ترکی کے عام انتخابات، 2018ء

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ترکیہ کا پرچم یہ مضمون
ترکی کے عام انتخابات، 2018ء کا حصہ ہے
اتوار، 24 جون 2018ء

رائے شماری · طریق انتخاب
ٹرن آؤٹ: 86.22% (Increase1.04%)

جماعت
امیدوار
%
اے کے پی اردوغان 52.59
سی ایچ پی محرم اینجہ 30.64
ایچ ڈی پی صلاح الدین دیمرطاش 8.40
آئی وائے آئی مرال آکشنر 7.29
سعادت پارٹی تمل کاراملا اوغلو 0.89
وطن دوغو پرینچک 0.20

نتائچ بلحاظ صوبہ
      ایردوان (63)        انجے (8)        Demirtaş (10)
تمام 600 نشستیں ترکی قومی اسمبلی
آؤٹ گوئنگ ارکان · منتخب ارکان
اتحاد/جماعت
ووٹ
%
ایم پی
عوامی اتحاد۔ 26,897,275 53.66 344
قومی اتحاد 17,010,203 33.94 189
ایچ ڈی پی 5,865,664 11.70 67
دیگر 352,258 0.70 0
کل
600

فی صوبہ ارکان پارلیمان

ہر صوبے مین ووٹوں کے حساب سے نتائج
  اے کے پی،   سی ایچ پی،   ایچ ڈی پی
2015ء

سنہ 2018ء میں ترکی کے عام انتخابات 24 جون کو ہوئے۔ حالانکہ ان عمومی انتخابات کی آخری تاریخ 3 نومبر 2019ء تک تھی تاہم 18 اپریل 2018ء کو صدر رجب طیب اردوغان نے انتخابات کا اعلان کر دیا۔ یہ صدارتی انتخابات جمہوریہ ترکی کے صدر کو منتخب کرنے کے لیے ہوئے ہیں جو دو مرحلے میں مکمل ہونا تھا۔ پہلا مرحلہ 24 جون کو اختتام پزیر ہوا۔ دوسرا مرحلہ (اگر ضروری ہوا) تو 8 جولائی کو ہوگا۔ یہ پارلیمانی انتخابات ترکی کی عظیم قومی اسمبلی کے لیے 600 ارکان کو منتخب کرنے کے لیے ہوتے ہیں۔

پس منظر[ترمیم]

2017 کا قانونی استصواب رائے عامہ[ترمیم]

حکمران جماعت جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی اور اردوغان نے نیشنل موومنٹ پارٹی کی مدد سے لمبے عرصے تک ترکی کو موجودہ پارلیمانی نظام سے بدل کر ایگزیکٹو صدارتی نظام میں منتقل کرنے کی وکالت کی۔[1] بعد ازاں حکومت نے پارلیمان میں ایک استصواب رائے کروایا جسس کی رائے دہی 16 اپریل 2017ء کو ہوئی۔[2] مجوزہ قانونی تبدیلیوں کے بعد پارلیمانی اور صدارتی انتخابات ہر پانچ سال کے وقفے سے ایک ہی سال میں ہونے تھے۔ چنانچہ 2019ء کا انتخاب 3 نومبر 2019ء کو ہونا طے تھا اور عظیم اسمبلی میں نششتوں کی تعداد 550 سے بڑھا کر 600 ہونی تھی، نیز پارلیمان کی قانون سازی کا اختیار بہت کم کر دیا جانا تھا۔ باہمی طور پر ترکی صدر کے دفتر کو فرمان کے ذریعے حکمرانی کرنے کا اختیار ہوگا اور صدر جمہوریہ ملک اور حکومت دونوں کا سربراہ ہوگا۔[3] اس تبدیلی کے حامیوں کا خیال تھا کہ نیا نظام حکومت زیادہ موثر ہوگا جبکہ ناقدین یہ سوال اٹھا رہے تھے کہ صدر کو زیادہ اختیارات مل جائیں گے اور پارلیمان بے بس ہو جائے گا۔[4][5]

استصواب رائے کے نتیجہ نے تبدیلی کے حق میں 51 فیصد ووٹ دکھائے جبکہ اس کے خلاف 49 فیصد ووٹ گئے۔ ووٹنگ کے دوران میں انتخابات کے قوانین میں سپریم الیکشن کونسل کے ذریعہ کی گئی تبدیلی کی وجہ سے غیر تصدیق شدہ ووٹوں کو بھی شمار کر لیا گیا، جن کے متعلق حزب مخالف نے دعوی کیا کہ 1.5 ملین مزید بیلٹ پیپر کا اضافہ کیا گیا تھا۔[6] سیاسی مخالفین نے اس تبدیلی کو یہ کہہ کر غیر قانونی قرار دیا کہ یہ عالمی معیار پر کھرا نہیں اترتا ہے۔[7] تاہم بعد کے سارے قانونی دعوے ناکام رہے۔ اس طرح حکومت نے نئے ایگزیکٹو صدارتی نظام کو تیار کرنے کے لیے 'تعمیلی قوانین' کو نافذ کرنا شروع کر دیا جو 3 نومبر 2019ء کو مقرر کردہ عام انتخابات کے بعد مکمل طور پر نافذ کیا جائے گا۔[8]

قبل از وقت انتخاب[ترمیم]

تہران، ایران میں ترکی کے عام انتخابات 17 جون 2018ء

باوجود یہ کہ اگلے صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کو ابھی دو سال باقی تھے، متعدد لوگوں نے مشاہدہ کیا کہ حکومت استصواب رائے کے بعد قبل از وقت انتخابات کی تیاریاں کر رہی ہے[9][10] اور مشاہدین کا ماننا تھا کہ حکومت نئے ایگزیکٹو صدراتی نظام کے نفاذ میں تیزی لانے کے لیے اور نئے مخالفتی تحریکات کی مقبولیت کو کم کرنے کی خاطر انتخابات کی تیاری کررہی ہے تاکہ وہ حکومت کے تئیں مدد کو کم نہ کرسکیں۔[11] اکتوبر 2017ء میں حزب مخالف کے رہنما کمال قلیچ دار اوغلو نے قبل از وقت انتخابات کی مانگ کی مگر کوئی سرکاری توجہ نہیں ملی۔[12]

نو تشکیل شدہ پارٹی گڈ پارٹی کی لیڈر "مرال آکشنر" نے دعویٰ کیا کہ ناکام فوجی بغاوت 2016ء کی دوسری سالگرہ پر 15 جولائی کو حکومت انتخابات کا منصوبہ رکھتی ہے۔[13] پارٹی نے اپنی پہلی عام کانگریس 10 دسمبر 2017ء کو اور پہلی غیر معمولی کانگریس 1 اپریل 2018ء کو رکھی تاکہ  اگر اچانک انتخابات ہو گئے تو حصہ لینے کے اہل ہو سکیں۔ مہینوں کی قیاس آرائیوں کے باوجود حکومت یہ باور کراتی رہی کہ وہ انتخابات کو اپنے متعینہ وقت پر کرانے کی حمایت میں ہیں اور قبل از وقت انتخابات کی نفی کی۔[14]

17 اپریل 2018ء کو نیشنلسٹ موومنٹ پارٹی کے رہنما دولت بحچلی نے 26 اگست کو انتخابات کرانے کی مانگ کی۔[15] دولت بحچلی یہ پہلے ہی اعلان کرچکے تھے کہ وہ موجودہ صدر رجب طیب اردوغان کے قبل از انتخابات کے دعوے کی حمایت کریں گے۔[16] اردوغان کی انصاف اور ترقی پارٹی نے حال ہی میں ایم ایچ پی کے ساتھ عوامی اتحاد کے نام سے ایک انتخابی اتحاد بنایا تھا۔[17] ان کے قبل از انتخابات کی مانگ کے بعد بحچلی اور اردوغان نے 18 اپریل کے بعد ایک دن ملاقات کی جس کے بعد اردوغان نے اعلان کیا کہ ان کی پارٹی بحچلی سے اتفاق کرتی ہے کہ قبل از وقت انتخابات موجودہ سیاسی اور معاشی غیر یقینیت کو ختم کرنے کے لیے ضروری ہیں۔ لہذا انھوں نے اعلان کر دیا کہ 24 جون کو انتخابات ہوں گے۔[18]

صدارتی انتخابات[ترمیم]

امیدواران[ترمیم]

بیلٹ کاغذ کے مطابق صدارتی امیدواروں کی سرکاری فہرست
1 2 3 4 5 6
محرم اینجہ مرال آکشنر رجب طیب اردوغان

موجودہ صدر

صلاح الدين دميرطاش تمل كاراملا اوغلو دوغو پرینچک
سی ایچ پی

عوامی اتحاد

گڈ پارٹی
قومی اتحاد
انصاف اور ترقی پارٹی

عوامی اتحاد

ایچ ڈی پی

کوئی اتحاد نہیں

سعادت
قومی اتحاد
وطن

کوئی اتحاد نہیں

View campaign View campaign View campaign View campaign View campaign View campaign

نتیجہ[ترمیم]

امیدوار پارٹی ووٹ
# % ±
رجب طیب اردوغان انصاف اور ترقی پارٹی 0 52.59 +0.80
محرم اینجہ سی ایچ پی 0 30.64 جدید
صلاح الدين دميرطاش ایچ ڈی پی 0 8.40 -1.36
مرال آکشنر گڈ پارٹی 0 7.29 جدید
تمل كاراملا اوغلو سعادت پارٹی 0 0.89 جدید
دوغو پرینچک وطن 0 0.20 جدید
غلط یا خالی ووٹ 0 0.00
کل 0 100.00
مندرج شدہ رائے دہندگان/ٹرن آوٹ 0 0.00 +0.00
inamilrapSource: حریت (99,7% کا اندراج)

پارلیمانی انتخابات[ترمیم]

انتخابات میں شریک سیاسی جماعتیں[ترمیم]

بیلٹ# اتحاد پارٹی نظریہ لیڈر
1 عوامی اتحاد AKP انصاف اور ترقی پارٹی سماجی روایت پسندی رجب طیب اردوغان
2 MHP نیشنلسٹ موومنٹ پارٹی ترکی قوم پرستی دولت بحچلی
3 کوئی اتحاد نہیں HÜDAPAR آزاد مطالبہ پارٹی اتحاد اسلامیت Mehmet Yavuz
4 VP محب وطن پارٹی بائیں بازو قوم پرستی دوغو پرینچک
5 HDP عوامی ڈیموکریٹک پارٹی اقلیتی حقوق دوغو پرینچک
6 قومی اتحاد CHP عوامی ریپبلکن پارٹی کیمالزم كمال قلیچ دار اوغلو
7 SP سعادت اسلامیت تمل كاراملا اوغلو
8 İYİ گڈ پارٹی لبرل قدامت پرستی مرال آکشنر

نتیجہ[ترمیم]

ترکی کے 24 جون میں ہوئے پارلیمانی انتخابات کا خلاصہ
اتحاد پارٹی ووٹ نشستیں
# % ± # ± %
عوامی اتحاد انصاف اور ترقی پارٹی 0 0.00 +0.00 295 -21 42.56
نیشنلسٹ موومنٹ پارٹی 0 0.00 +0.00 49 +14 11.10
مجموعی عوامی اتحاد 0 0.00 +0.00 344 -7 53.70
قومی اتحاد عوامی ریپبلکن پارٹی 0 0.00 +0.00 146 +15 22.64
گڈ پارٹی 0 0.00 +0.00 43 جدید 9.95
سعادت 0 0.00 +0.00 0 +0 0.00
مجموعی قومی اتحاد 0 0.00 +0.00 189 +52 31.50
عوامی ڈیموکریٹک پارٹی 0 0.00 +0.00 67 +19 11.17
آزاد مطالبہ پارٹی 0 0.00 +0.00 0 +0 0.00
محب وطن پارٹی 0 0.00 +0.00 0 +0 0.00
غلط یا خالی ووٹ 0 0.00
مجموعی 0 100.00 600 +50 100.00
مندرج رائے دہندگان/ٹرن آوٹ 0 0.00 0.00
Source: Anadolu Ajansı

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "AKP'den başkanlık açıklaması: Nisan ayında referanduma"۔ www.birgun.net۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 جون 2018 
  2. "YSK Başkanı açıkladı: Referandum 16 Nisanda"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 جون 2018 
  3. "Anayasa Değişikliği Teklifi'nin Karşılaştırmalı ve Açıklamalı Metni"۔ TÜRKİYE BAROLAR BİRLİĞİ - ANAYASA DEĞİŞİKLİĞİ TEKLİFİ'NİN KARŞILAŞTIRMALI VE AÇIKLAMALI METNİ۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 جون 2018 
  4. "Büyük ve güçlü Türkiye'ye "evet'"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 جون 2018 
  5. "CHP 10 MADDEDE ANLATTI: NEDEN HAYIR?"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 جون 2018 
  6. Raf Sanchez، Burhan Yüksekkaş (16 April 2017)۔ "Erdogan claims victory in Turkish referendum but result swiftly challenged by opposition"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 جون 2018 – www.telegraph.co.uk سے 
  7. "AKPM referandum raporunu açıkladı 'YSK kararı yasaya aykırı'"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 جون 2018 
  8. "Uyum Yasaları Neler Getiriyor?" 
  9. "Ankara'da erken seçim iddiaları..."۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 جون 2018 
  10. Ayşe Sayın (19 April 2018)۔ "2018'de Türkiye: Erken seçim mi, seçime hazırlık yılı mı?"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 جون 2018 – BBC.com سے 
  11. Mynet۔ "Kulislerde dolaşan erken seçim ve Afrin iddiası Ankara'yı hareketlendirdi"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 جون 2018 
  12. "Kılıçdaroğlu erken seçim dedi"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 جون 2018 
  13. "Meral Akşener'den Erken Seçim Tarihi: 15 Temmuz 2018"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 جون 2018 
  14. "Hükümetten en net erken seçim yalanlaması: Erdoğan 'Yok' diyor, o kadar - Diken"۔ 6 March 2018۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 جون 2018 
  15. "Devlet Bahçeli neden 26 Ağustos tarihini seçti?"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 جون 2018 
  16. "Bahçeli: Erdoğan'ı destekliyoruz"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 جون 2018 
  17. Aydınlık Gazetesi۔ "Devlet Bahçeli: Cumhur ittifakı 2019'da tarih yazacak - Aydınlık"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 جون 2018 
  18. "Erdoğan açıkladı... Erken seçim tarihi belli oldu"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 جون 2018