بے پناہ شادمانی کی مملکت (ناول)

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
بے پناہ شادمانی کی مملکت (ناول)
(انگریزی میں: The Ministry of Utmost Happiness ویکی ڈیٹا پر (P1476) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مصنف اروندھتی رائے  ویکی ڈیٹا پر (P50) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اصل زبان انگریزی  ویکی ڈیٹا پر (P407) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
موضوع مسئلہ کشمیر،  ہیجڑا،  قبرستان،  ہندو قوم پرستی  ویکی ڈیٹا پر (P921) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ناشر الفریڈ اے۔ ناپ،  ہامش ہملٹن  ویکی ڈیٹا پر (P123) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ اشاعت 2017  ویکی ڈیٹا پر (P577) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
سسکتے لوگ  ویکی ڈیٹا پر (P155) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

بے پناہ شادمانی کی مملکت (انگریزی: The Ministry of Utmost Happiness) اروندھتی رائے کا ناول ہے۔ مصنفہ اروندھتی رائے کا 20 سال بعد یہ دوسرا ناول ہے۔ ان کا پہلا ناول سسکتے لوگ (The God of Small Things) بھی بہت مقبول ہوا تھا۔ ناول بے پناہ شادمانی کی مملکت کا ترجمہ ہندی اور اردو سمیت 50 زبانوں میں چکا ہے۔[1][2]

اروندھتی رائے کی گزارش پر معروف مترجم ارجمند آرا نے تین مہینے دس دن لگا کر ناول کا ’بے پناہ شادمانی کی مملکت‘ کے عنوان سے اردو ترجمہ کیا اور مصنف کے ساتھ کئی گھنٹوں پر مشتمل طویل اٹھارہ بیٹھکوں میں ترجمے پر نظرثانی کی، اس پُر مشقت طریقے سے ناول کا ایک معیاری اردو متن، منشائے مصنف کے عین مطابق اردو زبان میں ڈھلا۔[3]

ناول بارہ ابواب پر مشتمل ہے، ان بارہ ابواب کے عنوانات کی ترتیب کچھ یوں ہے۔ بوڑھی چڑیاں مرنے کے لیے کہاں جاتی ہیں، خواب گاہ، ولادت، ڈاکٹر آزاد بھارتیہ، دھیما تعاقب، بعد کے لیے چند سوال، مکان مالک، کرایہ دار، مس جبین اول کی بے وقت موت، بے پناہ شادمانی کی مملکت، مکان مالک اور گوہِ کیوم۔[4]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. Michiko Kakutani (June 5, 2017)۔ "Arundhati Roy's Long-Awaited Novel Is an Ambitious Look at Turmoil in India"۔ نیو یارک ٹائمز۔ اخذ شدہ بتاریخ June 10, 2017 
  2. Karan Mahajan (June 9, 2017)۔ "Arundhati Roy's Return to the Form That Made Her Famous"۔ نیو یارک ٹائمز۔ اخذ شدہ بتاریخ June 10, 2017 
  3. شیخ نوید۔ "بے پناہ شادمانی کی مملکت"۔ پنجند.کام۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 اگست 2019  [مردہ ربط]
  4. خرم سہیل (29 مارچ 2018)۔ "بے پناہ شادمانی کی مملکت: ارُندھتی رائے کے تازہ ناول پر خرم سہیل کا تبصرہ"۔ 21 اگست 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 اگست 2019