سندھ میں تصوف

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

سرزمین سندھ میں تصوف کی جڑیں خاصی پرانی اور گہری ہیں۔ سندھ کی صوفیانہ روایت کی قدامت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ خطہ سندھ کو صوفیا کا علاقہ کہا جاتا ہے۔[1] یہ علاقہ متعدد عظیم صوفیا اور پیران طریقت کا مرکز ارشاد رہا ہے جہاں ان صوفیا نے امن و بھائی چارے کی تعلیم دی۔[2] عوامی روایت کے بموجب سندھ کے شہر ٹھٹہ میں واقع مکلی قبرستان 125000 صوفیا کی آخری آرام گاہ ہے۔[3][4] ان صوفیا کے سندھ میں طویل قیام کے باعث سندھی زبان کا صوفی ادب بھی خاصا مضبوط اور توانا ہے۔[2]

تاریخ[ترمیم]

بعض محققین کے مطابق سندھ میں تصوف کے اصل بانی تیرہویں صدی عیسوی کے بزرگ عثمان مروندی تھے جو لعل شہباز کے نام سے معروف ہیں۔ ان محققین کا خیال ہے کہ سندھ میں تصوف ہرات، قندھار اور ملتان کے راستوں سے پہنچا۔ اٹھارویں صدی عیسوی میں سندھی تصوف اپنے عروج پر تھا جس کے واضح اثرات شاہ عبد اللطیف بھٹائی اور سچل سرمست درازائی جیسے صوفیا کی شاعری میں ملتا ہے۔[4]

مشہور صوفی حسین بن منصور حلاج جو "انا الحق" نعرہ کے موجد ہیں، سنہ 905ء میں گجرات سے ہوتے ہوئے سندھ پہنچے۔ اس سفر میں انھوں نے پورے سندھ کا دورہ کیا اور مقامی صوفیا سے الہیاتی امور پر مکالمے کیے۔[5] مقامی شعرا اور موسیقاروں پر منصور حلاج کے اس دورے کا خاصا اثر پڑا۔ سچل سرمست منصور حلاج کے بڑے مداح تھے اور اپنی شاعری میں اکثر انھیں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔[6]

مشیل بووین لکھتے ہیں کہ موسیقی سندھ کی صوفی شاعری کا ناگزیر حصہ ہے۔[7] سندھی تصوف کے موسیقی سے اس اٹوٹ رشتہ کا سہرا سہروردی صوفی بہاء الدین زکریا ملتانی اور سلسلہ چشتیہ کے بانی معین الدین اجمیری کے سر بندھتا ہے۔ بہاء الدین زکریا ملتانی کے داماد شیخ حمید الدین سندھی ذاکرین (ماہر شعرا) کے استاد تھے۔ پندرہویں صدی کے اواخر میں ان سندھی ذاکرین نے مغل درباروں میں خوب شہرت حاصل کی تھی۔

مزید پڑھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. Annemarie Schimmel, “Sindhi Literature,” A History of Indian Literature Wiesbaden, Germany: Otto Harrassowitz (1974). See pp. 10.
  2. ^ ا ب Naz, H., D.R. (2015). Significance of the Malfuz Literature as an Alternative Source of History: A Critical Study on the Tadhkirat Al-Murad as the Earliest Malfuz Compiled in Sindh. Pakistan Historical Society. Journal of the Pakistan Historical Society, 63(2), 83-99.
  3. Annemarie Schimmel, Pearls from Indus Jamshoro, Sindh, Pakistan: Sindhi Adabi Board (1986). See pp. 150.
  4. ^ ا ب Lal, Mohan. Encyclopaedia of Indian Literature: sasay to zorgot. Vol. 5. Sahitya Akademi, 1992.
  5. Hanif, N. Biographical encyclopaedia of sufis: South Asia. Vol. 3. Sarup & Sons, 2000.
  6. Annemarie Schimmel, Pearls from Indus Jamshoro, Sindh, Pakistan: Sindhi Adabi Board (1986). See pp. 5.
  7. Boivin, Michel. "Devotional Literature and Sufism in Sindh in the Light of Dr. NB Baloch's contribution." Journal of the Pakistan Historical Society 9.4 (2012): 13-23.

مزید پڑھیے[ترمیم]

  • Ansari, Sarah FD. Sufi saints and state power: the pirs of Sind, 1843-1947. No. 50. Cambridge University Press, 1992.