مصنوعی سورج

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

مصنوعی سورج[ترمیم]

تعارف[ترمیم]

جرمنی کے بعد اب چین کے ہیفائی انسٹی ٹیوٹ آف فزیکل سائنسز کے محققین بھی مصنوعی سورج بنانے میں مصروف ہیں۔ مصنوعی سورج دراصل ایک ایٹمی ری ایکٹر ہے جو بالکل اسی انداز سے کام کرتا ہے جیسے سورج کام کرتا ہے۔ اِن کا دعویٰ ہے کہ یہ زمینی سورج(ارتھ بیسڈ سن اسٹیمیولیٹر) 10 کروڑ ڈگری سینٹی گریڈ کا درجہ حرارت پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے جو حقیقی سورج سے چھ گُنا زیادہ گرم ہوگا۔ ۔زمین پر نیوکلیئر فیوژن کا عمل شروع کرنے کے لیے کم از کم 10 کروڑ ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت کی ضرورت ہوتی ہے اور یہ مصنوعی سورج اس قدر توانائی پیدا کرنے کی مکمل صلاحیت کا حامل ہے۔تاہم یہ امر دلچسپی سے خالی نہیں کہ چین نیوکلیئر فیوژن سے متعلق اپنے تجربات کے لیے مصنوعی سورج کی اصطلاح استعمال کر رہا ہے۔لیکن اسے مصنوعی چاند کی طرح خلا میں نہیں بھیجا جائے گا۔

طریقہ کار[ترمیم]

چینی محققین نے2006 میں ایکسپیری مینٹل ایڈوانسڈ سپرکنڈکٹنگ ٹوکاماک(ایسٹ) فیوژن ری ایکٹر قائم کیا تھا۔ نیو کلئیر فیوژن کے اس طریقہ کار میں دو ہائڈروجن ایٹمز ایک دوسرے کے ساتھ مل کر ماحول دوست توانائی پیدا کرتے ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ مذکورہ طریقے سے پیدا ہونے والی توانائی روز بروز توانائی کے ختم ہوتے ذخائر کا مناسب حل ثابت ہوگی۔محققین نے جاری کیے گئے حالیہ بیان میں کہا کہ نیوکلیئر فیوژن توانائی کے حصول کا بہترین طریقہ ہے۔ انھوں نے بتایا کہ نیوکلئیر فیوژن میں خام مال کے طور پر درکار ڈی ٹیریم اور ٹریٹیم سمندر میں وافر مقدار میں موجود ہیں۔نیوکلئیر فیوژن کے علاوہ ڈی ٹیریم اور ٹریٹیم کوئی تابکاری مواد پیدا نہیں کرتے اس لیے یہ ماحول دوست ہیں۔

مقاصد[ترمیم]

ماہرین کے مطابق یہ مصنوعی سورج مستقبل میں نیوکلیئر فیوژن کا زبردست اور سستا ترین ذریعہ ثابت ہوگا۔یہ ایجاد اس پراجیکٹ کا حصہ ہے جس کے تحت جوہری فیوژن سے صاف اور اچھی توانائی حاصل کی جاسکے۔ مانا جا رہا ہے کہ اس مصنوعی سورج سے فوسل ایندھن پر انحصار کم ہوگا۔ یہ بھی مانا جا رہا ہے کہ اِس سورج میں پیدا کی گئی جوہری توانائی کو خاص تکنیک سے ماحول دوست سبز توانائی اور بجلی پیدا کی جا سکے گی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مذکورہ طریقے سے پیدا کی جانے والی روز بروز ختم ہوتے ذخائر کا مناسب حل ثابت ہوگی۔ دنیا بھر کے سائنسدانوں کے درمیان دنیا کا پہلا فعال نیوکلئیر فیوژن ری ایکٹر بنانے کا مقابلہ جاری ہے۔

حوالہ جات[ترمیم]

https://futurism.com/pentagon-darpa-intercepting-hypersonic-nukes

http://english.hf.cas.cn/new/news/rn/201811/t20181113_201186.html

https://radiichina.com/chinas-artificial-sun-just-hit-100-million-degrees-celsius/

https://interestingengineering.com/china-develops-artificial-sun-that-reaches-100-million-degrees-celsiusآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ interestingengineering.com (Error: unknown archive URL)

https://www.indiatoday.in/education-today/gk-current-affairs/story/how-china-s-artificial-sun-is-an-efficient-alternative-to-our-sun-1392273-2018-11-20

https://futurism.com/artificial-sun-china-temperature-record

https://weather.com/news/trending/video/chinas-artificial-sun-reaches-180-million-degrees-fahrenheit/

https://www.scmp.com/news/china/science/article/2173666/chinas-artificial-sun-galaxies-away-solving-earths-energy-needs