بحرین کے تیرہ افراد

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
عبدالہادی الخواجہ اس گروہ کی سب سے نمایاں شخصیت مانے جاتے ہیں۔[1]

بحرین کے تیرہ افراد (انگریزی: Bahrain Thirteen) وہ تیرہ بحرینی بر سر اقتدار حکم رانوں کے مخالف قائدین، دائیں محاذ کے فعالیت پسند، بلاگر اور شیعہ مذہبی رہنماؤں کو کہا جاتا ہے جنہیں 17 مارچ اور 9 اپریل 2011ء کے بیچ قومی شورش حصہ لینے کی پاداش میں گرفتار کیا گیا تھا۔ جون 2011ء میں ان پر خصوصی فوجی عدالت میں مقدمہ چلایا گیا، جو قومی صیانتی عدالت کے طور پر جانا جاتا ہے۔ انھیں "دہشت گرد گروہ قائم کرنے کا خاطی پایا گیا جس کا مقصد شاہی حکومت کا تختہ پلٹنا اور آئین کو بدلنا تھا"؛ انھیں دو سال سے لے کر عمر قید کی سزائیں دی گئی ہیں۔ ایک فوجی نظر ثانی عدالت نے ان سزاؤں کو ستمبر میں برقرار رکھا۔ یہ مقدمہ "سب اہم مقدمات میں ایک تھا" جو قومی صیانتی عدالت میں زیر دوران ہوئے۔ اپریل 2012ء میں دوبارہ سماعت ایک شہری عدالت میں ہوئی مگر ملزمین کو رہا نہیں کیا گیا۔ 4 ستمبر 2012ء کو ان سزاؤں کو دوبارہ برقرار رکھا گیا۔ 7 جنوری 2013ء کو مدعی علیہان اپنی درخواست کرنے کا آخری موقع کھو دیے جب بحرین کی اعلٰی ترین عدالت نے سزاؤں کو برقرار رکھا۔

یہ تیرہ افراد عبد الہادی الخواجہ، عبد الہادی المخذر، عبد الجلیل المقداد، عبد الجلیل السنجاچہ، عبد اللہ المحروس، عبد الوہاب حسین، حسن مشیمہ، ابراہیم شریف، محمد حبیب المقداد، محمد حسن جواد، محمد اسماعیل، سعید النوری اور صلاح الخواجہ۔ اصل میں یہ 21 تھے مگر 7 افراد کا مقدمہ غائبانے میں ہوا اور ایک شخص کو اپریل 2012ء میں رہا کر دیا گیا تھا۔ یہ تیرہ افراد بحرین میں بہادروں کا درجہ حاصل کر چکے تھے اور تجزیہ نگاروں نے اندیشہ ظاہر کیا کہ حکومت اس بات کی فکر مند تھی کہ ان کی رہائی احتجاجی تحریک میں مزید توانائی فراہم کر سکتی ہے اور شاہی حکومت کے حامیوں کے ایسے کسی بھی اقدام کو ناکام بنا سکتی ہے جس میں کہ وہ شاہی معافی کی مخالفت کرنا چاہیں۔

یہ مقدمے کی کار روائی، ملزمین کے مجرم قرار دیے جانے اور ان تیرہ کو سزا کا اعلان کیا جانا یورپی اتحاد، ڈنمارک، فرانس، آئر لینڈ، مملکت متحدہ اور ریاستہائے متحدہ، بین الاقوامی ادارہ جات جیسے کہ اقوام متحدہ، ایمنیسٹی انٹرنیشنل، ہیومن رائٹس واچ، رپورٹرس وداؤٹ بارڈرس، کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس اور ہیومن رائٹس فرسٹ کی جانب سے باعث تشویش سمجھا گیا تھا۔ بحرین میں آزادانہ تحقیقات کا کمیشن (Bahrain Independent Commission of Inquiry) جسے شاہ بحرین نے قائم کیا تھا، اس نتیجے پر نومبر 2011ء میں پہنچا تھا کہ مدعی علیہاں کے ساتھ ایک نمایاں قسم کی بد سلوکی قید و بند کے دوران کی گئی تھی۔

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]