مخیریق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

مخیریق (انگریزی: Mukhayriq) ایک ربی تھے جو مدینہ منورہ میں رہتے تھے اور انھوں نے 16 مارچ 625ء بمطابق 3 شوال سنہ 3ھ غزوہ احد میں پیغمبر محمد بن عبد اللہ کے ساتھ شریک جنگ رہے۔ یہ جنگ جبل احد کی وادی میں لڑی گئی تھی جو اب جزیرہ نما عرب میں واقع ہے۔

نام ونسب[ترمیم]

مخرق نام، قبیلہ نضیر سے نسبی تعلق تھا [1] اصابہ میں ہے إِنَّہُ عَانَ مِنْ بَقَایا بَنِیْ قَیْنَقَاع مگرحافظ ابن حجر رحمہ اللہ کا رحجان آپ کے نضری ہونے کی طرف ہے؛ کیونکہ انھوں نے مخریق النضری سرخی قائم کی ہے) آپ کا شمار علمائے یہود میں تھا۔

داستان[ترمیم]

مخیریق ایک مالدار، تعلیم یافتہ اور ایک باعزت شخص تھے۔ وہ ایک ربی تھے۔ اور ایک یہودی عرب قبیلہ ثعلبہ کے سردار تھے۔ ثعلبہ مدینہ کا ایک اہم یہودی قبیلہ تھا لیکن یہ مکمل طور پر واضح نہیں ہے کہ آیا ثعلبہ قبیلہ کے افراد اصلا عرب تھے جنہون نے یہودیت اختیار کر لیا تھا۔[2] یہ بھی غیر واضح ہے کہ کیا مخیریق نے اسلام قبول کر لیا تھا۔ ابن اسحاق، جنھوں نے سیرت پر ایک کتاب لکھی ہے رقمطراز ہیں کہ “ ہ سوال دانستہ طور پر مبہم رکھا گیا ہے کہ آیا انھوں نے اسلام قبول کر لیا تھا یا وہ ایک دایاں بازو یہودی تھے جو پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت رکھتے تھے۔“[3] نورمن استیلمن کے مطابق ابن اسحاق کا مخیریق کے بارے میں قول ہے: مخیریق کو پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات اور بنوت کا اعتراف تھا مگر وہ اپنے مذہب کے عادی تھے اور ان کی واپسی کی یہی وجہ ہے۔ عزرہ احد (625) تک جو سبت کے دن واقع ہوا[4] احد کی جنگ 19 مارچ سنہ 625ء کو مدینہ کے مسلمان اور مکہ کے کفار کے درمیان میں لڑی گئی تھی۔ مدینہ کی قیادت مسلمانوں کے نبی محمد بن عبد اللہ صلی الله علیه وسلم کے ہاتھوں میں تھی تو وہیں مکہ کی فوج کی قیادت ابو سفیان بن حرب کر رہے تھے جو اس وقت مسلمان نہیں ہوئے تھے۔ یہ دن یہودی ہفتہ کے ساتویں دن سنیچر کو پڑتا ہے۔ یہودیت میں یہ ایک اہم دن مانا جاتا ہے جسے سبت کہا جاتا ہے۔ یوم سبت کے ضروری عبادتوں کے باوجود مخیریق نے پیغمبر محمد صلی الله علیه وسلم کے ساتھ شریک جنگ ہونا مناسب سمجھا۔ یہی نہیں بلکہ انھوں نے اپنے ہم قبیلہ افراد کو بھی جنگ میں شامل ہونے کی دعوت دی۔ کچھ نے مانا اور کچھ سبت کے ربی بنے رہے۔[3] اور اس پر مخیریق نے کہا؛ ”تمھارا کوئی سبت نہیں ہے“۔[4] اور انھوں نے اپنے ہم قبیلہ افراد کو سبت کے مضفی معنی نہیں سمجھنے کا طعنہ دیا۔ انھوں نے وصیت کی کہ اگر وہ جنگ ًمیں مارے گئے تو ان کی دولت بشمول کھجور محمد بن عبد اللہ صلی الله علیه وسلم کو دے دی جائے۔ اور جنگ میں وہ مارے گئے۔ ڈاکٹر مقتدر خان کے مطابق ربی مخیریق ”اسلام میں سب سے پہلے شہید ہونے والے یہودی“ ہیں۔ پیغمبر محمد بھی جنگ میں شدید زخمی ہوئے تھے۔ جب آپ کو مخیریق ی شہادت کی خبر ملی تو آپ نے فرمایا ”وہ سب سے بہترین یہودی تھے۔“[5][6][7]

ابن اسحاق کی روایت[ترمیم]

ابن اسحاق کی مکمل روایت یوں ہے: مخیریق کی کہانی یوں ہے کہ وہ ایک متبحر عالم تھے اور ان کے پاس بکثرت مال اور کھجور کے باغات تھے۔ انھوں نے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے اوصاف اور اپنے علم کے ذریعے پہچانا لیکن ان پر ان کا دین غالب تھا جس پر وہ غزوہ احد تک باقی تھے۔ جنگ احد یوم سبت کو واقع ہوئی تھی۔ انھوں نے کہا اے یہودیو! اللہ کی قسم تم بخوبی واقف ہو کہ تم پر محمد صلی الله علیه وسلم کی مدد کرنا ضروری ہے۔ انھوں نے کہا: اج تو یوم سبت ہے۔ مخیریق بولے کہ تمھارے لیے کوئی سبت نہیں ہے۔ پھر اپنے ہتھیار لیے اور نکل گئے یہاں تک کہ احد میں رسول اللہ صلی الله علیه وسلم سے ملاقات کی اور اپنی قوم کو وصیت کی کہ اگر میں آج مارا جاؤں تو میرا مال محمد صلی الله علیه وسلم کے لیے وقف ہے، وہ جو چاہیں کریں۔ چنانچہ انھوں نے جنگ کی اور شہید ہو گئے۔ جب رسول اللہ صلی الله علیه وسلم کو ان کی شہادت کی اطلاع ملی تو آپ نے فرمایا مخیریق یہودیوں میں سب سے بہتر ہیں۔ پھر سارا مال محمد کی خدمت میں پیش کیا گیا اور آپ نے مدینہ کے لوگوں کو صدقہ کر دیا۔ “[8]

جنگ احد کے بعد[ترمیم]

سنہ 622ء میں پیغمبر محمد صلی الله علیه وسلم نے دوسرے قبائل بشمول یہود کے قبیلہ ثعلبہ کے ساتھ مل کر میثاق مدینہ پر دستخط کیے جس کی رو سے تمام قبیلوں کو ایک دوسرے کی مدد کرنا لازم قرار پایا۔ مدینہ کے تمام قبائل کو ایک قوم قرار دیا گیا۔ اور یہ طے ہوا کہ جنگ چاہے کسی بھی قبیلے کی ہو مگر سب مل کر لڑیں گے۔ پیغمبر محمد صلی الله علیه وسلم کا یہ اقدام دراصل مدینہ کو پر سکون بنانے کے لیے تھا تاکہ اندونی خطرات سے مامون ہو جائیں کیونکہ یہود کی جانب سے ان کو برابر خطرات کا اندیشہ رہتا تھا۔ جنگ احد میں دو یہودی قبیلوں نے حصہ لیا تھا۔ لیکن چونکہ میثاق مدینہ کے بعد یہود نے ہی اس کی خلاف ورزی کی لہذا ان کا مدینہ سے نکالا جانا ضروری ٹھہرا۔

یہودیت میں[ترمیم]

یہود کا یہ ماننا ہے کہ محمد بن عبد اللہ صلی الله علیه وسلم نے میثاق کے باوجود مخیریق کی قوم کو مدینے سے نکال دیا۔[5]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ((تجرید:2/70)
  2. ^ ا ب
  3. ^ ا ب
  4. ^ ا ب
  5. Akram Ḍiyāʼ ʻUmarī (1991)۔ Madīnan Society at the Time of the Prophet: Its characteristics and organization۔ IIIT۔ صفحہ: 62–۔ ISBN 978-0-912463-36-0۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 جولا‎ئی 2018 
  6. Haggai Mazuz (3 جولائی 2014)۔ The Religious and Spiritual Life of the Jews of Medina۔ BRILL۔ صفحہ: 16–۔ ISBN 978-90-04-26609-4۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 جولا‎ئی 2018 
  7. موقع الإسلام - وزارة الشئون الإسلامية والدعوة الإرشاد، المملكة العربية السعودية آرکائیو شدہ 2007-09-29 بذریعہ وے بیک مشین