وفاء الوفاء باخبار دارالمصطفیٰ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
وفاء الوفاء باخبار دارالمصطفیٰ
مصنف علی بن احمد سمہودی  ویکی ڈیٹا پر (P50) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ اشاعت 1481  ویکی ڈیٹا پر (P577) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

امام علامہ علی بن احمد سمہودی (متوفی 1505ء) نے تاریخ مدینہ منورہ پر یہ کتاب تصنیف کی ہے۔ اِس تاریخ کو مدینہ منورہ کی عہدِ اسلام سے قبل سے لے کر سنہ 1505ء تک مستند ترین تاریخ خیال کیا جاتا ہے اور گذشتہ چار صدیوں سے اِس کی مقبولیت میں اضافہ ہی ہوا ہے۔

تاریخ[ترمیم]

علامہ سمہودی نے تاریخ مدینہ منورہ پر ایک کتاب بنام اقتضاء الوفا باخبار دارالمصطفیٰ کے نام سے تحریر کی تھی۔اِس کتاب میں پہلے تاریخ مدینہ منورہ پر لکھی جانے والی کتب کی تلخیص کے ساتھ موضوع کی مناسبت سے مفید مباحث کو تفصیل سے بیان کیا گیا تھا۔ اِس کتاب کا بیشتر حصہ لکھا گیا مگر پایہ تکمیل کو نہ پہنچ سکی۔ اِسی اثناء میں ایک ایسے شخص نے آپ کو اِس کتاب کی تلخیص کی فرمائش کی جس کے بارے میں خود علامہ سمہودی لکھتے ہیں کہ: ’’جس کے حکم کی تعمیل باعث غنیمت اور مخالفت سراسر خسارہ ہے‘‘۔ چنانچہ آپ نے قدرے اِختصار کے ساتھ اور بعض ضروری و مفید اِضافوں کے ساتھ اِس کتاب کو تصنیف کیا۔ یہ کتاب 24 جمادی الثانی 886ھ مطابق 21 اگست 1481ء کو مدینہ منورہ میں مکمل ہوئی اور اِسی سال ماہِ شوال مطابق نومبر/ دسمبر 1481ء میں کعبۃ اللہ کے سامنے بیٹھ کر اِس کی تبییض کا کام کیا۔ بعد ازاں 893ھ مطابق 1488ء میں اِس کی تلخیص کی اور اُس کا نام خلاصۃ الوفاء باخبار دارالمصطفی رکھا۔[1]

شاہ عبدالحق محدث دہلوی نے لکھا ہے کہ: ’’عالم، کامل، اوحدالعلماء، الاعلام، عالم مدینہ، خیرالانام سید نور الدین علی بن السید الشریف عفیف الدین عبد اللہ بن احمد الحسنی السمہودی المدنی رحمۃ اللہ رحمۃ الابرار کی تصنیف وفاء الوفا تواریخ مدینہ میں عمدہ ترین کتاب ہے۔ یہ کتاب نہایت نافع ہے، جس میں آپ نے مدینہ منورہ کے حالات و وَاقعات اور اِس میں پیش آمدہ حوادث کو بیان کیا ہے۔ احادیث و آثار نقل کی ہیں اور روایات میں اِختلاف کی عمدہ پیرائے میں توجیہ و تطبیق کی ہے۔[2]

تفصیلاتِ متن[ترمیم]

وفاء الوفا 4 جلدوں میں ہے۔ 4 جلدوں میں کل 8 اَبواب ہیں۔ علامہ سمہودی کہتے ہیں کہ: ’’اَبواب کی یہ تعداد نیک فالی کے لیے ہے تاکہ اللہ تعالیٰ اِس کے سبب میرے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دے اور اپنی بیکراں نعمتوں سے سرفراز فرما دے‘‘۔ [3]

پہلا باب[ترمیم]

یہ باب اسمائے مدینہ منورہ سے متعلق ہے۔

دوسرا باب[ترمیم]

یہ باب فضائل مدینہ منورہ سے متعلق ہے اور اِس میں سولہ فصول ہیں۔

تیسرا باب[ترمیم]

گذشتہ زمانوں میں ساکنین مدینہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدینہ منورہ میں تشریف آوری کے اَحوال بیان کیے گئے ہیں۔ اِس باب میں بارہ فصول ہیں۔

چوتھا باب[ترمیم]

یہ باب مدینہ منورہ کی مساجد، حجراتِ مبارکہ، بازار اور دِیگر عمارات پر مشتمل ہے۔ اِس باب میں کل 37 فصول ہیں۔

پانچواں باب[ترمیم]

اِس باب میں عیدگاہوں کا بیان ہے کہ جہاں جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازِ عید پڑھائی۔ اِس باب میں مدینہ منورہ کے قبرستان، شہدائے اُحد کی فضیلت بھی مذکور ہے۔ اِس باب میں سات فصول ہیں۔

چھٹا باب[ترمیم]

اِس باب میں مدینہ منورہ کے کنویں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب ہیں، کے متعلق بیان کیا گیا ہے۔ اِس میں پانچ فصول ہیں۔

ساتواں باب[ترمیم]

اِس باب میں مدینہ منورہ کی وادیوں، چراگاہوں اور پہاڑوں سے متعلق روایات اور تاریخ جمع کی گئی ہے۔ اِس میں آٹھ فصول ہیں۔

آٹھواں باب[ترمیم]

اِس باب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت مبارکہ سے متعلق تاریخی روایات کو جمع کیا گیا ہے اور یہ باب کتاب کا مغز اور لب لباب کہلاتا ہے۔ اِس باب میں چار فصول ہیں۔[4]

مزید دیکھیے[ترمیم]

  1. عبدالحق محدث دہلوی: جذب القلوب الی دیار المحبوب، صفحہ 8۔
  2. عبدالحق محدث دہلوی: جذب القلوب الی دیار المحبوب، صفحہ 7/8۔
  3. علامہ سمہودی: وفاء الوفا باخبار دارالمصطفیٰ،  جلد 1،  صفحہ 8۔
  4. علامہ سمہودی: وفاء الوفا باخبار دارالمصطفیٰ،  صفحہ 32/33۔