عطش درانی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
طش درانی
معلومات شخصیت
پیدائشی نام عطا اللہ خان
پیدائش 22 جنوری 1952(1952-01-22)
ساہیوال، پنجاب، پاکستان
تاریخ وفات نومبر 30، 2018(2018-11-30) (عمر  66 سال)[1]
شہریت پاکستان[2][3]  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
زوجہ نسرین [4]
عملی زندگی
دور 1991
موضوعات اردو، ایجوکیشن
مادر علمی جامعہ پنجاب
پیشہ اردو مصنف، محقق، استاد، ماہر تعلیم
کارہائے نمایاں Ghost Characters Theory، Urdu MT & Computational Grammar، اردو اصطلاحات سازی، لسانی و ادبی تحقیق، Urdu Language Policy, Textbook Development
باب ادب

ڈاکٹر عطش درانی (22 جنوری 1952ء – 30 نومبر 2018ء) پاکستان کے ایک ماہر لسانیات، محقق، تنقید نگار، مصنف، ماہر تعلیم اور ماہر علم جوہریات تھے۔ انھوں نے 275 کتابیں لکھیں اور متعدد اطلاقیے بنائے۔ نیز اردو اور انگریزی میں 500 مقالے لکھے۔ عطش درانی کی ان علمی و تحقیقی خدمات پر انھیں تمغہ امتیاز اور ستارۂ امتیاز سے نوازا گیا۔[5][6]

احسان دانش سے شاعری میں اصلاح لیا کرتے پھر انہی کی کہنے پر شاعری چھوڑ کر نثر توجہ دی۔ 1976 میں سید قاسم محمود کی سربراہی میں مکتبہ شاہکار میں اسلامی انسائیکلوپیڈیا اور متعدد کتابوں پر کام کیا۔سیارہ ڈائجسٹ کی ادارت اڑھائی تین برس کی۔  مجلس زبان دفتری کے حوالے سے لاہور میں گورنمنٹ سروس اور اردو نامہ کی ادارت کی۔ حکومت پنجاب کے رسالے ”اردو نامہ“ کی ادارت سنبھالی اور ایک سرکاری جریدے کو علمی تحقیقی جریدے میں تبدیل کر دیا۔ حکومت پنجاب کی ملازمت سے پھر قومی مقتدرہ زبان میں چلے گئے اور وہاں طویل عرصہ گزار کر لسانیات کے حوالے سے خاطر خواہ کام کیا۔

قومی مقتدرہ زبان کے بعد علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں شعبہ ’’پاکستانی زبانیں‘‘ کے سربراہ رہے،  نیشنل بک کاؤنسل  کی نوکری سال ڈیڑھ سال کے لیے کی[7]۔

اصطلاحات سازی[ترمیم]

خادم علی ہاشمی اور منور ابن صادق کے ساتھ مل کر علم التعلیم، سائنس اور فنیات کے اصطلاحات سازی پر اصطلاحات مرتب کیں جنہیں   مقتدرہ قومی زبان نے اصطلاحات فنیات اور تعلیمی اصطلاحات کے عنوانات کے تحت شائع کیا۔ [8]

گھوسٹ حرف تھیوری (Ghost Character Theory)[ترمیم]

اس تھیوری کے مطابق تمام عربی، فارسی اور پاکستانی زبانوں کے بنیادی 52 حروف میں بیس ہزار حروف تہجی تیار ہو سکتے ہیں۔ اس کا فائدہ یہ ہے کہ اب ایک ہی سافٹ وئیر اور کی بورڈ پر تمام زبانوں میں کام ہو سکتا ہے۔جسے 'خالی کشتیوں' کی تھیوری بھی کہتے ہیں۔ گھوسٹ کریکٹرز وہ حروف ہیں جو بے نقط ہوں اور انھیں تھوڑے سے ردوبدل کے ساتھ استعمال کیا جا سکے۔ ڈاکٹر عطش درّانی کے مطابق ان کریکٹرز کی تعداد 19ہے۔

ئ، ا، ب، ح ، د ، ر، س، ص، ط، ع ، ف، ق، ک، ل، م، ں، ہ، و ، ی ۔

یہ کریکٹرز عربی رسم الخط سے آئے جب ایران نے عربی رسم الخط اپنایا تو انھوں نے چند نئے حروف متعارف کروائے جن میں نقطے اور ایک لائن ہو۔ یہی رسم الخط ہندوستان آیا تو ان پر چار نقطوں کا اضافہ ہو گیا۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ، عربی اور فارسی زبانوں میں تین بنیادی گھوسٹ کریکٹرز شامل ہو گئے۔ و، ہ ، گ ، ھ، ے ،تھے۔ وہ زبانیں جو عربی رسم الخط استعمال کرتی ہیں۔ ان میں گھوسٹ کریکٹرز کی تعداد 22ہے جو یہ ہیں۔

ا ب ح د ر س ص ط ع ف ک گ ل م ن ں و ہ ء ی ھ ے

مکمل 52 بنیادی کریکٹرز کم از کم 660 بنیادی حروف بناتے ہیں۔ 660 گھوسٹ بنیادی حروف 19800 رسمی حروف بناتے ہیں ۔ کل ملا کر 20600 حروف بنتے ہیں۔ ان کی پیش کردہ اس گھوسٹ تھیوری سے انٹرنیشنل Unicode پر مختلف الفاظ کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ اس کی مدد سے ڈاکٹر عطش درّانی نے کمپیوٹر پر مختلف زبانوں کے الفاظ کے استعمال کو بہتر بنایا ہے۔ تھوڑے سے ردوبدل کے ساتھ سندھی، پنجابی، سرائیکی، پشتو، براہوی، بلتی، شنا، کشمیری ، گوجری کو کمپیوٹر پر لکھا جا سکتا ہے۔

تصانیف[ترمیم]

عطش کی آخری تصنیف کتاب الجواہر جو البیرونی کی تصنیف کتاب الجماہر فی معرفة الجواہر کے اُس حصے کا ترجمہ ہے جو جواہرات سے متعلق ہے، نیشنل بک فاؤنڈیشن اسلام آباد نے جولائی2018 ءمیں شائع کی۔

  • اسلامی فکر و ثقافت ، مکتبہ عالیہ لاہور نے 1980 میں شائع کی۔
  • مغربی ممالک میں ترجمے کے قومی اور عالمی مراکز ، قومی مقتدرہ زبان نے 1986 میں شائع کی۔
  • "لسانی و ادبی تحقیق وتدوین کے اصول" ، 19 ابواب اور 419 صفحات پر مشتمل کتاب نیشنل بک فاؤنڈیشن نے شائع کی۔
  • کتابیات قانون ، قومی مقتدرہ زبان، 1984
  • پاکستانی اردو کے خد و خال ، قومی مقتدرہ زبان، 1997
  • لغات و اصطلاحات میں مقتدرہ کی خدمات ، قومی مقتدرہ زبان، 1993
  • اردو اصطلاحات نگاری (کتابیاتی جائزہ) ، قومی مقتدرہ زبان، 1993
  • اردو اصطلاحات نگاری (تحقیقی و تنقیدی جائزہ) ، قومی مقتدرہ زبان، 1993
  • اصناف ادب کی مختصر تاریخ ، 1982
  • اماں سین ، 2002
  • اماں سین اور دیگر شخصے ، پورب اکادمی ، اسلام آباد

وفات[ترمیم]

30 نومبر 2018ء کو وفات پاگئے،

خراج تحسین[ترمیم]

معروف ڈراما نویس، شاعر اور کالم نویس امجد اسلام اجمد نے ان الفاظ میں انھیں خراج تحسین پیش کیا:

”اردو کے ایک جدید اور بین الاقوامی معیارات کے درجے اور صلاحیت کی زبان بنانے کے سلسلے میں ان کا کام بے حد وقیع ہی نہیں مستقبل گیر اور سمت نما بھی ہے۔ وہ اپنے بھاری بھرکم جسمانی وجود کی طرح ایک غیر معمولی اور وسیع تر ذہن کے مالک تھے اور اردو رسم الخط کو کمپیوٹر کے بین الاقوامی تقاضوں کے مطابق بنانے کے سلسلے میں ان کی تحقیق اور علمی اجتہادات یقینا ایک بہت قیمتی تحفہ ہیں اور ان کی خدمات کو صحیح معنوں میں خراج عقیدت پیش کرنے کا سب سے بہتر طریقہ بھی غالباً یہی ہے کہ ان کی جلائی ہوئی شمعوں کو روشن رکھا جائے۔“ [9]

عطش درانی کی اُردو اطلاعیات کے حوالے سے خدمات کا ذکر کرتے ہوئے ماہرِ لسانیات محمد عثمان بٹلکھتے ہیں:

”درانی صاحب نے اُردو زبان میں انجام دیے جانے والے چھ تحقیقی امور کی طرف توجہ دلائی جن کی مدد سے اُردو اطلاعیات کے ضمن میں درپیش مسائل کا حل ممکن ہے۔ اِن میں حروف سے متعلق، الفاظ سے متعلق، جملے سے متعلق، تحریر سے متعلق، تدریسِ اُردو اور اعلیٰ تحقیق: اُردو سے متعلق جیسے تحقیقی امور شامل ہیں۔اُردو اطلاعیات کے نصاب کے حوالے سے اُنھوں نے اُردو مشینی دور میں، اُردو لفظ کار کے امور، اُردو حرف کار کے امور، اُردو سافٹ وئیر کے امور اور مشینی ترجمے کے امور جیسے موضوعات و مباحث کو جامعات میں ایم اے اُردو کے طالب علموں کے لیے لازمی قرار دیا ہے۔“[10]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. Renowned researcher and scholar Prof Dr Attash Durrani passed away on Friday morning.
  2. وی آئی اے ایف آئی ڈی: https://viaf.org/viaf/116573270/ — ناشر: او سی ایل سی
  3. جی این ڈی آئی ڈی: https://d-nb.info/gnd/103881281X — اجازت نامہ: CC0
  4. ^ ا ب https://www.shuyuan.sg/store/۔.۔/attash-durrani/۔.۔/978-613-9-91835.۔.5%7B%7Bمردہ ربط|date=نومبر 2018 |bot=InternetArchiveBot |fix-attempted=yes}}، 6139918359, 9786139918355
  5. "President awards 'Tamgha-i-Imtiaz' to Attash Durrani"۔ International The News۔ 3 اپریل 2011۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 مارچ 2014 
  6. "pr100 conferment of civil awards-14 اگست 2015"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 دسمبر 2018 
  7. "عطش درانی انٹرویو ،سجاول خان کے ساتھ"۔ 05 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 فروری 2019 
  8. خادم علی ہاشمی، گردوپیش ویب[مردہ ربط]
  9. امجد اسلام امجد ، ایکسپریس کالم
  10. محمد عثمان بٹ (18 مئی 2021ء)۔ "ڈاکٹر عطش درانی۔اُردو اطلاعیات کا بنیاد گزار"۔ اُردو پوائنٹ۔ پاکستان۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 اگست 2023ء 

بیرونی روابط[ترمیم]