طبیعیات میں نوبل انعامات

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

1901 سے 2017 تک طبیعیات/ فزکس کے شعبے میں 111 مرتبہ نوبل انعامات دیے گئے ہیں۔ پہلی اور دوسری جنگِ عظیم کے دوران 6 سال ایسے تھے جن میں کوئی نوبل انعام نہیں دیا گیا:

1916، 1931، 1934 اور 1940 سے لے کر 1942 تک۔

ان 117 سال میں کُل 207 افراد کو نوبل انعام برائے طبیعیات دیا جاچکا ہے جن میں سے جون بیرڈین وہ واحد سائنس دان تھے جنھوں نے اسی زمرے میں دو مرتبہ نوبل انعام حاصل کیا۔

  • ان میں سے 47 نوبل انعامات برائے طبیعیات ایک ایک سائنس دان کو (بلا شرکتِ غیر ے)
  • 32 انعامات دو دو ماہرین کو مشترکہ طور پر
  • جبکہ طبیعیات کے 32 نوبل انعامات میں تین تین تحقیق کاروں کو ایک ساتھ شریک قرار دیا گیا۔

نوبل اسمبلی کے دستور کے مطابق کوئی بھی ایک نوبل انعام تین سے زیادہ افراد میں تقسیم نہیں کیا جا سکتا۔

دو مرتبہ فزکس نوبل انعام[ترمیم]

جون بیرڈین نے دو مرتبہ فزکس کے شعبے میں نوبل انعام حاصل کیا

لیکن میری کیوری کا منفرد اعزاز یہ ہے کہ انھیں 1903 کا نوبل انعام طبیعیات (فزکس) میں جبکہ 1911 کا نوبل انعام برائے کیمیا (کیمسٹری) دیا گیا۔

فزکس میں خواتین نوبل انعام[ترمیم]

فزکس کے ان 207 نوبل انعام یافتگان میں صرف میری کیوری اور ماریا جیوپرٹ مائر وہ دو خواتین سائنس دان رہیں جنھوں نے یہ انعام حاصل کیا۔

2018 میں ڈونا سٹرک لینڈ [Donna Strickland] نے فزکس کا نوبل انعام جیتا، یہ 55  سال میں پہلی خاتون ہیں جنہیں فزکس کا نوبل انعام جیتنے کا اعزاز حاصل ہوا۔

نوبل انعام اوسط عمر[ترمیم]

2017 تک طبیعیات (فزکس) کا نوبل انعام حاصل کرنے والوں کی اوسط عمر تقریباً 55 سال رہی ہے۔

سب سے کم عمر اور عمر رسیدہ نوبل انعام یافتہ[ترمیم]

فزکس کے شعبے میں سب سے کم عمر سائنسداں ولیم لارنس براگ تھے جنھوں نے صرف 25 سال کی عمر میں یہ انعام حاصل کیا۔ وہ اپنے والد سر ولیم ہنری براگ کے ساتھ 1915 کے نوبل انعام برائے طبیعیات میں مساوی طور پر شریک قرار دیے گئے تھے۔

اسی زمرے کے سب سے عمر رسیدہ سائنسداں ریمڈ ڈیوس جونیئر تھے جنہیں 2002 میں نوبل انعام برئے طبیعیات دیا گیا؛ تب ان کی عمر 88 سال تھی۔

2018 میں عمر رسیدہ فزکس نوبل انعام کا ریکارڈ ٹوٹ گیا اور 96 سالہ ایشکن کو ڈاکٹر جیرارڈ اور ڈونا سٹرک لینڈ [Donna Strickland]  کے ساتھ فزکس کا نوبل انعام دیا گیا۔

نوبل انعام صرف زندہ افراد کے لیے[ترمیم]

نوبل انعام صرف زندہ افراد کو دیا جاتا ہے یعنی اس کے لیے کسی ایسے شخص کو نامزد نہیں کیا جا سکتا جو مرچکا ہو۔ 1974 میں نوبل فاؤنڈیشن کے آئین میں تبدیلی کے ذریعے فیصلہ کیا گیا کہ آئندہ سے کسی بھی شخص کو بعد از مرگ (مرنے کے بعد) نوبل انعام نہیں دیا جائے گا؛ لیکن اگر نوبل انعام کا اعلان ہونے کے بعد متعلقہ فرد کا انتقال ہوجائے تو وہ نوبل انعام اسی کے نام رہے گا۔ 1974 سے پہلے صرف 2 افراد کو بعد از مرگ نوبل انعام دیا گیا تھا لیکن اس کے بعد سے اب تک کسی کو مرنے کے بعد نوبل انعام نہیں دیا گیا ہے۔ اسی وجہ سے ستیندر ناتھ بوس اور ایڈون ہبل کو نوبل انعام نہ مل سکا۔

نوبل انعام یافتہ خاندان[ترمیم]

کیوری خاندان کو ’’نوبل گھرانہ‘‘ بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اس میں پہلے میری کیوری اور ان کے شوہر پیری کیوری نے 1903ء میں فزکس کا نوبل انعام مشترکہ طور پر ( ہنری بیکرل کے ہمراہ) حاصل کیا؛ جبکہ ان کی ایک بیٹی آئرین جولیٹ کیوری بھی اپنے شوہر فریڈرک جولیٹ کے ساتھ 1935ء کے نوبل انعام  برائے کیمیا کی حقدار قرار دی گئی تھیں۔ یوں اس ایک خاندان نے مجموعی طور پر 5 نوبل انعامات جیتے کیونکہ میری کیوری کو 1911ء میں بھی کیمسٹری کا نوبل پرائز دیا گیا تھا۔

باپ اور بیٹے فزکس کے نوبل انعام یافتگان[ترمیم]

ان میں ولیم براگ اور لارنس براگ کو 1915 میں ایک ساتھ نوبل انعام دیا گیا؛ نیلز بوہر نے 1922 میں جبکہ ان کے بیٹے آگی نیلز بوہر نے 1975 میں فزکس کا نوبل پرائز جیتا۔ مین سائیگبان نے 1924 میں جبکہ ان کے بیٹے کائی ایم سائیگبان نے 1981 کے نوبل انعام برائے طبیعیات میں حصہ پایا؛ جبکہ مشہورِ زمانہ سر جوزف جون تھامسن (جے جے تھامسن) نے 1906 میں فزکس کا نوبل پرائز جیتا اور 1937 میں ان کے بیٹے جارج پیگٹ تھامسن نے بھی اس شعبے میں نوبل انعام  اپنے نام کیا۔

چچا اور بھتیجے فزکس کے نوبل انعام یافتگان[ترمیم]

ہندوستانی نژاد سبرامنین چندرشیکھر کو 1983ء میں فزکس کا نوبل انعام ملا جبکہ ان کے چچاچندرشیکھر ونکیٹا رامن کو 1930ء میں فزکس کا نوبل انعام مل چکا تھا۔

تیرہ مرتبہ نوبل انعام نامزدگی[ترمیم]

طبیعیات دان لائز مائٹنر [Lise Meitner] تیرہ دفعہ نوبل پرائز کے لیے نامزد ہوئیں مگر نوبل انعام نہ جیت سکیں۔

انھوں نے اس حساب کتاب میں اہم کردار ادا کیا جو بعد میں نیوکلیئر فشن کی دریافت کا سبب بنا۔

آئین سٹائن نوبل انعام رقم سابقہ بیوی کو ادا ہوئی[ترمیم]

آئین سٹائن نے مالیوا ماری سے ناکام شادی کے بعد نوبل انعام کی رقم اپنی سابقہ بیوی اور دو بچوں کے نام کر دی کیونکہ یہ طلاق نامے کی شرط تھی۔ اس اقدام سے کئی طرح کی افواہوں نے جنم لیا جس میں سب سے مشہور افواہ کچھ اس طرح تھی۔

آئن سٹائن کے تحقیقی مقالوں میں مالیوا کا بڑا حصہ تھا جس کی وجہ سے اس مشہور سائنس دان کو اخلاقی قرض کا احساس تھا جسے اس نے نوبل انعام کی رقم دے کر ادا کیا۔

نکولا ٹیسلا اور تھامس ایڈیسن[ترمیم]

نوبل انعام دینے والی کمیٹی نے نکولا ٹیسلا اور تھامس ایڈیسن کو مشترکہ طور پر نوبل انعام دینے کا منصوبہ بنایا مگر دونوں سائنسدانوں کی باہمی چپقلش کی وجہ سے اسے پایہ تکمیل تک نہ پہنچایا جا سکا۔


مزید دیکھیے[ترمیم]