المزھر فی علوم اللغۃ و انواعھا

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

المزہر فی علوم اللغۃ و انواعہا علامہ جلال الدین سیوطی کی تصنیف ہے جو خاص علم لغت پر تصنیف کی گئی ہے۔ اِس کتاب کی وجہ شہرت یہ ہے کہ یہ لغت عربی کا مختصر دائرۃ المعارف اور جامع معلومات کا ذخیرہ ہے۔

تفصیلات متن[ترمیم]

علامہ جلال الدین سیوطی نے اِس کتاب کو پچاس انواع پر مرتب کیا ہے۔ آٹھ انواع میں لغت بحیثیت اسناد، تیرہ انواع میں لغت بحیثیت الفاظ، تیرہ انواع میں لغت بحیثیت معنی سے بحث کی ہے۔ پانچ انواع میں لطائف لغت کا بیان ہے۔ ایک نوع میں حفظِ لغت و ضبطِ مفردات کا تذکرہ کیا ہے۔ آٹھ انواع میں لغت اور راویانِ لغت کا ذِکر ہے۔ ایک نوع شعر و شعرا کی معرفت سے متعلق ہے اور آکری اغلاطِ عرب سے تعلق رکھتی ہے۔

یہ فن علامہ جلال الدین سیوطی کے بحث و نظر کا خاص موضوع تھا، اِن وجوہ سے المزھر نہایت مفیط مطالب پر مشتمل ہے۔ علامہ جلال الدین سیوطی نے اپنی دوسری تالیفات کی طرح اِس کتاب میں فن کی سینکڑوں اہم کتب سے اخذ و اِقتباس کرکے متعلقہ مباحث کو نہایت اختصار و خوش اسلوبی سے کتاب میں جمع کر دیا ہے۔اگرچہ اُن کی اپنی تحقیقات گو کم ہیں مگر کتاب کو مجموعی حیثیت سے ایسی پراز معلومات ہے کہ عربی زبان کے وسیع ترین ذخیرے میں اِس کتاب کا جواب موجود نہیں ہے۔ علامہ جلال الدین سیوطی نے اِس کی ترتیب و تہذیب میں جتنی سعی و کاوس کی ہے، اِس کا اندازہ کتاب کے مطالعہ سے کیا جا سکتا ہے اور یہ اَمر اُن کی وسعت و دِقت نظر اور فنونِ لغت و اَدب میں مجتہدانہ بصیرت کا شاہدِ عدل ہے۔ خود علامہ جلال الدین سیوطی نے آغازِ کتاب میں لکھا ہے کہ:

  • ’’لغت و اَنواعِ لغت کا علم نہایت اعلیٰ و عمدہ علم ہے، اِس کتاب کی نہایت اچھوتی ترتیب ہے۔ ابواب بندی میں جدت ہے، یہ علومِ لغت و اَنواعِ لغت، شروطِ اداء و سماعِ لغت کے بیان میں ہے۔ میں نے اِس کے بیانِ انواع و اِقسام میں علومِ حدیث کی نقل کی ہے اور عجائب و غرائب کو بہت اچھی طرح اور انوکھی ترتیب سے پیش کیا ہے۔ متقدمین نے اِن اُمور سے بہت کم اعتناء کیا ہے۔ یہ مجموعہ ایسا ہے جس کی طرف کسی نے پہل نہیں کی۔ اِس راہ پر مجھ سے پہلے کوئی گامزن نہیں ہوا۔ میں نے اِس کا نام المزہر فی علوم اللغۃ (علم لغت شگوفے در شگوفے) رکھا ہے۔[1]

کتاب کی اہمیت[ترمیم]

المزہر لغت و اَنواعِ لغت پر نہایت بصیرت افروز و جامع تبصرہ اور معلومات کا مفید ترین ذخیرہ ہے۔ اِس کے مطالعہ سے کتبِ لغت کی ترتیب اور ائمہ لغت کے مراتب و طبقات سے آگاہی ہوتی ہے۔ یہ لغت و اِقسامِ لغت میں ہر نوع کی جملہ معلومات سے پُر ہے۔ ڈیڑھ سو سے زیادہ کتابوں کے عمیق مطالعہ کے بعد علامہ جلال الدین سیوطی نے المزہر لکھی ہے۔

  • اِس میں خلیل بن احمد البصری کی کتاب العین سے علامہ جلال الدین سیوطی تک لغت کی مشہور کتابوں کا تعارف و تبصرہ موجود ہے۔
  • لغت و علومِ لغت کی جملہ معلومات کا مختصر دائرۃ المعارف ہے۔
  • اِس کتاب کے بیشتر بنیادی ماخذ شائع ہو چکے ہیں تاہم بہت سے ماخذ  آج بھی ممالک اسلامیہ کے کتب خانوں میں مفقود ہیں یا اِمتدادِ زمانہ کے سبب ختم ہو چکے ہیں۔چنانچہ بعض اصل مراجع تک محققین کی رسائی ممکن نہیں ہو سکی اور اِن مواقع کو انھوں نے بلا تحقیق ہی چھوڑ دیا ہے۔
  • لغت و نحو کے سینکڑوں ذیلی موضوع کتاب میں زیر بحث آئے ہیں جس کا اندازہ موضوعی فہرست سے کیا جا سکتا ہے جو محققین نے پر جلد کے آخر میں پیش کی ہے۔ محققین المزہر نے 164 کتابوں کا جو اشاریہ جلد دؤم کے آخر میں دِیا ہے، وہ بھی مکمل معلوم نہیں ہوتا کیونکہ علامہ جلال الدین سیوطی کی کتاب المکنیٰ فی الکنی کا نام فہرست میں موجود نہیں، حالانکہ علامہ جلال الدین سیوطی نے اِس کا ذکر کتاب المزہر کی جلد اَول کے صفحہ 506 پر کیا ہے اور اِس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ بعض کتابوں کے نام کا اندراج باقی رہ گیا ہے۔[2]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. علامہ جلال الدین سیوطی : المزھر فی علوم اللغۃ و انواعھا، جلد اول، صفحہ 1۔ مطبوعہ داراحیاء الکتب العربیہ، قاہرہ، مصر
  2. تذکرہ علامہ جلال الدین سیوطی: صفحہ 214۔