محمد حمید جان سیفی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

شیخ الحدیث والقرآن مولانا محمد حمید جان سلسلہ سیفیہ کی اکابر شخصیات میں شامل ہیں۔حضرت مبارک صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے بعد سلسلہ سیفیہ کی باگ دوڑ آپ کے ہاتھ ہے۔

اسم گرامی[ترمیم]

محمد حمید جان بن آخوندزادہ سیف الرحمن بن قاری محمد سرفراز خان بن محمد حیدر خان بن محمد علی بابا۔ آپ کا تعلق افغان قبیلہ "مہمند" کی معزز شاخ موسی خیل سے ہے۔

حضور شیخ الحدیث والتفسیر حضرت مولانا محمد حمید جان السیفی مبارک دامت برکاتہ پیر ارچی مبارک حضرت آخوندزادہ سیف الرحمن مبارک نورہ اللہ مرقدہ کے دوسرے صاحبزادے ہیں۔ اور عالمی مرکزی آستانہ عالیہ سیفیہ فقیر آباد شریف لاہور کے سجادہ نشین بھی ہیں۔آپ جید عالم دین ہونے کے ساتھ ساتھ باعمل صوفی بزرگ بھی ہیں اور صوفیا کے استاذ بھی ہیں اور معرفت میں نائب مناب پیر ارچی مبارک کا مقام بھی رکھتے ہیں۔ سلسلہ عالیہ سیفیہ میں آپ کو مولانا صاحب مبارک اور مولانا صاحب سرکار کے نام سے پکارا جاتا ہے۔

تعلیم[ترمیم]

آپ نے ابتدائی تعلیم اپنے والد و شیخ آخوندزادہ سیف الرحمن المبارک سے حاصل کی۔ بعد ازاں علم دین کی تعلیم افغانستان میں اپنے آبائی علاقہ میں حاصل کی۔ درس نظامی کے بعد مفتی کا کورس کیا۔ آپ قریب 30 سال سے زائد عرصہ سے قرآن و احادیث کا درس دے رہے ہیں۔

بیعت و خلافت[ترمیم]

مولانا صاحب سرکار کو اپنے شیخ و والد گرامی آخوند زادہ مولانا پیر سیف الرحمن المبارک کی طرف سے سلاسل اربعہ (نقشبندیہ،چشتیہ،قادریہ،سہروردیہ) میں خلافت و اجازت حاصل ہے ۔ آپ اپنے مرشد گرامی کے محبوب و منظور نظر صاحبزادے اور خلیفہ مطلق ہیں۔ اور مرکزی آستانہ عالیہ سیفیہ لاہور کے سجادہ نشین ہیں۔ اور شب روز روحانی محآفل کے ذریعے سے عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے چراغ جلا رہے ہیں۔آپ سنت رسول اللہ ﷺ پر سخت پابند ہیں۔اور اپنے مریدین و سالکین کو بھی انتہائی تاکید فرماتے ہیں۔

جامعہ سیفیہ[ترمیم]

آپ کو علم دین کے ساتھ بے حد لگاو ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آپ نے مرکزی آستانہ عالیہ سیفیہ لاہور میں جامعہ سیفیہ کے نام سے ایک مدرسہ بھی قائم کیا ہے۔ اور قابل اساتذہ کو اکٹھا کیا۔ جہاں حفظ القرآن اور درس نظامی کی تعلیم دی جاتی ہے۔اور ہمیشہ اپنے خلفاء کو خدمت دین کی ہی تلقین فرماتے ہیں۔

صاحبزادگان[ترمیم]

1۔ صاحبزادہ علامہ پیر حسین احمد السیفی صاحب

2۔ صاحبزادہ علامہ پیر نذیر احمد السیفی صاحب

3۔ صاحبزادہ علامہ مفتی بشیر احمد سیفی صاحب

4۔ صاحبزادہ مولانا منیر احمد سیفی صاحب

5۔ صاحبزادہ مولانا صالح احمد سیفی صاحب

6۔ صاحبزادہ مولانا رشید احمد سیفی صاحب

7۔ صاحبزادہ مولانا عبدالالہ سیفی صاحب

8۔ صاحبزادہ شبیر احمد سیفی

9۔ صاحبزادہ محمد حامد سیفی

10۔ صاحبزادہ محمد سیفی

11۔ صاحبزادہ محمد انس سیفی

خلفاء عظام[ترمیم]

آپ اپنے والد گرامی و مرشد پیر سیف الرحمن مبارک کے مشن پر گامزن ہیں۔ آپ کے پاکستان، افغانستان، ایران سعودی عرب دبئی عرب کے مختلف مقامات اور یورپ کے کئی علاقوں میں خلفا اکرام موجود ہیں۔ جو دین اسلام کی سربلندی کے لیے مصروف عمل رہتے ہیں۔جن میں کئی چاروں سلاسل میں خلافت و اجازت رکھتے ہیں۔

سنت و شریعت پر زور[ترمیم]

آپ اپنے تمام تر محبین و بالخصوص مریدین کو ہمیشہ شریعت کے اصولوں پر سختی سے عملدرآمد کرواتے ہیں ویسے تو آپ انتہائی شفیق مزاج اور نرم لہجے کے مالک ہیں مگر جب بات شریعت مطہرہ کی پاسداری عملدرآمد کی آئے تو انتہائی سخت رد عمل فرمائے ہیں۔بلکہ آپ عموما فرماتے ہیں کہ کوئی علم پڑھنے سے عالم تو بن سکتا ہے مگر جب تک سنت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم اور شریعت کے ایک ایک پہلو پر کماحقہ عمل نہ کرے صوفیت سینے میں اترتی ہی نہیں۔انتہائی سختی سے عملدرآمد کرواتے ہوئے شلوار ٹخنوں سے نیچے کرنے والوں کو سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ذیشان سناتے ہوئے فرماتے ہیں کہ جن کی شلوار ٹخنوں سے نیچے ہو بہ اصول فرمان ان کی شلواریں جہنم میں لٹک رہی ہیں۔

توحید کا درس[ترمیم]

آپ مبارک ہر سالک کو درس توحید دیتے ہوئے احادیث نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم کا درس ہر ہفتہ بلکہ ہر محفل میں عنایت فرماتے ہیں اور فرمایا کرتے ہیں کہ مزہ جب ہے کہ تمھارا ہر قدم محبوب کی رضا کی خاطر اٹھے۔تمھارا چلنا پھرنا کھانا پینا رہنا سہنا بھی اس کی رضا کے لیے ہوجائے۔ بلکہ عموماً اصول طریقت میں سے ہے کہ جب اذکار کیے جائیں تو تصور مرشد رکھ کر اذکار کیے جاتے ہیں کیونکہ بوسیلہ مرشد ہی بندہ نفس کے بہکاوے سے بچتے بچاتے اس تک پہنچتا ہے مگر آپ مبارک فرماتے ہیں کہ ہرگز وہاں میرا تصور نہیں بلکہ وہاں بھی مطلوب اور اس کے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کی رضا رکھو یہ آپ کی محبت خدا و رسول کی ایک بہترین مثال ہے

مساجد کے قیام کی تلقین[ترمیم]

شیخ الاسلام شیخ الحدیث والتفسیر حضرت مولانا محمد حمید جان سیفی مبارک دامت برکاتہ اپنے تمام تر خلفائے عظام کو خدمت دین کی طرف بہت توجہ مبذول کرواتے ہیں اور خود کئی مساجد تعمیر کروا چکے ہیں اور کئی زیر تعمیر ہیں۔ب بلکہ تلقین فرماتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث مبارکہ بطور بشارت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کوڈ کرتے ہیں جس نے مسجد بنائی اس نے اپنا جنت میں محل تعمیر کروا لیا۔ آپ کے تمام تر صاحبزادگان عالم باعمل ہیں اور خدمت دین و سلسلہ کی اشاعت کے لیے رات دن محنت کر رہے ہیں اور مساجد و خانقاہوں میں آنے والے طلب فیض کرنے والوں کو فیض تقسیم فرما رہے ہیں۔ حضرت مولانا صاحب مبارک کی مساجد سے محبت کی حالت یہ ہے کہ عموما تعلیم فرماتے ہوئے فرماتے ہیں کہ جب بھی مسجد بناؤ اپنا گھر قریب ترین بناؤ تاکہ ہر وقت مسجد میں رہو۔ فرماتے ہیں حضور علیہ السلام سے جب بھی ملاقات کے لیے کوئی حاضر ہوتا تو آپ کو مسجد نبوی شریف میں پاتا۔ ہمارا طریق حجروں میں بیٹھ کر ترویج و اشاعت نہیں بلکہ مسجد میں بیٹھ کر سنت مصطفیٰ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق تبلیغ کرنا ہے۔