتوں بعد وہ غسل خانے میں گرے جس سے اُم کے سر پر گہری چوٹ آئی۔ فوراً دہلی کے ہسپتال میں داخل کیا گیا۔وہاں وہ کومے میں رہے۔[23]

ابتدائی زندگی[ترمیم]

جسونت سنگھ 3 جنوری 1938ء کو جسول میں ایک راجپوت گھرانے میں پیدا ہوئے۔[24] ان کے باپ کا نام ٹھاکر سردار سنگھ راٹھور اور ماں کا نام کنور بیسا تھا۔ جسونت سنگھ نے شیتل کنور سے شادی کی جس کے بعد ان کے دو بیٹے ہوئے۔ بڑا بیٹا منوندر سنگھ بھی سیاست میں رہا ہے۔[25] انھوں نے 1960ء کی دہائی کے دوران میں فوج میں بھی کام کیا ہے۔

سیاسی زندگی[ترمیم]

6 اپریل 2001ء، جسونت سنگھ امریکی وزیرِ دفاع ڈونلڈ رمسفیلڈ کے ساتھ مذاکرات کرتے ہوئے۔

اگرچہ جسونت سنگھ 1960ء کی دہائی میں سیاست میں آچکے تھے مگر بھیروں سنگھ شخاوت کے ملنے تک انھیں زیادہ کامیابی نہیں ملی۔ بھیروں سنگھ سیاست میں اُن کے استاد ثابت ہوئے۔ انھیں سیاست میں کامیابی 1980ء میں ملی جب وہ پہلی دفعہ راجیہ سبھا کے رکن منتخب ہوئے۔ انھوں نے اٹل بہاری واجپائی کے مختصر دورِ حکومت میں وزیر خزانہ کا قلم دان سنبھالا جو صرف 16 مئی 1996ء سے 1 جون 1996ء تک رہا۔ جب واجپائی دو سال بعد دوبارہ وزیر اعظم بنے تو اس دفعہ 5 دسمبر 1998ء سے 19 اگست 2002ء تک وہ وزیر خارجہ رہے۔ اس دوران میں انھوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان میں انتہائی کشیدہ خارجہ پالیسی پر کام کیا۔ جولائی 2002ء میں وہ دوبارہ وزیر خزانہ بنے اور واجپائی کی حکومت کی ناکامی تک وہاں رہے۔ 19 اگست 2009ء کو انھیں اپنی کتاب میں پاکستان کے بانی جناح کی تعریف کرنے کی وجہ سے جماعت سے نکال دیا گیا۔

قائد اعظم محمد علی جناح پر کتاب[ترمیم]

sirfurdu.comآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ sirfurdu.com (Error: unknown archive URL) پر شائع ہونے والی ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ جونت سنگھ نے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح پر 2009ء میں ایک کتاب جناح: بھارت، تقسیم، آزادی بھی لکھی جس میں انھوں نے مسٹر جناح اور اسلام کی تعریف و توصیف کی تھی، جس پر انھیں 6 سال کے لیے پارٹی سے نکال دیا گیا۔ اسلام غیر مسلم دانشوروں کی نظر میں ہمیشہ اہمیت کا حامل رہا ہے جس کا ایک ثبوت یہ کتاب بھی ہے

خبر نگار مدثر بھٹی کے مطابق انھیں بعد میں پارٹی میں شامل کر لیا گیا اور اس دوران وہ آزاد حیثیت سے سیاست کرتے رہے۔ خبر نگار نے یہ بھی بتایا کہ ان کے الیکشن کے موقع پر ان کے حلقے میں موجود قریب اڑھائی لاکھ ووٹروں میں سے بڑی تعداد نے ووٹ دیا اور جسونت سنگھ کے بیٹے کے حوالے اس مضمون نگار نے لکھا ہے کہ مانویندر سنگھ نہ ٹائمز آف انڈیا کو اپنے انٹرویو میں بتایا کہ مسلم ووٹروں نے ان کے والد کو پاکستان کے معروف سیاست دان اور حروں کے روحانی پیشوا پیر صاحب پگارا کے کہنے پر ووٹ دیا جو ان کے پیر و مرشد تھے۔[26]

ادب سے دلچسپی[ترمیم]

اٹل بہاری واجپائی اور جسونت سنگھ کو ادب سے خاص دلچسپی تھی۔ جسونت سنگھ کے بیٹے مانویندر نے اپنے ایک مضمون میں لکھا کہ ان کے والد کو اکثر “اٹل جی کا ہنومان” بھی کہا کرتے تھے۔[27]

اُمیدوار نائب صدر[ترمیم]

2012ء میں وہ بھارتی نائب صدر جمہوریہ کے لیے اُمیدوار تھے[28] مگر محمد حامد انصاری سے ہار گئے۔[29]

وفات[ترمیم]

سابق مرکزی وزیر جسونت سنگھ، جن کا 27 ستمبر 2020ء کو دہلی میں انتقال ہوا ان کی آخری رسومات  شام کے وقت جودھ پور راجستھان میں ان کے فارم ہاؤس میں ادا کی گئیں۔ وہ 2014ء سے بیماری میں مبتلا تھے اور انتقال کے دن ان کو  عارضہ قلب کے باعث دہلی کے آرمی اسپتال (ریسرچ اینڈ ریفرل) میں داخل کیا گیا ڈاکٹروں کی کوشش کے باوجود 82 سالہ جسونت سنگھ جانبر نہ ہو سکے اور اتوار کی صبح 6 بج کر 55 منٹ پر چل بسے۔[30]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. https://web.archive.org/web/20200927082422/https://www.thehindu.com/news/national/jaswant-singh-end-of-a-long-journey-for-the-army-man-turned-parliamentarian/article32707147.ece — اخذ شدہ بتاریخ: 29 دسمبر 2020 — سے آرکائیو اصل فی 27 ستمبر 2020 — شائع شدہ از: 27 ستمبر 2020
  2. https://web.archive.org/web/20200927082426/https://www.freepressjournal.in/india/jaswant-singh-passes-away-full-list-of-positions-held-by-the-former-union-minister — اخذ شدہ بتاریخ: 25 دسمبر 2020 — سے آرکائیو اصل فی 27 ستمبر 2020
  3. https://www.ndtv.com/india-news/former-union-minister-and-bjp-leader-jaswant-singh-dies-at-82-saddened-by-his-demise-tweets-pm-modi-2301608 — اخذ شدہ بتاریخ: 3 مارچ 2022
  4. https://web.archive.org/web/20200927082434/www.deccanherald.com/dh-galleries/photos/jaswant-singh-1938-2020-a-life-in-pictures-893638+&cd=16&hl=en&ct=clnk&gl=in — اخذ شدہ بتاریخ: 25 دسمبر 2020 — سے آرکائیو اصل فی 27 ستمبر 2020
  5. The Times of India — اخذ شدہ بتاریخ: 25 دسمبر 2020 — سے آرکائیو اصل فی 27 ستمبر 2020
  6. The Times of India — اخذ شدہ بتاریخ: 25 دسمبر 2020
  7. ^ ا ب https://eci.gov.in/files/category/97-general-election-2014/
  8. https://web.archive.org/web/20200927082338/https://www.thequint.com/news/india/former-union-minister-jaswant-singh-passed-away-foreign-defense-finance-minister — اخذ شدہ بتاریخ: 25 دسمبر 2020 — سے آرکائیو اصل فی 27 ستمبر 2020
  9. https://web.archive.org/web/20190811230101/https://www.ndtv.com/india-news/in-rajasthan-jaswant-singhs-son-banks-on-rajput-anger-fathers-legacy-1954657 — اخذ شدہ بتاریخ: 29 دسمبر 2020 — سے آرکائیو اصل فی 11 دسمبر 2019 — شائع شدہ از: 28 نومبر 2018
  10. https://timesofindia.indiatimes.com/india/former-bjp-leader-jaswant-singh-dead/articleshow/78343032.cms — اخذ شدہ بتاریخ: 25 دسمبر 2020
  11. https://web.archive.org/web/20181225080511/https://www.rediff.com/news/special/jaswants-expulsion-is-the-bjps-gift-to-the-rss/20090820.htm — اخذ شدہ بتاریخ: 25 دسمبر 2020 — سے آرکائیو اصل فی 25 دسمبر 2012 — شائع شدہ از: 2009
  12. ربط : https://d-nb.info/gnd/121021750  — اخذ شدہ بتاریخ: 24 جون 2015 — اجازت نامہ: CC0
  13. Hindustan Times اور The Hindustan Times — اخذ شدہ بتاریخ: 23 ستمبر 2019 — سے آرکائیو اصل فی 27 ستمبر 2020
  14. https://web.archive.org/web/20200927082426/archive.indianexpress.com/news/spy-in-the-cold-jaswant-backtracks-on--mole-/9296/ — اخذ شدہ بتاریخ: 25 دسمبر 2020 — سے آرکائیو اصل فی 27 ستمبر 2020
  15. https://www.worldcat.org/oclc/1119753542
  16. 7 Books Written By Jaswant Singh That Every Indian must read — اخذ شدہ بتاریخ: 8 جنوری 2021
  17. https://web.archive.org/web/20201025113120/https://www.newindianexpress.com/nation/2020/sep/27/outstanding-parliamentarian-great-administratorpatriot-l-k-advani-on-jaswant-singh-2202580.html — اخذ شدہ بتاریخ: 29 دسمبر 2020 — سے آرکائیو اصل فی 25 اکتوبر 2020 — شائع شدہ از: 27 ستمبر 2020
  18. https://web.archive.org/web/20181211003032/http://www.business-standard.com/article/news-ians/host-of-celebrities-to-be-get-bengal-government-awards-monday-113051701035_1.html — اخذ شدہ بتاریخ: 29 دسمبر 2020 — سے آرکائیو اصل فی 11 دسمبر 2018
  19. "Jaswant's expulsion is the BJP's gift to the RSS"۔ Rediff۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 جنوری 2018 
  20. "BJP expels Jaswant Singh over Jinnah book – Livemint"۔ www.livemint.com۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 جنوری 2018 
  21. Jaswant Singh rules out withdrawal from Barmer Lok Sabha seat۔ The Indian Express (29 مارچ 2014)۔ Retrieved on 2014-05-21.
  22. BJP expels defiant Jaswant Singh for 6 years آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ hindustantimes.com (Error: unknown archive URL)۔ Hindustan Times. Retrieved on 21 مئی 2014.
  23. Jaswant Singh in coma after severe head injury, condition `highly critical` | India News
  24. "Jaswant is sacked without show-cause notice, but Vasundhara could defy directive to resign"
  25. "Jaswant Singh Rathore Biography"۔ 22 جولا‎ئی 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 مئی 2018 
  26. مدثر مدثر (27 ستمبر 2020)۔ "قائد اعظم محمد علی جناح پر کتاب"۔ https://sirfurdu.com/۔ مرکز زبان و ثقافت لاہور پاکستا۔ 31 اکتوبر 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 ستمبر 2020  روابط خارجية في |website= (معاونت)
  27. بھٹی مدثر (https://jtnonline.com/)۔ "قائد اعظم پر کتاب لکھنے کی پاداش میں بی جے پی بدر جسونت سنگھ چل بسے"۔ https://jtnonline.com/۔ 31 اکتوبر 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 ستمبر 2020  روابط خارجية في |publisher= (معاونت)
  28. "Jayalalithaa extends support to Jaswant Singh"۔ 6 اگست 2012۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 مئی 2018 
  29. "Jaswant Singh to challenge Hamid Ansari test Vice-President's post"۔ 16 جولائی 2012۔ 24 دسمبر 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 مئی 2018 
  30. مدثر بھٹی (27 ستمبر 2020)۔ "انڈیا کے سابق وزیر خارجہ جسونت سنگھ کی آخری رسومات ادا کر دی گئیں"۔ انڈیا کے سابق وزیر خارجہ جسونت سنگھ کی آخری رسومات ادا کر دی گئیں۔ مرکز زبان و ثقافت لاہور پاکستان۔ 31 اکتوبر 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ